کوئٹہ،پاکستان ورکرز کنفیڈریشن بلوچستان (رجسٹرڈ)کی ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس

مزوروں کو درپیش مسائل اور ان میں رکائوٹوں پر غور، آئندہ کا لائحہ عمل طے کیا گیا

بدھ 6 جون 2018 22:56

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 06 جون2018ء) پاکستان ورکرز کنفیڈریشن بلوچستان (رجسٹرڈ)کی ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس خورشید لیبر ہال کوئٹہ میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں کنفیڈریشن کے رہنمائوں محمد رمضان اچکزئی، خان زمان، بشیر احمد رند، عبدالمعروف آزاد، حاجی عزیز اللہ، ضیاء الرحمن ساسولی،علی اکبر شاہوانی، محمد فاروق بازئی، محمد رفیق لہڑی، عبدالعلی چراغ، عبدالحئی، سید محمد لہڑی، عبدالباقی لہڑی، محمد قاسم کاکڑ، سرزمین افغانی، نور محمد، عارف نیچاری، حاجی سیف اللہ، ملک وحید خان ، سید آغا محمد ،عابد بٹ اور دیگر نے شرکت کیں۔

اجلاس میں مزوروں کو درپیش مسائل اور ان میں رکائوٹوں پر غور و غوض اور آئندہ کا لائحہ عمل طے کیا گیا ۔ اجلاس میں عدالت عالیہ بلوچستان کے چیف جسٹس محمد نور مسکانزئی اور جسٹس محمد ہاشم کاکڑ پر مشتمل ڈبل بینچ نے صوبائی بیوروکریسی کے تبادلوں سے متعلق کئے جانے والے فیصلے کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس فیصلے سے فوری طور پر صوبے میں 50% کرپشن ختم ہوگی۔

(جاری ہے)

کیونکہ تبادلے لینے دینے اور غلط کاموں کو پروان چڑھانے کو مد نظر رکھ کر کئے جاتے تھے۔ بیوروکریسی اور انتظامی آفیسران عوام کی خدمت کی بجائے سیاستدانوں کے کچن میں نظر آتے تھے۔ اب چیف سیکریٹری کو بااختیار بنا کر ان پر ذمہ داری عائد کی گئی ہے کہ وہ بیوروکریسی کے تمام تبادلے میرٹ، شفافیت اور اہلیت کی بنیاد پر کریں۔ منتخب نمائندے قانون اورپالیسیاں بنائیں جبکہ بیورکریسی قانون ،رولز اور پالیسی پر عمل کروائے۔

کنفیڈریشن کے رہنمائوں نے تمام پوسٹوں پر جونیئر آفیسران کو ہٹانے اورگزشتہ کئی عرصے میں لوٹ مار میں ملوث بیوروکریسی کے خلاف کاروائی کامطالبہ کیا۔ کنفیڈریشن نے ورکرز ویلفیئر بورڈ میں بے ضابطگیوں اور لوٹ مار پر گریڈ 19- کے جونیئر آفیسر کے خلاف انکوائری قائم کرکے ان کے خلاف کیس نیب کو بھیجنے اور ان کانام ای سی ایل میں ڈالنے کا بھی مطالبہ کیا ۔

اسی طرح سابقہ سیکریٹری ایری گیشن کے دور میں مختلف پروجیکٹس میں ہونے والی کرپشن ، لوٹ مار ، غیر قانونی بھرتیوں اور قائم مقام کے نام سے غیر قانونی ترقیوں کے خلاف بھی کیسز نیب کو بھجوانے اور موجودہ سیکریٹری ایری گیشن جو جونیئر ہے ان کو بھی ہٹانے اور ان کے دور میں ہونے والی بے ضابطگیوں کے نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ۔ اس سلسلے میں آفیسر ایسوسی ایشن نے بے ضابطگیوں کے خلاف جو بیان دیا ہے اس کی پاداش میں ایسوسی ایشن کے جنرل سیکریٹری کی معطلی کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے ان کی بحالی کا مطالبہ کیا اور ایری گیشن میں سینئر ترین چیف انجینئر کو سیکریٹری کا چارج دے کر محکمے کو ایری گیشن کے حقیقی کام کیلئے عوام کی خدمت اور انھیں فوائد پہنچانے کیلئے ٹاسک دیا جائے۔

کنفیڈریشن کے رہنمائوں نے چیف سیکریٹری بلوچستان سے مطالبہ کیا کہ وہ صوبے میں کام نہ کرنے والے آفیسروں اور اہلکاروں کی لسٹیں بنا کر ان کے خلاف بھی قانونی کاروائی کرے کیونکہ ٹیکس کی رقم سے مفت کا تنخواہ دیا جانا ظلم اور زیادتی ہیں۔ کنفیڈریشن کے رہنمائوں نے چیف سیکریٹری سے مطالبہ کیا کہ وہ کنفیڈریشن کے ساتھ مزدور مسائل پر فوری بات چیت کا اہتمام کریں۔

گڈانی کے 32 شہید مزدوروں کو ورکرز ویلفیئر فنڈ کی طرف سے منظور شدہ 05,05 لاکھ روپے کمپن سیشن کی ادائیگی کرے، ورکرز کے ڈیتھ گرانٹ، اسکالر شپ، میرج گرانٹ کی فوری ادائیگی کرنے، ورکرز ویلفیئر بورڈ کے 404 بنائے گئے فلیٹس کو قانون کے مطابق کم ازکم 05 ہزار روپے کرایہ پر ورکرز کو دینے کا بندوبست کیا جائے اور اس سلسلے میں سابقہ سیکریٹری نے اخبارات کے ذریعے فلیٹس کا جو اشتہار جاری کیا ہے وہ غیر قانونی اور وزیر محنت کے خاوند کی ایماء پر جاری کیا گیا تھا جس میں نئے لوگوں کی EOBI میں رجسٹریشن کروا کر کوڑیوں کے داموں ان فلیٹس کو الاٹ کرکے اور بعد میں وزیر اور اس کے خاوند اور کرپٹ سیکریٹری اور دیگر آفیسران بیچنے کیلئے راہیں تلاش کر رہے ہیں جس کی روک تھام ہونی چاہیے۔

ورکرز ویلفیئر بورڈ کے تما م غیر قانونی ٹینڈرز منسوخ کئے جائیں ۔ جس جس ضلعے میں رجسٹرڈ ورکرز نہیں وہاں بنائے گئے پروجیکٹس کی انکوائری کرائی جائیں۔ ورکرز کے بچوں کو ٹرانسپورٹ اور وردی کی مد میں نقد رقوم دیئے جائے اور ورکر ز کے سکولوں میں پرائیویٹ بچوں سے پرائیوٹ کی طرز پر فیسیں لے کر ان سے ٹیچرز کی تنخواہیں دینے کا بندوبست کیا جائے۔

اجلاس میں آنے والے انتخابات میں ہر ضلعے کے کنفیڈریشن کو اختیار دیا ہے کہ وہ خود فیصلہ کرے کہ جن سیاسی پارٹیوں کے منشور میں مزدوروں، کسانوں اور غریب طبقات کیلئے پروگرام موجود ہیں اور امیدوار ایماندار، اہل، متوسط اور غریب طبقے سے تعلق رکھتا ہے ان کو ووٹ دے یا ورکر خود بطور امیدوار کھڑے ہو اور ہار جیت کی پرواہ کئے بغیر اس نظام پر عرصہ دراز سے مسلط قابضین کو چیلنج کریں۔

کنفیڈریشن کے رہنمائوں نے عید کے فوراً بعد تمام یونیز کو اپنے مسائل سے متعلق جدوجہد کو تیز کرنے اور اپنی فیڈریشنز اور کنفیڈریشن کے ذریعے اپنے مسائل کو حل کرنے کیلئے کنفیڈریشن کی جدوجہد میں بھرپور شرکت کیاکریں تاکہ اجتماعی جدوجہد کے ذریعے ملک میں امن ، روزگار، انصاف ، تعلیم، صحت، پینے کے صاف پانی، رہائش،پوشاک، بجلی اور گیس جیسے بنیادی ضرورتوں کیلئے مربوط جدوجہد کی جائے تاکہ ملک میں فرسودہ امتیازی سلوک پر مبنی نظام جس میں ملازمتوں میں 22 گریڈ بنے ہوئے ہیں اور ہر صوبے کا وزیر اعلیٰ اپنی مرضی کے آفیسر کو مرضی کا پوسٹ دے کر 12 لاکھ روپے ان کو ادا کرنے اور 08 لاکھ روپے ان کی بیوی کو دینے کا سلسلہ ختم ہو بلکہ اونچ نیچ کو آئین کے مطابق ختم کرکے مساوات پر مبنی معاشرے کیلئے راہ ہموار کیا جائے۔

بعد ازاں کنفیڈریشن کے رہنمائوں نے کنفیڈریشن کے زیر اہتمام افطار ڈنر میں بھی شرکت کیں اور اس موقع پر عہدکیا گیا کہ یونینز، فیڈریشنز اور کنفیڈریشن کوئلے کے کانوں اور دیگر واقعات میں آئے روز کارکنوں کی ہلاکتوں اور ٹارگٹ کلنگ پر حکومتی خاموشی کو جرم سمجھتی ہے اور حکومت سے پر زور مطالبہ کرتی ہے کہ وہ کوئلے کے کانوں سمیت صوبے کے تمام مزدوروں کو آئین کے مطابق جان کی حفاظت اور انھیں زندہ رہنے کیلئے مساویانہ حقو ق دیں۔