سندھ میں ہر پانچویں موت کی وجہ ہیپاٹائٹس بی اور سی یا ان کے نتیجے میں ہونے والی پیچیدگیاں ہیں ، ماہرین صحت

پاکستان میں تقریباًً دو کروڑ افراد یا آبادی کا دس فیصد اس مہلک مرض میں مبتلا ہے جن میں اکثریت کا تعلق سندھ سے ہے، سیمینار سے ماہرین کا خطاب

منگل 29 مئی 2018 23:30

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 29 مئی2018ء) سندھ میں ہر پانچویں موت کی وجہ ہیپاٹائٹس بی اور سی یا ان کے نتیجے میں ہونے والی پیچیدگیاں ہیں ، کیوں کہ صوبوں میں بیس سے پچیس فیصد افراد اس مہلک مرض میں مبتلا ہیں جبکہ سندھ کے کچھ علاقوں جن میں گڈاپ ، کاٹھوراور سندھ کے ساحلی علاقے ٹھٹھہ اور بدین میں یہ شرح تیس سے پینتیس فیصد ہے ،پاکستان میں تقریباًً دو کروڑ افراد یا آبادی کا دس فیصد اس مہلک مرض میں مبتلا ہے جن میں اکثریت کا تعلق سندھ سے ہے ، ان خیالات کا اظہار ماہرین امراض پیٹ و جگر نے ورلڈ ڈائجیسٹیو ہیلتھ ڈے کے سلسلے میں پاکستان گیسٹرو انٹرالوجی ، اینڈ لیور ڈیزیزز سوسائٹی( پی جی ایل ڈی ایس ) کے زیر اہتمام سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا، اس موقع پر سیمینار سے پی جی ایل ڈی ایس کے سرپرست ڈاکٹر شاہد احمد،سوسائٹی کے صدر ڈاکٹر سجاد جمیل ، نائب صدر ڈاکٹر لبنیٰ کمانی ، ڈائو یونیورسٹی کے رجسٹرار ڈاکٹرامان اللہ عباسی ، جناح اسپتال کی ڈاکٹر نازش بٹ ، ڈاکٹر شاہد محمود ، ڈاکٹر حفیظ اللہ شیخ ، ڈاکٹر راجیش کمار ، ڈاکٹر مکیش کماراور دیگر نے خطاب کیا۔

(جاری ہے)

ورلڈ ڈائیجیسٹو ہیلتھ ڈے ہر سال 29مئی کو پوری دنیا میں منایا جا تا ہے ، اس سال عالمی ادارہ صحت نے ہیپاٹائٹس بی اور سی کے خاتمے کو اس دن کی تھیم قرار دیا ہے، ڈاکٹر شاہد احمد نے کہا کہ سندھ میں ہر سال سینکڑوں افراد نوجوانی میں ہی ہیپاٹائٹس کا شکار ہوکر جاں بحق ہو رہے ہیں کیوں کہ اکثریت کو اپنی موت تک اس بیماری سے متعلق پتہ ہی نہیں ہوتا یا پھر انہیں اس وقت علم ہوتا ہے جب ان کی بیماری ناقابل علاج ہو چکی ہوتی ہے ،ان کا کہنا تھا کہ ہیپاٹائٹس بی اور سی کی تشخیص نہایت آسان اور علاج نہایت سستا ہے ، انہوں نے حکومت سندھ کو تجویز دی کہ ان کی سوسائٹی جو سینکڑوں تجربہ کار اور تربیت یافتہ ڈاکٹروں پر مشتمل ہے صوبے سے ہیپاٹائٹس بی اور سی کے خاتمہ کے لیے اپنا کردار ادا کر سکتی ہے ، وہ 2030تک اس مرض کے خاتمے کے لیے اپنا کردار ادا کرسکتی ہے ۔

سوسائٹی کے صدت ڈاکٹر سجاد جمیل کا کہنا تھا کہ پاکستان میں چین کے بعد دوسرے نمبر پر ہیپاٹائٹس بی اور سی کے مریض ہیں ، چین نے ویکسی نیشن کے ذریعے ہیپاٹائٹس بی کو کافی حد تک قابو پا لیا ہے جبکہ پاکستان میں اس مرض میں مبتلا افراد کی صحیح تعدادکا کسی کو علم نہیں،انہوںنے بتایا کہ جدید طریقہ علاج کے ذریعہ اس مرض کا 99فیصدعلاج ممکن ہے ،جدید طریقہ علاج میں اب تین ماہ تک گولیاں دی جاتی ہیں جس کے ذریعے مریض مکمل صحت یاب ہوجاتا ہے ، سوسائٹی کی نائب صدر ڈاکٹر لبنیٰ کمانی نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ شناختی کارڈ بنواتے وقت ہیپاٹائٹس اسکریننگ سرٹفیکیٹ کو لازمی قرار دیا جائے جبکہ حکومت ہیپاٹائٹس بی اور سی کی مفت اسکریننگ کا انتظام کرے ، ڈائو یونیورسٹی کے رجسٹرار ڈاکٹر امان اللہ عباسی کا کہنا تھا کہ حکومت سندھ نے ہیپاٹائٹس کنٹرول پروگرام کو بند نہیں کیا بلکہ اسے آغاخان یونیورسٹی اور دیگر این جی اوز کے حوالے کیا ہے ، ان کی سوسائٹی حکومت سندھ کے تعاون سے جلد اپنی خدمات کراچی اور سندھ کے دیگر دیہی علاقوں میں مہیا کرے گی تاکہ اس مرض میں مبتلا افراد کا علاج کیاجا سکے۔