جولائی میں گرمی کی شدت میں اضافہ، انتخابات خونی ہونے کا خدشہ ہے، ماہر نفسیات

پولنگ کے دن سکیورٹی کے انتظامات بہتر ، مخالف کیمپوں کے مابین فاصلہ کم ازکم آدھے میل کا ہونا چاہیے جبکہ ووٹرز کے حق رائے دیہی پر اٹھنے والے جھگڑے کا فوری حل نکالا جائے،تجاویز

پیر 25 جون 2018 15:10

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 25 جون2018ء) ماہر نفسیات نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ عام انتخابات میں خون خرابہ اور قتل وغارت معمول سے زیادہ ہوگی جس کی بڑی وجہ جولائی میں پڑنے والی شدید گرمی ہے ۔ پاکستان میں آج تک ہونے والے عام انتخابات ہوں یا بلدیاتی انتخابات قتل و غارت وسیع پیمانے پر ریکارڈ کی گئی ہے تاہم عام انتخابات دو ہزار اٹھارہ میں قتل و غارت اور خون خرابہ زیادہ ہوگا ۔

(جاری ہے)

ایک ماہر نفسیات فرحت عباس نے بتایا کہ گرمیوں میں انسانی جذبات زیادہ بھڑکتے ہیں جب گرمی کا زور زیادہ ہو تو انسان کو غصہ زیادہ آتا ہے جس کے نتیجے میں لڑائیاں معمول سے زیادہ ہوتی ہیں زیادہ گرمی کی شدید سے انسانی دماغ پگھل جاتا ہے اور خون میں حرارت بھی زیادہ ہوتی ہے جو انسانوں میں جذباتی پن زیادہ لے آتی ہے اور نتیجتاً لوگ آپس میں الجھ پڑے ہیں اور آخر کار لڑائیاں شروع کردیتے ہیں ماہر نفسیات نے خدشہ ظاہر کیاہے کہ جولائی کے دونوں میں بھی پاکستان کے میدانی علاقوں میں گرمی کی شدت برقرار رہے گی کیونکہ مون سون کی شدت اگست میں زیادہ ہوتی ہے ماہر نفسیات نے وفاقی اور صوبائی حکومتوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ پولنگ کے دن سکیورٹی کے انتظامات سخت کریں مخالف کیمپوں کے مابین فاصلہ کم ازکم آدھے میل کا ہونا چاہیے جبکہ ووٹرز کے حق رائے دیہی پر اٹھنے والے جھگڑے کا فوری حل تجویز کیاجائے تاکہ پولنگ کے روز مخالفت سیاسی دھڑے قتل و غارت سے بچ سکی اور اگر سکیورٹی کے انتظامات نہ کئے گئے توپنجاب ، سندھ اور بلوچستان کے گرم مرطوب میدانی عالقوں میں یہ انتخابات خونی ہوسکتے ہیں جس سے بچائو کیلئے تدابیر فوری اختیار کرنی چاہیے ۔