حکومت 2025ء تک کا کاٹن مشن بنا رہی ہے،محکمہ زراعت پنجاب

مقصد 2 کروڑ گاٹھوں کے ہدف کے حصول کو یقینی بنانا ہے بیروئی کی بڑھتی ہوئی مانگ کے پیش نظر آئندہ سال قیمتوں میںزیادہ اضافے کا رجحان برقرار رہے گا،ترجمان

منگل 15 مئی 2018 00:05

فیصل آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 14 مئی2018ء) حکومت 2025ء تک کا کاٹن مشن بنا رہی ہے جس کا مقصد 2 کروڑ گاٹھوں کے ہدف کے حصول کو یقینی بنانا ہے بیروئی کی بڑھتی ہوئی مانگ کے پیش نظر آئندہ سال قیمتوں میںزیادہ اضافے کا رجحان برقرار رہے گا،کپاس کے کاشتکاروں کو 14 کروڑ 74 لاکھ روپے کی خطیر رقم سے سپرے مشینری سبسڈی پرفراہم کی جارہی ہے۔

کپاس کی فصل کو گلابی سنڈی کے حملے سے بچانے اور پیداوار بڑھانے کے لیے 96.2 ملین روپے کی لاگت سے صوبہ بھر کی 54تحصیلوں میں فی تحصیل 50 ایکڑ پر مشتمل نمائشی بلاک قائم کئے جا رہے ہیں جبکہ ترکی ہر سال امریکہ سے 519 ملین ڈالر کی کپاس درآمد کرتا ہے اور یہ ایک عالمی بہت بڑی منڈی کے طور پر جانا جاتا تھا۔حالیہ برس میںامریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جس حالیہ ٹیرف کا اعلان کیا ہے وہ ترکی کو منظور نہیں ہے اس وجہ سے ترکی دنیا میں نئی منڈیوں کی تلاش میں ہے اور ممکنہ طور پر امریکی کپاس کی درآمد روکنے سے بھارت،مصر،پاکستان،ازبکستان اس کیلئے کپاس کی درآمد کیلئے نئی تجارتی منڈیوں کے روپ میں سامنے آئیں گے۔

(جاری ہے)

آن لائن کے مطابق اس سلسلہ میں ترجمان محکمہ زراعت پنجاب کا کہناہے کہ اسی طرح چین کے پاس اپنے کپاس کے ذخائر موجود ہیں مگر بڑھتی ہوئی آبادی کے تناسب اور دبائو اسے بھی نئی منڈیاں تلاش کرنے پر مجبور کرے گا۔ ازبکستان جو پہلے خام کپاس درآمدکرتا تھا اب اپنی کاٹن انڈسٹری اور فیکٹریاںلگا چکا ہے جس کے باعث ازبکستان اب کپاس کو درآمد کرنے کی بجائے اسے برآمد کرے گا اور جو ممالک ازبکستان سے کپاس خریدتے تھے وہ بھی نئی منڈیوں کی تلاش کریں گے، اسی طر ح بھارت میں بھی مونسینٹو کمپنی کے ساتھ جاری مسائل اور موسمی تغیر کی وجہ سے کپاس کی پیداوار اور کو الٹی متاثر ہوئی ہے جس کی وجہ سے بھارت بھی اس سیزن میںکپاس درآمدکرے گا۔

بنگلہ دیش میں بھی کپاس کی بڑھتی ہوئی مانگ اسے کپاس درآمد کی طرف لے کے جا رہی ہے۔یہ صورتحال بین الاقوامی سطح پر پاکستان کے کپاس کے برآمد کنندگان اور کاشتکاروں کے حق میں جائے گی یہ تمام عالمی طور پر پیدا ہونے والے مناظر پاکستانی کپاس کے کاشتکار کیلئے بہت خوش آئند ہیں۔ممکنہ طور پر تجارتی حجم کے تناظر میں پاکستان کپاس کی ایک بہترین منڈی کے طور پر عالمی طور پر اپنی جگہ بنا سکتا ہے اور یہ منڈی آنے والے کئی سالوں کیلئے پاکستان کی معیشت کیلئے ایک بہت بڑا بریک تھرو ثابت ہو سکتی ہے ۔

ترجمان نے مزید کہا کہ کپاس کی پیداوار میں اضافہ حکومت پنجاب کی ترجیحات میں شامل ہے کیونکہ ملکی معیشت کا زیادہ تر دارومدار کپاس پر ہے 51 فیصد زرمبادلہ کپاس اور اس کی مصنوعات کی برآمد سے حاصل کیا جاتا ہے۔ صوبائی حکومت 2025ء تک کا کاٹن مشن بنا رہی ہے جس کا مقصد 2 کروڑ گاٹھوں کے ہدف کے حصول کو یقینی بنانا ہے۔ امسال ایک لاکھ ایکڑ کیلئے کپاس کی ترقی دادہ اقسام کا بیج 50 فیصد سبسڈی پر فراہم کیا جارہا ہے ۔

کپاس کی منظور شدہ اقسام کے بیج پر ملتان، بہاولپور اور ڈیرہ غازیخان کے کاشتکاروں کو 700 روپے فی بیگ سبسڈی کی فراہمی جاری ہے۔ گزشتہ سیزن کپاس کی فصل کو مون سون بارشوں کے نقصانات سے محفوظ رکھنے اور زیادہ پیداوار کے حصول کیلئے 6 کروڑ روپے کی لاگت سے رین واٹر مینجمنٹ منصوبہ پایہ تکمیل تک پہنچ چکا ہے۔ کپاس کے کاشتکاروں کو 14 کروڑ 74 لاکھ روپے کی خطیر رقم سے سپرے مشینری سبسڈی پرفراہم کی جارہی ہے۔

کپاس کی فصل کو گلابی سنڈی کے حملے سے بچانے اور پیداوار بڑھانے کے لیے 96.2 ملین روپے کی لاگت سے صوبہ بھر کی 54تحصیلوں میں فی تحصیل 50 ایکڑ پر مشتمل نمائشی بلاک قائم کئے جا رہے ہیں۔ان بلاکس میں پی بی روپس(P.B Ropes) مفت لگائے جائیں گے۔ کپاس کے بیج کی تیاری کیلئے کمیشنڈ ریسرچ پروگرام تشکیل دیا گیا ہے جس کی لاگت 350.089 ملین روپے ہے۔ سفید مکھی کا کنٹرول بذریعہ مربوط لائحہ عمل اور قوت مدافعت رکھنے والی اقسام کی تیاری بذریعہ جینیاتی تدابیرکا تین سالہ منصوبہ 39.612 ملین روپے کی لاگت سے شروع کیا گیا ہے تاکہ کپاس کی پیداوار میں خاطر خواہ اضافہ کیا جاسکے۔ترجمان نے کہا کہ کاشتکار زیادہ سے زیادہ رقبہ پر کپاس کاشت کرکے اپنے مالی مفادات اور ملکی معیشت کا تحفظ کر سکتے ہیں۔