اسلام آباد کو پانی فراہمی کا منصوبہ سی پیک میں ڈال دیا جائے تو بہتر ہوگا،میٹروپولیٹن کارپوریشن

اسلام آباد کو روزانہ120ملین گیلن پانی کی ضرورت ہے ،صرف 50فیصد پوری کی جارہی ہے،گرین پاکستان پروگرام کے تحت 5سال کے دوران 100ملین درخت لگائے جائیں گے،جون2018تک اس منصوبے کے تحت ملک بھر میں 27ملین پودے لگائے جا چکے ہیں ، اس میں سے پنجاب میں 6ملین،سندھ میں 2ملین، خیبر پختونخوا میں 7ملین،بلوچستان میں 7لاکھ اور اسلام آباد میں30ہزار پودے لگائے گئے ہیں،2017-2018کے بجٹ میں جنگلات کے محکمے کیلئے وفاقی حکومت نی393ملین مختص کیے تھے جو ابی تک ادا نہیں کیے ،30سال سے اسلام آباد کی خوبصورتی بڑھانے کیلئے کسی حکومت نے کوئی منصوبہ شروع نہیں کیا، قائمہ کمیٹی میں انکشاف ہم پاکستان میں شجرکاری کا دن تو مناتے ہیں لیکن پودے بچانے کا دن نہیں مناتے،جو پودے لگائے گئے ہیں ان کی دیکھ بھال بھی ہونی چاہیے، بلوچستان اور گوادر میں غیر قانونی درختوں کی کٹائی کا عمل تیزی سے جاری ہے اور اس کو کوئی روکنے والا نہیں ہے،سینیٹر سیف

بدھ 4 جولائی 2018 14:00

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 04 جولائی2018ء) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیلی میں انکشاف کیا گیا کہ اسلام آباد کو روزانہ120ملین گیلن پانی کی ضرورت ہے لیکن صرف 50فیصد ضرورت پوری کی جارہی ہے۔ کمیٹی کو بریفنگ میں بتایا گیا گرین پاکستان پروگرام کے تحت 5سال کے دوران 100ملین درخت لگائے جائیں گے،جون2018تک اس منصوبے کے تحت ملک بھر میں 27ملین پودے لگائے جا چکے ہیں جس میں سے پنجاب میں 6ملین،سندھ میں 2ملین، خیبر پختونخوا میں 7ملین،بلوچستان میں 7لاکھ اور اسلام آباد میں30ہزار پودے لگائے گئے ہیں،2017-2018کے بجٹ میں جنگلات کے محکمے کیلئے وفاقی حکومت نی393ملین مختص کیے تھے جو ابی تک ادا نہیں کیے گئے،30سال سے اسلام آباد کی خوبصورتی بڑھانے کیلئے کسی حکومت نے کوئی منصوبہ شروع نہیں کیا،سینیٹر سیف نے کہا کہ ہم پاکستان میں شجرکاری کا دن تو مناتے ہیں لیکن پودے بچانے کا دن نہیں مناتے،جو پودے لگائے گئے ہیں ان کی دیکھ بھال بھی ہونی چاہیے۔

(جاری ہے)

بلوچستان اور گوادر میں غیر قانونی درختوں کی کٹائی کا عمل تیزی سے جاری ہے اور اس کو کوئی روکنے والا نہیں ہے۔بدھ کو سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیلی کا اجلاس سینیٹر ستارہ ایاز کی سربراہی میں پارلیمنٹ لاجز میں ہوا۔ن اجلاس میں سینیٹر مولوی فیض محمد، سینیٹر فیصل جاوید، سینیٹر، محمد علی خان سیف ، نگران وزیر موسیاتی تبدیلی محمد یوسف شیخ، سیکریٹری موسمیاتی تبدیلی، ایڈیشنل سیکریٹری موسمیاتی تبدیلی، آئی جی جنگلات، اور میٹروپولیٹن کارپوریشن اسلام آباد کے نمائندے نے شرکت کی۔

کمیٹی چیئرمین سینیٹر ستارہ ایاز نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے پاکستان کو شدید خطرات کا سامنا ہے، ملک کے اندر بارشیں بہت کم ہوگئی ہیں اور موسم دن بدن گرم ہوتا جا رہا ہے۔ اگر بارشیں ہو جائیں تو ان سے تبائی آتی ہے جیسا کہ لاہور میں ہوا۔ وزارت موسمیاتی تبدیلی کے حکام نے کمیٹی کو گرین پروگرام پاکستان سے متعلق بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ گرین پاکستان پروگرام وزارت موسمیاتی تبدیلی کا انوکھا پروگرام ہے ۔

یہ پروگرام 5سال کیلئے شروع کیا گیا ہے جس کا ایک سال مکمل ہو چکا ہے۔ اس پروگرام کیلئے 4794ملین سے زائد کا فنڈ مختص کیا گیا ہے۔ اس منصوبے کے تحت پورے پاکستان میں 5سال کے دوران 100ملین درخت لگائے جائیں گے۔ اس پروگرام میں جنگلات کا تحفظ، جنگلی حیات کا تحفظ شامل ہے۔ابتدائی طور پر یہ پروگرام ملک کی111ضلعوں میں شروع کیا گیا ہے جس میں 100ملین درخت لگانے ہیں۔

جون2018تک اس موصوبے کے تحت ملک بھر میں 27ملین پودے لگائے جا چکے ہیں جس میں سے پنجاب میں 6ملین،سندھ میں 2ملین، خیبر پختونخوا میں 7ملین،بلوچستان میں 7لاکھ اور اسلام آباد میں30ہزار پودے لگائے گئے ہیں۔بین الاقوامی معیار کے مطابق کسی بھی ملک کے کل رقبے کی25فیصد پر جنگلات ہونے چاہیں لیکن پاکستان میں یہ شرح5فیصد ہے۔سینیٹر سیف نے کہا کہ ہم پاکستان میں شجرکاری کا دن تو مناتے ہیں لیکن پودے بچانے کا دن نہیں مناتے۔

جو پودے لگائے گئے ہیں ان کی دیکھ بھال بھی ہونی چاہیے۔ بلوچستان اور گوادر میں غیر قانونی درختوں کی کٹائی کا عمل تیزی سے جاری ہے اور اس کو کوئی روکنے والا نہیں ہے۔کمیٹی کو بتایا گیا کہ اس پروگرام کے تحت ملک بھر میں 55ہزار پھل والے پودے بھی لگائے گئے ہیں۔ہم یہ پادے لگانے میں جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کر رہے ہیں تا کہ پانی کم سے کم لگے اور پودے جلد بڑے ہوں۔

شجرکاری کیلئے وزارت موسمیاتی تبدیلی کے زیر اہتمام ایک عوامی مہم بھی چلائی گئی جس میں کل1لاکھ47ہزار سے زائد پودے لگائے گئے ہیں۔2017-2018کے بجٹ میں جنگلات کے محکمے کیلئے وفاقی حکومت نی393ملین مختص کیے تھے جو ابی تک ادا نہیں کیے گئے جس کے باعث بہت سے منصوبون پر کام تعطل کا شکار ہے۔ہمارے وفاقی حکومت کے زمے 24ملین کے واجبات بھی ہیں جن کی ادائیگی نہیں کی گئی۔

کمیٹی نیمحکمہ جنگلات کے بقایا 24ملین کے واجبات وفاقی حکومت کو ادا کرنے کی ہدایت کر دی۔کمیٹی چیئرمین سینیٹر ستارہ ایاز نے کہا کہ ادارے نے اچھا کام کیا ہے لیکن ابی بہت سا کام کرنے کی ضرورت ہے تاکہ ہم موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے بچ سکیں۔آئی جی جنگلات نے کہا کہ پاکستان کے اندر جنگلات کی صورتحال بیتری کی جانب گامزن ہے۔ بین الاقوامی ادارے پاکستان میں جنگلات کے حوالے سے تحفظات کا شکار نہیں ہیں۔

اس شعبے میں وعیع ریسرچ کی ضرورت ہے تاکہ اچھی نسل کے پودے لگائے جا سکیں جو جلدی بڑے ہو سکیں۔میٹروپولیٹن کارپوریشن اسلام آباد کے نمائندے نے کمیٹی کو بتایا کہ اسلام آباد کی50فیصد نالے صاف ہو چکے ہیں جبکہ باقی کی صفائی کا کام جاری ہے۔30سال سے اسلام آباد کی خوبصورتی بڑھانے کیلئے کسی حکومت نے کوئی منصوبہ شروع نہیں کیا۔ کوئی بھی اسلام آباد کی اونر شپ لینے کیلئے تیار نہیں ہے۔ساری دنیا میں تیز بارشوں سے نقصانات ہوتے ہیں۔اسلام آباد کو روزانہ120ملین گیلن پانی کی ضرورت ہے لیکن ہم صرف 50فیصد ضرورت پوری کر سکتے ہی۔اسلام آباد کو سی پیک میں کچھ نہیں دیا گیا اس لیے اگر اسلام آباد کو پانی کی فراہمی کا منصوبی سی پیک میں ڈال دیا جائے تو بہتر ہوگا۔