فیڈریشن آف آل پاکستان یونیورسٹیز اکیڈمک سٹاف ایسو سی ایشن ودیگر تنظیمات کے اشتراک سے جنرل الیکشن 2018 سے قبل اعلی تعلیمی اصلاحات کے حوالے سے 18 نکاتی ایجنڈا پیش کیا گیا

منگل 5 جون 2018 15:39

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 05 جون2018ء) ورکنگ گروپ برائے اعلی تعلیمی اصلاحات اور انٹر یونیورسٹی کنثورشیم برائے فروغ سوشل سائنسز کی جانب سے فیڈریشن آف آل پاکستان یونیورسٹیز اکیڈمک سٹاف ایسو سی ایشن ودیگر تنظیمات کے اشتراک سے جنرل الیکشن 2018 سے قبل اعلی تعلیمی اصلاحات کے حوالے سے 18 نکاتی ایجنڈا پیش کیا گیا ہے۔

یہ ایجنڈا ماہرین تعلیم، وائس چانسلرز، یونیورسٹیز کے منتخب نمائندگان، تجزیہ کار وں،کالم نگاروں اور سول سوسائٹی کے نمائندگان کی با ہمی مشاورت سے ترتیب دیا گیا ہے۔ 18 نکاتی ایجنڈا کے مطابق یونیورسٹی کے وائس چانسلرز کی تعیناتی میرٹ اور شفافیت پر مبنی ہونا چاہئے، 18ویں آئینی ترمیم پر من و عن عملدرآمد ہونا چاہیے اور مشترکہ مفادات کونسل کی سفارشات کے مطابق تعلیمی بجٹ مجموعی بجٹ کا 4 فیصد جبکہ ٹوٹل تعلیمی بجٹ کا 25 فیصد اعلی تعلیم کے لئے مختص کیا جانا چاہئے۔

(جاری ہے)

18نکاتی ایجنڈے میں ٹیچرز کی ٹریننگ اور تحقیق کے فروغ پر بھی زور دیا گیا ہے ۔ اٹھارہ نکاتی ایجنڈا کے مطابق جامعات کی خودمختاری اور اکادمی آزادی کو یقینی بنایا جائے۔ جامعات کی سینڈیکیٹ کی تشکیل میں جدید تقاضوں کو مد نظر رکھتے ہوئے اندرونی اور بیرونی ممبران کی متوازن نمائندگی رکھی جائے۔ طلبہ یونینز بحال کی جائیں اور طلبا کے منتخب نمائندگان کو یونیورسٹی سنڈیکیٹ کا ممبر بنایا جائے۔

جامعات کی رینکنگ کو ملکی اور بین الاقوامی سطح پر بہتر بنانے کے لئے خصوصی پروگرام تشکیل دیئے جائیں۔ قومی اور صوبائی دونوں سطح پر کوالٹی اشورنس، فنڈنگ، ریگولیرٹی فریم ورک اور رینکنگ کے معاملات علیحدہ علیحدہ طور پر دیکھے جائیں۔ فیکلٹی کی تربیت کے لئے ذیادہ سے ذیادہ مواقع فراہم کئے جائیں۔ سینٹ کی مشترکہ قرار داد کے مطابق ریٹا ئر منٹ کی عمر 60 کے بجائے 65 کی جائے اور یونیورسٹی فیکلٹی اور محققین کے لئے ٹیکس میں 75 فیصد رعایت برتی جائے۔

صوبائی اور وفاقی دونوں ہائر ایجوکیشن کمیشنز کو خودمختاری اور بجٹ میں اضافے کے ذریعے مضبوط کیا جائے۔ بے روزگار پی ایچ ڈی ہولڈرز کی ملازمتوں کے لئے خصوصی پالیسی مرتب کی جائے۔ ٹیکنالوجی پر مبنی تعلیم کی حوصلہ افزائی کی جائے اور اس حوالے سے کمیونٹی کالجز اور ٹیکنالوجی یونیورسٹیز کا قیام عمل میں لایا جائے۔ اعلی تعلیم تک رسائی کو ہر حد تک ممکن بنایا جائے اور اس کے لئے عوامی وسائل کو بروئے کار لایا جائے۔

اس حوالے سے کو آر ڈینیٹر انٹر یونیورسٹی کنثورشیم برائے فروغ سوشل سائنسز محمد مرتضی نور نے کہا ہے کہ اٹھارہ نکاتی ایجنڈا کی تشکیل میں شامل تمام تنظیموں کے نمائندگان پر مشتمل وفد سیاسی جماعتوں کے قائدین سے اس حوالے سے ملاقاتیں کرے گا جبکہ فپواسا کے صدر ڈاکٹر کلیم اللہ بڑیچ کاکہناہے کہ 2018 انتہائی اہمیت کا حامل ہے کیونکہ اس سال الیکشن ہونا ہیںاور اسی سال اعلی تعلیمی سیکٹر میں بہت سی تعیناتیاں بھی عمل میں لائی جائیں گی۔ ماہرین تعلیم نے اس امید کا اظہار کیا ہے کہ 18 نکاتی ایجنڈا ا علی تعلیمی سیکٹر میں بہتری کے لئے اہم سنگ میل ثابت ہوگا۔