عام انتخابات تین سے چھ ماہ تک ملتوی ہو سکتے ہیں

بعض سابق ارکان کو نا اہل قرار دئیے جانے کے بعد انتخابات کے لیے مزید وقت درکار ہو گا،نئی حلقہ بندیوں اور دیگر معاملات کے لیے چند ماہ درکار ہوں گے،۔انتخابی امیدواروں کے لیے جو طریقہ کار طے کیا جا رہا ہے اس کے پیش نظر بھی انتخابات اعلان کردہ تاریخ پر نہیں ہوں گے،قومی اخبار کی رپورٹ

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان جمعہ 1 جون 2018 13:26

عام انتخابات تین سے چھ ماہ تک ملتوی ہو سکتے ہیں
لاہور(اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔یکم مئی 2018ء) قومی اخبار کی ایک رپورٹ کے مطابق الیکشن کمیشن کے موجودہ اعلانات کے بر عکس انتخابات تین سے چھ ماہ تک ملتوی ہو سکتے ہیں۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کی طرف سے کئی اضلاع میں از سر نو حلقہ بندیوں کا حکم جاری ہو چکا ہے۔جب کہ کچھ لوگ اس حوالے سے سپریم کورٹ میں جانے کی بھی تیاری کر رہے ہیں۔متوقع طور پر ان معاملات کی سماعت میں کچھ وقت لگے گا۔

پھر ایسی صورتحال میں عام انتخابات کا 25جولائی کو انعقاد ممکن نہیں ہو گا۔جب کہ بعض سابق ارکان کو نا اہل قرار دئیے  جانے کے بعد بھی انتخابات کے لیے مزید وقت درکار ہو گا۔وفاقی دارلحکومت کے بعض حلقوں کے مطابق جن جن ارکان اسمبلی کے خلاف سنگین نوعیت کے الزامات عائد ہیں انہیں ان اہل قرار دیا جائے گا،اور یہ خاصی بڑی تعداد میں ہیں۔

(جاری ہے)

اور ان کے مقدمات کو حتمی شکل دی جا رہی ہے۔

جس کے بعد ان کی گرفتاریاں بھی متوقع ہیں۔ایسی صورتحال میں امیدواروں کی بڑے پیمانے پر اکھاڑ پچھاڑ ہو گی۔اور انتخابات کی تاریخ کو آگے کرنا ضروری ہو جائے گا۔الیکشن کمیشن 25 جولائی کے انتخابات کو ملتوی کرنے کے بعد نئی حلقہ بندیوں اور دیگر معاملات کے لیے چند ماہ لے گا۔اور پھر حتمی طور پر انتخابات کی تاریخ کا اعلان کیا جائے گا۔جو موسم سرما کے خاتمے کے بعد ہوں گے۔

انتخابی امیدواروں کے لیے جو طریقہ کار طے کیا جا رہا ہے اس کے پیش نظر بھی انتخابات اعلان کردہ تاریخ پر نہیں ہوں گے۔اعلی سطح پر طے کیا جا رہا ہے کہ انتخابات لڑنے والوں کو نیب،ایف آئی اے،سٹیٹ بنک اور سیکورتی اینڈ ایکسچینج کمیشن وغیرہ سے کلئیرنس حاصل کرنا لازمی ہو گا۔کہ آیا یہ امیدوار کسی سنگین مقدمے میں تو ملوث نہیں۔انہوں نے بنکوں اور مالیاتی اداروں سے قرضہ معاف تو نہیں کروایا۔یا وہ سرکاری واجبات کے حوالے سے نادہندہ تو نہیں ہیں۔با خبر حلقے بتاتے ہیں کہ اس طریقہ کار کے تحت موجودہ امیدواروں میں سے 40 سے 50 فیصد امیدوار انتخاب لڑنے کے  اہل نہیں رہیں گے۔