احتساب عدالت: 2 سال بعد کرپشن ریفرنس کا فیصلہ

احتساب عدالت کے منتظم جج نے ملزم سابق اے آئی جی لاجسٹک تنویرحسین طاہرکو10سال قید اور جرمانہ کی سزا سنا دی،ریفرنس میں شریک ملزم فدا حسین شاہ کو بری کردیا گیا۔میڈیا رپورٹس

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ منگل 31 جولائی 2018 15:10

احتساب عدالت: 2 سال بعد کرپشن ریفرنس کا فیصلہ
کراچی(اُردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔31 جولائی 2018ء) : احتساب عدالت نے 2 سال بعد کرپشن ریفرنس کا فیصلہ سنا دیا، احتساب عدالت کے منتظم جج نے ملزم سابق اے آئی جی لاجسٹک تنویرحسین طاہرکو10سال قید کی سزا سنا دی، جبکہ ریفرنس میں شریک ملزم فدا حسین شاہ کو بری کردیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق احتساب عدالت کے منتظم جج نے دوسال سے جاری کا فیصلہ سنا دیا ہے۔

احتساب عدالت کے منتظم جج نے2 سال بعد کرپشن ریفرنس کا فیصلہ سنا دیا ہے۔ پٹرول بلز کے نام پر رقم سی این جی اسٹیشن کے نام پرجاری کی گئی مگرپولیس کوپیٹرول نہ ملا۔ احتساب عدالت نے ریفرنس میں شریک ملزم فدا حسین شاہ کو بری کردیا ہے۔ سابق اے آئی جی لاجسٹک تنویرحسین طاہر کیخلاف پولیس پیٹرول بلزکی مدمیں 5 کروڑ روپے کرپشن سے متعلق ریفرنس دائر کیا گیا تھا۔

(جاری ہے)

جس کی عدالت نے سزا سناتے ہوئے ملزم تنویر حسین پر ڈھائی کروڑ روپے جرمانہ بھی عائد کردیا ہے۔ ملزمان نے قومی خزانے کو 5 کروڑ روپے کا نقصان پہنچایا۔ چیک حاصل کرکےرقم ہیڈ کانسٹیبل محمد رفیق کے اکاؤنٹ میں جمع کرادی گئی۔ دوسری جانب نیب نے کرپٹ سیاستدانوں کیخلاف بھی اپنی کاروائیاں تیز کردی ہیں۔ جس کے تحت چیئرمین نیب جسٹس ر جاوید اقبال کی ہدایت پرسابق وزیراعظم شوکت عزیزکیخلاف کرپشن ریفرنس دائرکردیا گیا ہے۔

ریفرنس میں سابق وفاقی وزیرپانی وبجلی لیاقت جتوئی بھی شریک ملزم ہیں۔ سابق وفاقی سیکرٹری اسماعیل قریشی ، یوسف میمن ، ڈاکٹر نسیم خان بھی کرپشن ریفرنس میں شریک ملزمان ہیں۔ نیب حکام کا کہنا ہے کہ ملزمان نے قواعدوضوابط کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بشارت حسن بشیر کوکنسلٹنٹ تعینات کیا تھا۔ جبکہ بشارت حسن نے اپنی مدت ملازمت پوری ہونے کے بعد بھی ملازمت جاری رکھی۔جس سے قومی خزانے کو بھاری مالی نقصان پہنچایا گیا۔