Live Updates

ایون فیلڈ ریفرنس میں شریف خاندان کے خلاف فیصلہ آنے پر ہنگامہ آرائی کی تیاری

ہنگامہ آرائی کس کی سربراہی میں کی جائے گی اور کن شہروں کو ٹارگٹ کیا جائےگا؟ سینئیر صحافی نے انکشاف کر دیا

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین جمعرات 5 جولائی 2018 12:36

ایون فیلڈ ریفرنس میں شریف خاندان کے خلاف فیصلہ آنے پر ہنگامہ آرائی ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 05 جولائی 2018ء) : نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں بات کرتے ہوئے سینئیر صحافی چوہدری غلام حسین نے کہا کہ مسلم لیگ ن نے جمعہ کے روز ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ شریف خاندان کے خلاف آنے کے بعد کی حکمت عملی مرتب کر لی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر فیصلہ خلاف آیا تو جمعہ کی نماز کے بعد ملک کے تین شہروں میں ہنگامہ آرائی کی جائے گی۔

ہنگامہ آئی راولپنڈی اسلام آباد ، گوجرانولہ اور لاہور میں کی جائے گی۔ جس میں مختلف جگہوں پرمظاہرے اور حملے کیے جائیں گے اور حملوں میں مخالفین کو نشانہ بنایا جائے گا۔ چوہدری غلام حسین نے کہا کہ اس کام پر مسلم لیگ ن نے اپنے تین رہنماؤں کو مامور کیا ہےجن میں احسن اقبال ، خواجہ سعد رفیق اور عابد شیر علی شامل ہیں۔

(جاری ہے)

یہ تینوں پارٹی رہنما مختلف شہروں میں ہونے والی ہنگامہ آرائی کو دیکھیں گے۔

یاد رہے کہ احتساب عدالت نے 3 جولائی کو ایون فیلڈ ریفرنس کیس کا فیصلہ محفوظ کیا تھا جو 6 جولائی بروز جمعہ سنایا جائے گا۔ نواز شریف کے قریبی ذرائع نے بتایا کہ نواز شریف انتخابات سے دس روز قبل ہی پاکستان واپس آنے کا ارادرہ رکھتے تھے، جس میں سے نو دن وہ بھرپور انتخابی مہم چلانا چاہتے تھے لیکن اب ایسا لگتا ہے کہ نواز شریف اور مریم نواز کی وطن واپسی موخر کر دی جائےگی۔

قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ ملزموں کی عدم موجودگی میں بھی عدالت فیصلہ سنا سکتی ہے۔ جس کے بعد سزا پر عملدرآمد ملزمان کی گرفتاری کے بعد ہی شروع ہو گا۔ ذرائع کے مطابق اگر سابق وزیر اعظم نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹارئرڈ صفدر ریفرنس کیس میں بری ہوجاتے ہیں تو نواز شریف اور مریم نواز 9 جولائی کو وطن واپس آجائیں گے بصورت دیگر ان کی واپسی کا پروگرام التوا کا شکار ہو سکتا ہے۔

سزا ہونے کی صورت میں نواز شریف اپنے قانونی مشیروں سے مشاورت کے بعد اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کر سکتے ہیں،نواز شریف احتساب عدالت کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کر کے فیصلے پر عملدرآمد پر حکم امتناعی بھی حاصل کر سکتے ہیں۔سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ نواز شریف کو سزا ہونے کی صورت میں سیاسی حریف ان کو بطور مجرم عوام کے سامنے پیش کریں گے اور اپنی انتخابی مہم کو مضبوط بنائیں گے، اور اگر نواز شریف پاکستان نہ آئے تو ان کی انتخابی مہم اور مسلم لیگ ن کے انتخابی نتائج پر منفی اثر پڑے گا کیونکہ ایسے میں نہ تو ان کی گرفتاری عمل میں لائی جا سکے گی اور نہ ہی وہ جیل جا کر اپنے ووٹرز کی ہمدردی حاصل کر سکیں گے۔

دوسری جانب تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ فیصلہ خلاف آنے پر ملک بھر میں مسلم لیگ ن کے کارکنان مظاہرے کر سکتے ہیں اور ان مظاہروں میں احتجاجاً سرکاری املاک کو بھی نقصان پہنچایا جا سکتا ہے۔ گذشتہ روز لندن میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے مریم نواز کا کہنا تھا کہ اگر ہم نے ایک ایسے کام کا جھنڈا اُٹھا لیا ہے جسے پچھلے 70 سال سے کسی نے کیا تو پھر ڈرنا کیسا؟ آخری گیند تک مقابلہ کرنا چاہئیے اور ہم آخری گیند تک ہی لڑیں گے۔

احتساب عدالت میں ایون فیلڈ ریفرنس کیس کے محفوظ فیصلے پر بات کرتے ہوئے مریم نواز نے کہا کہ جس طرح ہمارا ٹرائل کیا گیا سب کے سامنے ہے، ہم نے 100 سے زائد پیشیاں بھُگتی ہیں، اب بھی پاکستان واپس جائیں گے۔ صحافی نے سوال کیا کہ کیا آپ الیکشن سے پہلے واپس جائیں گی؟ جس پر مریم نواز نے کہا کہ انشاءاللہ الیکشن سے پہلے پاکستان میں ہوں گی۔ دوسری جانب کچھ میڈیا ذرائع نے بتایا کہ نواز شریف نے لندن سے پاکستان واپسی سے متعلق اپنے قانونی ماہرین اور قریبی رفقا سے مشاورت شروع کر دی ہے۔

میڈیا ذرائع کا کہنا ہے کہ نواز شریف احتساب عدالت میں ریفرنس کیس کا فیصلہ سنائے جانے کے بعد پاکستان لوٹیں گے اور سزا ہونے کی صورت میں پاکستان آمد پر ائیر پورٹ پر ہی گرفتاری دے دیں گے۔ذرائع نے بتایا کہ نواز شریف کی اہلیہ بیگم کلثوم نواز کی طبیعت اب پہلے سے بہتر ہے لیکن مریم نواز کو والدہ کے علاج کے لیے لندن ہی میں ٹھہرنے کا مشورہ دیا گیا ہے۔
Live مریم نواز سے متعلق تازہ ترین معلومات