سی ڈی اے کے شعبہ پلاننگ ونگ میں اربوں روپے کی کرپشن کاانکشاف

اسلام آباد اور اس کے قر ب و جوار میں غیر قانونی110سوسائٹیاں سی ڈی اے کی ملی بھگت سے عوام کو لو ٹنے میں مصروف، 80لینڈ مافیا کے پاس سی ڈی ا ے قوانین کے مطابق زمین بھی پوری نہیں ، ذرائع جعلسازی کرنے والی سوسائٹیوں کے خلاف ایکشن لینے کی کوشش کرتے ہیں لیکن وہ اعلی سفارشیوں کے ذریعے اپنے آپ کو محفوط کر لیتے ہیں، ڈائریکٹر سوسائٹیز

منگل 15 مئی 2018 20:44

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 15 مئی2018ء) وفاقی ترقیاتی ادارے سی ڈی اے کے شعبہ پلاننگ ونگ میں اربوں روپے کی کرپشن کاانکشاف، اسلام آباد اور اس کے قرب و جوار میں غیر قانونی110سوسائٹیاں سی ڈی اے کی ملی بھگت سے بغیر این او سی /لے اوٹ پلان کے دھڑلے سے عوامی حلقوں کو لوٹنے میں مصروف ہیں 80لینڈ مافیا ایسے ہیں جن کے پاس سی ڈی ا ے قوانین کے مطابق زمین پوری ہے اور نہ ہی کوئی پلان موجود ہے غیر قانی لوٹ مار کرنے والے سوسائٹی ہولڈرز نے سی ڈی اے پلاننگ ونگ سے نقشے ہی منظور نہیں کرائے باخبر ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ وفاقی دارالحکومت اور اس کے نواحی علاقوں میں سینکڑوںجعلی سوسائٹیاں بن چکی ہیں جن کے پاس سوسائٹیوں کے نام پر زمینیں ہیں اور نہ ہی وہ سی ڈی اے بائی لاز کے مطابق پورا اترتی ہیں جعساز سوسائٹی مالکان قوانین پر پورا اترنے کے بجائے سی ڈی اے افسران کے ساتھ ملی بھگت کرتے ہوئے اشتہارات کے ذریعے عوامی حلقوں کو دونوں ہاتھوں سے لوٹنے میں مصروف ہیں متعدد سوسائٹی مالکان نے جعلی کا غزات کے زریعے سی ڈی اے سے این او سی حاصل کر رکھے ہیں لیکن وہ الاٹیوں کو قوانین کے مطابق پانی بجلی سوئی گیس کی سہولتدینے سے قاصر ہیںذرائع نے بتایا کہ متعدد کو اپریٹیو سوسائٹیوں نے بھی جعلسازوں کی دیکھا دیکھی سی ڈی اے سے این او سی لئے بغیر ہی پارکوں گرین ایریا میں پلاٹ بنا ڈالے ہیں حالانکہ کو اپریٹیو سوسائٹی کے نقشہ میں پارکوں، سکول، مساجد ، گرین ایریا اورقبرستان کی سہولیات موجود ہوتی ہیں جبکہ متعدد کو اپریٹیو سوسائٹی کے منتظمین نے شہریوں سے پارکوں اور گرین ایریا کی سہولیات چھین لی ہیں علاوہ ازیں شہریوں سے بھاری رقوم لینے کے باوجود پانی، بجلی،گیس اور صفائی کی سہولیات فراہم نہیں کی گئیں ان سوسائٹیوں میں جموں کشمیر ہاوسنگ سوسائٹی،سپریم کورٹ ہاوسنگ سوسائٹی،سواں گارڈن کواپریٹیوہاوسنگ سوسائٹی،سیولین ایمپلائی کو اپریٹیو ہاوسنگ سوسائٹی،سینٹرل بورڈآف ریونیو ایمپلائی ہاوسنگ سوسائٹی،آغوش ہاوسنگ سوسائٹی،منسٹری آف کامنزایمپلائیز ہاوسنگ سوسائٹی،انٹیریر ایمپلائیز ہاوسنگ سوسائٹی،ملٹی پروفیشنل ہاوسنگ سوسائٹی،کیبنٹ ڈویثرن ایمپلائز ہاوسنگ سوسائٹی،سینٹ ایمپلائز ہاوسنگ سوسائٹیاں شامل ہیں ان کو اپریٹیو سوسائٹیز کے بارے میں معلوم ہوا ہے کہ ان کے کئی سیکٹروں میں کئی سالوں سے ڈویلپمنٹ نہیں ہوئی اور نہ ہی سی ڈی اے سے ڈویلپمنٹ کااین اوسی جاری کیا گیا لیکن ملی بھگت سے الاٹیوں کو لوٹنے کاسلسلہ جاری ہے ذرائع نے بتایاکہ ان سوسائٹیوں میں کئی ایسی بھی شامل ہیں جو سی ڈی اے بائی لاز پر اترتی ہی نہیں اس کے باوجود وہ پلاٹ فروخت کرنے میں مصروف ہیں اس کے علاوہ اسلا م آباد میں سی ڈی اے کی ملی بھگت سے پرایئویٹ سوسائٹیاں چل رہی ہیں جن میں ایسی سوسائٹیاں شامل ہیں جنکا یا توادارے کے پاس سرے سے ریکارڈ ہی موجود نہیں ہے یا وہ سی ڈی اے بائی لاز کو پورا ہی نہیں کرتیں ان میں فیصل ٹاون،گلبرگ ہاوسنگ سوسائٹی ،غوری ٹاون،اشرف ٹاون،رائل سٹی،برما ٹاون،محمدی ٹاون،گلیکسی سٹی،یونیورسٹی ٹاون،نواب ٹاون،ستی ٹاون،مدینہ ٹاون،کامنزٹاون،اکمل ٹاون وغیر ہ شا مل ہیں ذرائع نے بتایاہے کہ یہ پرائیویٹ سوسائٹی مالکان ہر ماہ سی ڈی اے کے اعلی افسران کوکروڑوں روپے کے رشوت دے کر شہریوں سے مکر و فریب کے ذریعے اربوں روپے کماتے ہیں ہزاروں الاٹیوں کی شکایات پر متعدد پرائیویٹ و کو اپریٹیو سوسائٹیوں کے خلاف کیسز نیب اور ایف آئی اے میں بھی زیر سماعت ہیں تحقیقاتی اداروں نے سی ڈی اے سے متعدد بار ان سوسائٹیوں کی فائلیں مانگیں لیکن سی دی اے افسران ٹال مٹول سے کام لیتے ہیں اور جعلسازوں کو تھفظ فراہم کرتے ہیں ذرائع نے بتایا کہ کئی جعلی سوسائٹیوں کے مالکان نے کروڑوں روپے دے کر سی ڈی اے سے ریکارڈ ہی غائب کرا دیا ہے جبکہ متعدد سوسائٹیوں کے خلافایف آئی نے تحقیقات کرنے کے بعد ان کے خلاف ایکشن لینے کا بھی حکم دیا جسے چند ایک ٹاون کے باقی درجنوں ٹاون/سوسایٹیوں کی فائلیں سرد خانوں کی نذر کر دی گئی ہیںتاہمجبسی ڈی اے کے شعبہ پلانگ ونگ کے ڈائریکٹر سوسائٹیزملک فرازسے’ جعلی سوسائٹیز کے بارے میں موقف پوچھاتوانہوں نے کہا کہ کئی سوسائٹیز نے این اوسی کے لئے درخواستیں دے رکھی ہیں اور کئی سوسائٹیزریگولائز کی طرف جارہے ہیں البتہ جعلسازی کرنے والی سوسائٹییوں کے خلاف ایکشن لینے کی کوشش کرتے ہیں لیکن وہ اعلی سفارشیوں کے زریعے اپنے آپ کو محفوط کر لیتے ہیں