روس، مصر، ترکی، قطر اور اردن کی امریکی سفارت خانے کی مقبوضہ بیت المقدس منتقلی کی مذمت

فلسطینیوں کا قتل، امریکا نے سلامتی کونسل کی تحقیقات روک دی،کویت کی درخواست پرعالمی ادارے کا اجلاس کل ہوگا

منگل 15 مئی 2018 12:00

مقبوضہ غزہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 مئی2018ء) غزہ میں فلسطینیوں کے قتل عام کی سلامتی کونسل کی تحقیقات کی درخواست امریکا نے روک دی جس پر برطانیہ نے تشویش کا اظہار کیا ہے جبکہ فرانس نے طاقت کیاستعمال سے گریز کا مطالبہ کردیا۔ترکی نے مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکا اور اسرائیل انسانیت کے خلاف جرائم کے مرتکب ہیں، ترکی ہے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی تنظیم کی خون ریزی روکنے اور ذمے داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کی اپیل کی ہے۔

جنوبی افریقانے تل ابیب اور ترکی نے اسرائیل اور امریکا سے سفیر واپس بلالیے، سعودی عرب نے بھی اس اقدام کی شدید مذمت کی ہے۔ادھر کویت نے سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس بلانے کی درخواست کی تاہم اسے منظوری نہ مل سکی، یہ اجلاس اب جمعرات کو ہوگا۔

(جاری ہے)

غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکا غزہ میں اسرائیلی فوجیوں کے ہاتھوں فلسطینیوں کے قتل عام کی اقوام متحدہ کی تحقیقات میں رکاوٹ بن گیا، غزہ میں فلسطینیوں کے قتل عام کی سلامتی کونسل کی تحقیقات کی درخواست امریکا نے بلاک کر دی۔

سلامتی کونسل نے اسرائیل غزہ سرحد پر شہریوں کے قتل عام کی تحقیقات کامطالبہ کیا تھا، تاہم غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس بھی تاخیر کا شکار ہوگیا۔کویت نے ہنگامی اجلاس بلانیکی درخواست دی تھی،60کے قریب فلسطینیوں کی شہادت کے باوجود سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس منگل کو نہ بلایا جاسکا، اب یہ اجلا س جمعرات کو ہوگا۔

ادھر ترک صدر رجب طیب ایردوان نے کہا کہ اسرائیل غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی او ریاستی دہشت گردی کررہا ہے،اسرائیل ایک دہشت گرد ملک ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ مقبوضہ بیت المقدس کا مشرقی حصہ فلسطینیوں کا اٹوٹ انگ دار الحکومت ہے۔روس، مصر، ترکی، قطر اور اردن نے بھی امریکی سفارت خانے کی مقبوضہ بیت المقدس منتقلی کی سخت مذمت کی ہے۔ان ملکوں کا کہنا تھا کہ صدر ٹرمپ نے یہ فیصلہ کرکے امن عمل کو تباہ کر دیا، سعودی عرب ،فرانس اور برطانیہ نے بھی فلسطینیوں کی ہلاکتوں کی مذمت کی ہے۔اقوام متحدہ کی انسانی حقوق تنظیم کا کہنا تھا کہ غزہ میں اسرائیلی فائرنگ سے فلسطینیوں کے جانی نقصان کا عالمی برادری نوٹس لے اور ذمہ داروں کو انجام تک پہنچانا چاہیے۔