صدرمملکت اوروزیر اعظم کی رمضان المبارک کی آمد پر تمام عالم اسلام اور اہل وطن کو مبارکباد

رمضان المبارک میں پیدا ہونے والی بابرکت کیفیات سے فائدہ اٹھا کر معاشرہ میں اعتماد، رواداری اور منصفانہ طرز عمل کو فروغ دینے کی ضرورت ہے ،ْ ممنون حسین اور شاہد خاقان عباسی کے پیغامات

بدھ 16 مئی 2018 23:10

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 مئی2018ء) صدرمملکت ممنون حسین اوروزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے رمضان المبارک کی آمد پر تمام عالم اسلام اور اہل وطن کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ رمضان المبارک میں پیدا ہونے والی بابرکت کیفیات سے فائدہ اٹھا کر معاشرہ میں اعتماد، رواداری اور منصفانہ طرز عمل کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔

اپنے پیغام میں صدر مملکت نے نیکیوں کے موسم بہار یعنی ماہ ِرمضان المبارک کی آمد پر دنیا بھر کے مسلمانوں ، خاص طور پر پاکستانی عوام کو دل کی گہرائی سے مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ اسلام کی ہر عبادت انسان کی تربیت اور تزکیہ کا ذریعہ بنتی ہے لیکن روزہ ایک ایسی عبادت ہے جو کسی نمائش کے بغیر انسان کی روحانی بالیدگی اور الله کی ر ضا اور خوشنودی کا بہترین ذریعہ بنتا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ اس ماہِ مبارک میں بھوک اور پیاس کے ذریعے انسان کو جہاں غریبوں، ناداروں اور مفلوک الحال طبقات کے مسائل کا احساس دلانا مقصود ہے، وہیں اس کا ایک مقصد یہ بھی ہے کہ معاشی اور غیر معاشی، ہر سطح پر انصاف کو فروغ دیا جائے تاکہ معاشرے میں توازن پیدا کرکے بگاڑ کا ہر راستہ بند کر دیا جائے کیونکہ انصاف کے معاملات میں اگر پسند اور ناپسند کا رویہ روا رکھا جائے تو اس کے نتیجہ میں معاشرہ انتشار سے دوچار ہو جاتا ہے۔

صدر مملکت نے کہا کہ وطنِ عزیز کا سب سے بڑا مسئلہ یہی ہے اس لئے ضروری ہے کہ خیر و برکت کے ان مبارک ایام میں پیدا ہونے والی بابرکت کیفیات سے فائدہ اٹھا کر معاشرے میں اعتماد، رواداری اور منصفانہ طرزِ عمل کو فروغ دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ معمولی گروہی اور ذاتی مفادات کی خاطر وطنِ عزیز اور ملتِ اسلامیہ کے عظیم مقاصد کو دائو پر نہ لگایا جائے اور روزے جیسی عظیم روحانی عبادت کے ذریعے پیدا ہونے والی شاندار کیفیات کا اطلاق اپنی ذاتی زندگی پر کرنے کے علاوہ قومی زندگی پر بھی کیا جائے تاکہ وطنِ عزیز کو امن و سکون کا گہوارہ بنا کر ترقی اور استحکام کے راستے پر گامزن کیا جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ یہ ماہ مبارک جسمانی عبادت کے ساتھ ساتھ ایثار و قربانی کا مطالبہ بھی کرتا ہے اور اہلِ اسلام باری تعالیٰ کی اس خواہش پر سرتسلیم خم کرتے ہوئے ناداروں اور معاشرے کے پسے ہوئے طبقات کیلئے مثالی ایثار کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ صدر ممنون حسین نے توقع ظاہر کی کہ اہل اسلام اپنی زکوٰة اور صدقات و خیرات کی تقسیم کے وقت اپنے ہم وطنوں کے علاوہ دنیا بھر کے مظلوموں کو بھی یاد رکھیںگے جو بدامنی، جنگوں اور خونریزی کا شکار ہو کر بے شمار پیچیدہ مسائل میں مبتلا ہو چکے ہیں۔

انہوں نے دعا کی کہ یہ ماہ مبارک ہماری ذاتی زندگی میں بہتری پیدا کرنے کے علاوہ دنیا بھر اور خصوصاً پاکستان میں امن و سلامی اور محبت و رواداری کے فروغ کا ذریعہ بنے۔اپنے پیغام میں وزیراعظم نے کہا کہ رمضان المبارک رحمتوں اور برکتوں کا ایسا مہینہ ہے جس میں ہم اپنے خالق کی خوشنودی حاصل کرنے کیلئے حلال کاموں سے بھی ایک مخصوص وقت کیلئے اجتناب کرتے ہیں، رمضان کا مہینہ ذاتی محاسبہ کا مہینہ ہے، یہ اپنی ذات کے حوالہ سے نظرثانی اور اصلاح کا مہینہ ہے، یہ مہینہ اپنی خواہشات اور اپنے نفس پر قابو پانے کی تربیت ہے، اس کے ذریعے مومنین میں یہ صلاحیت پیدا ہوجاتی ہے کہ وہ صبراور نظم و ضبط کے ساتھ زندگی گزار سکیں۔

انہوں نے کہا کہ انفرادی اور اجتماعی طور پرکامیابی کا دارومدار نظم و ضبط اور درست سمت کے تعین و پیروی پر منحصر ہوتاہے، اپنی زندگیوں اور معاشرے میں حقیقی تبدیلی لانے کیلئے ہمیں اپنے طرزِ عمل کو اس ضابطہ کار کے مطابق ڈھالنے کی ضرورت ہے جس کی ہمیں ہمارے دین نے راہ دکھلائی ہے، انفرادی طور پر جہاں ہمیں نظم و ضبط، قوانین کی پاسداری اور خود احتسابی کے دامن کو مضبوطی سے تھام کر اپنی منزل کے حصول کی طرف بڑھنا ہے وہاں قومی سطح پر ہمیں اپنے اندر اتحاد و اتفاق، رواداری اور مثبت سوچ جیسے اعلیٰ اوصاف پیداکرنے کی ضرورت ہے۔

ان اعلیٰ اخلاقی اقدار کو ہماری زندگی میں شامل کرنے میں روزہ بنیادی کردار ادا کرتا ہے لہٰذا ہمیں اس ماہ ِمبارک کا خصوصی اہتمام و احترام کرنا چاہئے۔ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے دٴْعا کی کہ اللہ تعالیٰ ہمیں اسلام کی تعلیمات کی روشنی میں پابندی سے روزے رکھنے کی توفیق عطاء فرمائے، اس ماہ مبارک کی برکت سے اللہ تعالیٰ وطن عزیز کو درپیش مسائل کے حل میں ہماری مدد فرمائے۔