جنوبی ایشیاء کے ممالک میں ایک تہائی بچے سکولوں سے باہر ہیں، پرائمری کلاس تک بہترین رسمی تعلیمی نظام بناچکے ہیں،

یہ نظام 5کروڑ 70لاکھ ان پڑھ اور64لاکھ سکولوں سے باہررہ جانے والے بچوںکیلئے کافی نہیں ہے، غیر رسمی تعلیم کو متحرک کرنے کی ضرورت ہے این سی ایچ ڈی کی چیئر پرسن اور سابق سینیٹر رزینہ عالم خان کا غیر رسمی تعلیم پر اسلام آباد فورم کے تیسرے اجلاس سے خطاب

منگل 29 مئی 2018 12:51

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 29 مئی2018ء) این سی ایچ ڈی کی چیئر پرسن اور سابق سینیٹر رزینہ عالم خان نے کہا ہے کہ جنوبی ایشیاء کے ممالک میں ایک تہائی بچے سکولوں سے باہر ہیں، اسی طرح تعلیمی مواد سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ پاکستان میں 40فیصد بچے سکولوں سے باہر ہیں جن میں لڑکوں کی نسبت لڑکیاں زیادہ شامل ہیں، پرائمری کلاس تک ہم بہترین رسمی تعلیمی نظام بناچکے ہیں لیکن یہ نظام 5کروڑ 70لاکھ ان پڑھ اور64لاکھ سکولوں سے باہررہ جانے والے بچے جن کی عمر (10سی14)سال ہے کیلئے کافی نہیں ہے لیکن ہم ابھی بھی 90فیصد شرح خواندگی حاصل کرنے میں بہت پیچھے رہ گئے ہیں،اسلئے ہمیں چاہیے کہ ہم غیر رسمی تعلیم کو متحرک کریں اور رسمی اور غیر رسمی تعلیمی نظام کے ذریعے نامکمل ایجنڈے کو پورا کر سکیں۔

(جاری ہے)

وہ غیر رسمی تعلیم پر اسلام آباد فورم کے تیسرے اجلاس سے خطاب کررہی تھیں۔ اس موقع پر وزارت انسانی حقوق ،جاپان انٹر نیشنل کارپوریشن ایجنسی (جائیکا) اور این سی ایچ ڈی کے افسران بھی موجود تھے۔ چیئرپرسن این سی ایچ ڈی نے کہا کہ یہ فورم قائم کرنے کا مقصد پاکستان میں غیر رسمی تعلیم کے مسئلے پر بات کرنا ہے اور غیر رسمی تعلیم کوبہتر بنانے اور اس پر ملکر کام کرنے کی ضرورت ہے ۔

اس وقت موجودہ تعلیمی نظام صرف 1%خواندگی کی شرح سالانہ حاصل کر رہا ہے اس کے مطابق پاکستان 2025ء تک 68فیصد خواندگی کی شرح حاصل کرنے میں کامیاب ہوسکے گا۔ حکومت پاکستان نے پاکستان میں تعلیم کو بہتر بنانے کیلئے کئی اقدامات کئے ہیں تاکہ ملک میں 40 فیصد سکولوں سے باہر رہ جانے والے بچوں کوغیر رسمی تعلیم دلوائی جاسکے۔ ہمیں چاہیے کہ ہم غیر رسمی تعلیم کو متحرک کریں اور رسمی اور غیر رسمی تعلیمی نظام کے ذریعے نامکمل ایجنڈے کو پورا کر سکیں، اس معاملے میںقومی کمیشن برائے انسانی ترقی کے اقدامات قابل تحسین ہیں۔

انہوں نے کہا کہ این سی ایچ ڈی کے قومی تربیتی ادارے نے تمام شراکت داروں کے اشتراک سے ایک نیشنل پلان آف ایکشن بنایا ہے تاکہ وژن 2025ء کے تعلیمی اہداف کو کامیابی سے حاصل کیا جاسکے، صوبائی وزارتوں نے غیر رسمی تعلیم کے اس تصور کو سراہا ہے۔ اسلام آبادمیں غیر رسمی تعلیمی پالیسی کی ضرورت کو فورم کے نمائندوںکے ساتھ مشورہ کیا گیا ہے۔ وزارت انسانی حقوق نے اسلام آباد کی کچی آبادی میں سکولوں سے باہر رہ جانے والے بچوں پر ایک سروئے کیا جس کے مطابق 2174بچے سکولوں سے باہر پائے گئے جو کہ کئے ہوئے سروئے کا 70فیصد تھا ۔

اس کی وجہ غربت‘ تعلیم کی عدم دلچسپی اور سکولوں میں سہولیات کا نہ ہونا ہے۔جائیکا اور وزارت انسانی حقوق نے اسلام آبادمیں سکولوں سے باہر رہ جانے والے بچوں کو مرکزی ادارے میں لانے کی کوشش کی۔اس سروئے کی بنیاد سکولوں میں داخلہ اور اسکی دیکھ بھال NF-EMISکے ذریعے ہوئی۔جائیکا چیف نے قومی تربیتی ادارہ بننے پر این سی ایچ ڈی کو مبارکباد دی ۔

اسلام آباد فورم نے سفارشات پیش کیں کہ غیر رسمی تعلیم کا MISنظام مضبوط ہونا چاہیے۔وزارت کیڈ کو 5سے 16سال کی عمر کے بچوں کا رسمی تعلیمی نظام بنانا چاہیے اور این سی ایچ ڈی کو سکولوں سے باہر رہ جانے والے بچوں کا غیر رسمی تعلیمی پروگرام بنانا چاہیے۔اسلام آباد کے قانون کے مطابق ایکٹ2012ء بچوں کو مفت اور بنیادی تعلیم حاصل ہونی چاہیے۔جس کے مطابق تعلیمی ایڈوائزری کونسل اس بات کو یقینی بنائے کہ تمام علاقے کے بچے سکولوں میں جا رہے ہیں۔

غیر رسمی تعلیم کے ساتھ ساتھ انہیں فنی تعلیم بھی دی جائے اور والدین اساتذہ کمیٹی کو دوبارہ سے فال کیا جائے۔چیئر پرسن این سی ایچ ڈی نے حصہ لینے والے ساتھیوں کا شکریہ ادا کیا اور کہا ان کی دی ہوئی گزارشات حکومت کو بھیج دی جائیں گی اور تمام شراکت داراتفاق رائے سے اس فورم کو چلائیں گے۔

متعلقہ عنوان :