کاغذات نامزدگی میں تبدیلی ،سپریم کورٹ نے لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ معطل کردیا

الیکشن کمیشن اور سردار ایاز صادق کی اپیلیں باضابطہ سماعت کے لئے منظور انتخابات 25 جولائی کو ہی ہوں گے،ا تاخیر ہوئی تو الیکشن کمیشن ذاتی طور پر ذمہ دار ہو گا،چیف جسٹس کے ریمارکس

اتوار 3 جون 2018 22:40

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 03 جون2018ء) سپریم کورٹ نے کاغذات نامزدگی میں تبدیلی کے حوالے سے لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ معطل کرتے ہوئے الیکشن کمیشن اور سردار ایاز صادق کی اپیلیں باضابطہ سماعت کے لئے منظور کر لیں، چیف جسٹس نے واضح کیا ہے کہ انتخابات 25 جولائی کو ہی ہوں گے،اگر الیکشن میں تاخیر ہوئی تو الیکشن کمیشن ذاتی طور پر ذمہ دار ہو گاسپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار اور جسٹس اعجازالاحسن کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے اپیلوں کی سماعت کی،عدالتی کاروائی شروع ہوتے ہی الیکشن کمیشن کے وکیل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ انتخابی شیڈول جاری ہونے کے بعد لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ آیاجس کی وجہ سے 2 یوم سے امیدواروں سے کاغذات نامزدگی وصول نہیں کئے جا سکے،انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ نے قانون کے تحت الیکشن کمیشن سے کاغذات نامزدگی میں تبدیلی کا اختیار واپس لے لیا،انہوں نے کہا کہ عدالت عالیہ نے اپنے فیصلے کے ذریعے الیکشن کمیشن کے اختیار میں براہ راست مداخلت کی ہے،جس پرعدالت نے کہا کہ بادی النظر میں ہائیکورٹ نے بنیادی اصولوں کو فراموش کر دیا،عدالت عالیہ کے فیصلے سے انتخابات تاخیر کا شکار ہو سکتے ہیں،سپریم کورٹ نے ہائیکورت کا فیصلہ معطل کرتے ہوئے اپیلیں باضابطہ سماعت کے لئے منظور کر لیں،عدالت نے سیکرٹری الیکشن کمیشن بابر یعقوب فتح محمد کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ انتخابات میں تا خیر کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی، انتخابات 25جولائی کو ہی ہوں گے، اگر تاخیر ہوئی الیکشن کمیشن ذاتی طور پر ذمہ دار ہو گا دوران سماعت چیف جسٹس نے سردار ایاز صادق کے وکیل شاہد حامد سے استفسار کیا کہ اپنی اپیل میں سپیکر کا لفظ کیوں لکھا ہے، سردار ایاز سپیکر کی حیثیت سے کس طرح متاثرہ فریق ہیں، چیف جسٹس نے سردار ایاز صادق کے وکیل کو اپیل میں موجود خامیاں دور کرنے کی ہدایت کی اور سردار ایاز صادق کی اپیل بھی باضابطہ سماعت کے لئے منظور کر لی۔