بھارت میں صحافیوں کے قتل اوران کے خلاف نفرت انگیز تقاریرمیں اضافہ ہوا ہے، رپورٹرز ود آئوٹ باڈرز

جمعرات 5 جولائی 2018 14:57

پیرس ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 05 جولائی2018ء) صحافیوں کے تحفظ کی بین الاقوامی تنظیم رپورٹرز ود آئوٹ باڈرزکہاہے کہ بھارت میں صحافیوں کے خلاف نفرت پر مبنی تقاریر میں اضافے اور گزشتہ چھ ماہ میں چار صحافیوں کے قتل کی وجہ سے آزادی صحافت کی عالمی درجہ بندی میں اس کی پوزیشن میں مزید تنزلی ہو سکتی ہے ۔ کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق پیرس میں قائم رپورٹرز ود آئوٹ باڈرز نے بھارت کے بار ے میں اپنی پہلی رپورٹ میں خبردار کیا ہے کہ آزادی صحافت کی عالمی درجہ بندی میں بھارت کی138ویں پوزیشن میں مذید کمی ہوسکتی ہے ۔

صحافیوں کے تحفظ کی بین الاقوامی تنظیم نے کہاہے کہ گزشتہ چھ ماہ کے دوران بھارت میں صحافیوں کے خلاف نفرت پر مبنی تقاریر میں بڑے پیمانے پر اضافہ ہوا ہے اور صورت حال میں نمایاں طور پر بگاڑ آیا ہے، کیونکہ رواں سال کے دوران اب تک چار صحافیوں کو قتل کیاجاچکا ہے ۔

(جاری ہے)

رواں سال اپریل میں جاری ہونے والی آزادی صحافت کی عالمی درجہ بندی میں بھارت کو 180 میں سے 138ویں پوزیشن پر رکھا گیا تھا جوکہ گزشتہ سال کے مقابلے میں دو درجے کم ہے۔

بھارت میں آزادی صحافت سے متعلق صورتحال مزید بگڑ رہی ہے ۔ صحافیوں سے بدسلوکی اور سازگار ماحول سے متعلق اشاریے جن کا متعلقہ ملک کی درجہ بندی کیلئے جائزہ لیا جاتا ہے، بھارت میں منفی رحجان ظاہر کررہے ہیںجس سے آئندہ سال بھارت کی عالمی درجہ بندی میں مزید کمی ہوسکتی ہے۔ 3جولائی کو رپورٹرز ود آئوٹ باڈرز کے سیکریٹری جنرل کرسٹوفی ڈی لوری نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے نام ایک مراسلہ میں انہیں بتایاکہ بھارت میں آزادی صحافت سے متعلق پہلی رپورٹ جاری کی گئی ہے۔

انہوںنے کہاکہ رواں سال کے پہلے چھ میں چار صحافیوںکو قتل کیاجاچکا ہے جبکہ گزشتہ پورے سال میں اتنی تعدا د میں صحافیوں کو قتل کیاگیا تھا جبکہ صحافیوں کے خلاف نفرت آمیز تقاریر میں بھی بڑے پیمانے پر اضافہ ہو ا ہے۔ تنظیم کے مطابق بھارت میں اکثر صحافیوں کو پولیس ، سیاست دانوں ، بیوروکریٹس اور جرائم پیشہ گروپوں کی وجہ سے ہراساں اور دھمکیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔

انہوںنے بھارتی حکومت سے وزیر اعظم نریندر مودی کی حامی ہندو انتہا پسند تنظیموں سے وابستہ بلوائیوں کی طرف سے صحافیوں کو ہراساں کرنے کی مہم کو ختم کرنے کا بھی کہا۔ گزشتہ ماہ کی چودہ تاریخ کو رائزنگ کشمیر کے ایڈیٹر اور معروف کشمیری صحافی شجاعت بخاری کو سرینگر میں ان کے دفتر کے باہر قتل کردیاگیاتھا، 26مارچ کو مدھیہ پردیش میں ریت کی چوری کی تحقیقات کرنے والے سندیپ شرما ایک ٹرک کی ٹکر سے ہلاک ہو گئے تھے اس سے ایک روزبہار میں قبل ہندی روزنامے دینک بھاشکر کے دو سب ایڈیٹروں نوین اور وجے سنگھ کو قتل کردیاگیاتھا ۔

رپورٹ میں بھارتی خاتون صحافی راناایوب کا بھی ذکر کیاگیا ہے جنہیں2002ء کے گجرات کے فسادات میں مسلمانوں کے قتل عام کے بارے میں ایک کتاب لکھنے پر نفرت انگیزاور شرمناک پیغامات اور قتل کی دھمکیاںدی جارہی ہیں اور ان کی جعلی پورنو گرافک ویڈیوزجاری کی گئی ہیںجس پر اقوام متحدہ خاص طورپر رپورٹرز ود آئوٹ باڈرز نے بھارت پر شدید تنقید کی ہے، اس وقت نریندر مودی گجرات کے وزیر اعلیٰ تھے۔