امریکی و روسی صدور کی ملاقات، اراکین کانگریس ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان پر برہم

منگل 17 جولائی 2018 16:10

واشنگٹن ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 17 جولائی2018ء) امریکی کانگریس کے کئی ارکان نے روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن کے ساتھ ملاقات کے دوران صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مئوقف پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے انہیں تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔امریکی نشریاتی ادارے وائس آف امریکا کے مطابق اپنے روسی ہم منصب کے ساتھ ملاقات میں امریکی صدارتی انتخابات میں روسی مداخلت کے معاملے پر ملکی انٹیلی جنس کے برعکس مئوقف اپنانے پر صدر ٹرمپ پر برہمی ظاہر کرنے والوں میں ڈیموکریٹس کے ساتھ ساتھ ان کی اپنی جماعت ری پبلکن کے ارکان بھی شامل ہیں۔

امریکی ایوانِ نمائندگان کے ری پبلکن سپیکر پال رائن نے کہا ہے کہ صدر ٹرمپ کو اس حقیقت کا ادراک ہونا چاہے کہ روس امریکا کا اتحادی نہیں۔اپنے ایک بیان میں ریاست وسکونسن سے منتخب رکنِ کانگریس نے کہا ہے کہ امریکا کی توجہ روس سے اس کی حرکتوں کا جواب طلب کرنے اور امریکی جمہوریت پر اس کے نازیبا حملوں کو روکنے پر مرکوز ہونی چاہیے۔

(جاری ہے)

ریاست اریزونا سے منتخب سینئر ری پبلکن سینیٹر جان مک کین نے کہا ہے کہ ہیلسنکی میں ہونے والی ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس میں صدر ٹرمپ کے مئوقف کو حالیہ تاریخ میں کسی امریکی صدر کی سب سے شرم ناک کارکردگی کہا جاسکتا ہے۔

امریکی سینیٹ کی خارجہ امور کمیٹی کے سربراہ اور ریاست ٹینیسی سے منتخب ری پبلکن سینیٹر باب کروکر نے کہا کہ صدر پیوٹن کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں صدر ٹرمپ کے مئوقف سے یہ تاثر گیا کہ جیسے امریکا ہار مان چکا ہے اور دنیا میں اب اس کا وقت نہیں رہا۔ ڈیموکریٹ ارکانِ کانگریس نے بھی روسی صدر کے ساتھ ملاقات میں صدر ٹرمپ کے مئوقف کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا۔

ریاست ورجینیا سے ڈیموکریٹ رکنِ کانگریس جیری کونولی نے صدر ٹرمپ اور پیوٹن کی مشترکہ پریس کانفرنس پر اپنے ردِعمل میں کہا ہے کہ صدر ٹرمپ نے روسی وزارتِ خارجہ کے ترجمان کی نئی نوکری کرلی ہے۔اپنے خلاف ہونے والی اس تنقید پر صدر ٹرمپ نے ٹوئٹر پر اپنے ردِ عمل میں کہا ہے کہ وہ پہلے بھی کئی بار کہہ چکے ہیں اور پھر کہتے ہیں کہ انہیں اپنے انٹیلی جنس اہلکاروں پر بہت اعتماد ہے۔تاہم ان کا یہ ماننا ہے کہ اچھے مستقبل کے حصول کے لیے دنیا کی دو بڑی جوہری طاقتوں کو ماضی سے نکل کر آگے بڑھنا چاہیے۔