پاکستان کی معیشت زیادہ تر زراعت پر مبنی ہے اس لئے دالوں ‘ تیل والے بیجوں ‘ لکڑی اور ہیوی زرعی مشنری میں تجارت کے بڑے امکانات پائے جاتے ہیں، کینڈا میں پاکستان کے ہائی کمشنر طارق عظیم کی کینڈین صوبہ مانی طوما کے متعدد ورزاء سے ملاقاتوں میں گفتگو

ہفتہ 12 مئی 2018 16:17

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 12 مئی2018ء) کینڈا میں پاکستان کے ہائی کمشنر طارق عظیم نے کینڈین صوبہ مینیٹوبا کے متعدد ورزاء سے ملاقاتوں میں کہاہے کہ پاکستان کی معیشت زیادہ تر زراعت پر مبنی ہے اس لئے دالوں ‘ تیل والے بیجوں ‘ لکڑی اور ہیوی زرعی مشنری میں تجارت کے بڑے امکانات پائے جاتے ہیں ۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان ایک ابھرتی ہوئی معیشت ہے جس کی مجموعی قومی پیداوار کی شرح نمو پانچ فیصد ہے کینڈین ایف ڈی آئی کیلئے زرعی شعبہ میں منافع بخش مارکیٹ ہے ۔

انہوں نے مینیٹوباکے وزیر زراعت کو پاکستان کے دورے اور زرعی شعبہ میں تحقیق کی مہارت اور زرعی ترقی و جدت کے تبادلہ کی دعوت دی ۔ ہفتہ کو موصولہ پریس ریلیز کے مطابق وزیر نے پاکستانی ہائی کمشنر کو بتایا کہ مینیٹوباکے پاس غلہ کو زخیرہ کرنے اور زرعی مصنوعات کے لئے خوراک کی پرا سیسنگ کرنی والی ٹیکنالوجی ہے اور ماہرین کے تبادلہ کے تعاون کیلئے اکھٹے مل کر کام کیا جاسکتا ہے انہوں نے زرعی شعبہ میں تعاون بڑھانے کیلئے مکنیز بنانے پر اتفاق کیا ۔

(جاری ہے)

ہائی کمشنر نے کینڈین وزیر تعلیم ایان وسہارت کے ساتھ اپنی ملاقات میں کہا کہ پاکستان میں بین الاقوامی سطح کے تعلیمی ادارے ہیں اور انہیں مانی طوبا کے تعلیمی اداروں سے مربوط کیے جانے کا موقع ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ مینیٹوبا کو پاکستان سے آنے والے بین الاقوامی طلباء کے لئے ساز گار صوبہ سمجھا جا تا ہے تاہم ویزا دیئے جانے سے انکار ‘ ٹیویشن فیسوں میں اضافہ اور ہیلتھ انشورنس کی کمی کے باعث حال ہی میں پاکستانی طلباء کی تعداد کم ہوئی ہے ۔

ہائی کمشنر طارق عظیم نے کینڈین وزیر تعلیم پر زور دیا کہ وہ پاکستانی طلباء کی حوصلہ افزائی ‘ پاکستان اور مینیٹوبا کے علمی ماہرین اور طلباء کے تبادلہ جات کیلئے اقدامات کریں جس پر کینڈین وزیر تعلیم نے پاکستانی طلباء کو درپیش مشکلات کا جائزہ لینے پر اتفاق کیا اور کہاکہ پاکستانی طلباء کو ویزوں کے اجراء کی سہولت کے بارے میں وہ وفاقی حکومت سے رابطہ کریں گے ۔

انہوں نے مینیٹوباکی یونیورسٹیوں اورپاکستانی بین الاقوامی تعلیمی اداروں کے درمیان علمی و تحقیقی کام کے تبادلہ پر بھی اتفاق کیا ۔ ہائی کمشنر نے وزیر تجارت بلین ہیڈرسن کو پاکستانی کنزیومر مارکیٹ اور سرمایہ کاری کے مواقع کے بارے میں بتایا ۔ کینڈین وزیر تجارت نے ہائی کمشنر کو کان کنی اور معدنیات نکالنے میں مینیٹوباکی مہارت کے بارے میں بتایا ۔