باکمال لوگ لا جواب سروس ، پی آئی اے افسران کا ایک اور کارنامہ

چہیتی ائیر ہوسٹسز کو نوازنے کے لیے پی آئی اے کے قوانین توڑ ڈالے

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین منگل 22 مئی 2018 11:00

باکمال لوگ لا جواب سروس ، پی آئی اے افسران کا ایک اور کارنامہ
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 22 مئی 2018ء) : پاکستان انٹرنیشنل ائیر لائن (پی آئی اے) کے افسران کا ایک اور کارنامہ سامنے آ گیا،پی آئی اے نے من پسند ائیر ہوسٹسز کو نوازنے کے لیے قوانین توڑ ڈالے، ائیر ہوسٹس کو کراچی سے اسلام آباد بلوایا گیا، اور بارہ روز تک مہنگے ترین ہوٹل میں ٹھہرانے کے ساتھ ساتھ مری کی سیر بھی کروائی گئی، پی آئی اے کی ائیر ہوسٹس ثمرین فرحت جس کا امپلائی کوڈ 67934ہے اور ائیر ہوسٹس زوہین افضال جس کا امپلائی کوڈ 67907ہے ، ان دونوں کو خلاف ضابطہ کراچی سے اسلا م آباد بلوایا گیا، یہی نہیں دونوں ائیر ہوسٹس کو بارہ روز تک مہنگے ترین ہوٹلز میں ٹھہرایا گیا، جو کہ پی آئی اے قوانین کی واضح خلاف ورزی ہے، افسران نے من پسند ائیر ہوسٹسز کو نوازنے کے لیے تمام ضابطے اور اصول ایک طرف رکھ دئے،ایک جانب ادارہ مالی خسارے کا شکار ہے تو دوسری جانب افسران کی شاہی بھی جاری ہے، وہ افسران جب پر اس غیر قانونی کرم نوازی کا الزام ہے ان میں ایک سی ای او مشرف رسول کے اسٹاف آفیسر رہ چکے ہیں، یہاں یہ سوال بھی پیدا ہوا کہ ایک اسٹاف آفیسر اپنی مرضٰ سے پی آئی اے کے قوانین کو کیسے توڑ سکتا ہے ؟ جبکہ دوسری ائیر ہوسٹس پی آئی اے کے سی ای او قادر قریشی کی چہیتی سمجھی جاتی ہیں، میڈیا پر پی آئی اے قوانین کی خبرچلنے کے باوجود پی آئی اے افسران کے کان پر جوں تک نہ رینگی اور نہ ہی کسی افسر کے خلاف کارروائی کی گئی، آخر پی آئی اے کے سی ای او مشرف رسول کیوں خاموش ہیں؟ یا پھر دال میں کچھ کالا ہے؟لیکن ایک بات تو ظاہر ہے کہ اربوں روپے کے خسارے کے باوجود پی آئی اے افسران اپنی روش بدلنے کو تیار نہیں ہیں۔

(جاری ہے)

خیال رہے کہ پی آئی اے کو اس سے قبل بھی ایسی کئی خلاف ورزیوں پر تنقید کا نشانہ بنایا جاچکا ہے لیکن پی آئی اے افسران کے کان پر جوں تک نہیں رینگتی ۔