چیف جسٹس آف پاکستان کی زیرصدارت لاپتہ افراد سے متعلق اہم اجلاس

شہریوں کی جان اورآزادی کیخلاف اس لاقانونیت کو برداشت نہیں کریں گے،لا پتہ افراد کا معاملہ حل نہ ہوا تو آ ئین کے آ رٹیکل 184(3)کے تحت سپریم کورٹ نوٹس لے گی،ایدھی سمیت دیگر اداروں میں موجود نامعلوم لاشوں کی فرازنک اور ڈی این اے ٹیسٹ کرواے جائیں ،جسٹس ثاقب نثار

جمعرات 2 اگست 2018 23:52

چیف جسٹس آف پاکستان کی زیرصدارت لاپتہ افراد سے متعلق اہم اجلاس
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 02 اگست2018ء) چیف جسٹس آف پاکستان نے لاپتہ افراد کے معاملے پر اجلاس میں سنجیدہ تحفظات ظاہر کرتے ہوئیکہا کہ اگر مستقبل قریب میں لا پتہ افراد کا معاملہ حل نہ ہوا تو اس کو بنیادی حقوق کی خلاف ورزی تصور کرتے ہو ئے آ ئین کے آ رٹیکل 184(3)کے تحت سپریم کورٹ نوٹس لے گی اسلام آ باد میں چیف جسٹس آف پاکستان کی زیرصدارت لاپتہ افراد سے متعلق اہم اجلاس کا انعقاد کیا گیا جس میں قانون نافذ کرنے والے اداروں ،خفیہ ایجنسیوں کے حکام اور وزارت داخلہ و دفاع کے حکام نے شرکت میں کی اجلاس میں چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ شہریوں کی جان اورآزادی کیخلاف اس لاقانونیت کو برداشت نہیں کریں گے، کمیشن لاپتہ افراد سے متعلق رپورٹ مرتب کرے اور ایدھی سمیت دیگر اداروں میں موجود نامعلوم لاشوں کی فرازنک اور ڈی این اے ٹیسٹ کرواے جائیں لاپتہ افراد سے متعلق معاملہ قانون کے مطابق حل کیاجائے جبکہ لاپتہ افراد کمیشن کی جانب سے اجلاس کو لاپتہ افراد سے متعلق بریفننگ دیتے ہوے بتایا گیا کہ لاپتہ افراد کے معاملے میں تعداد کو بڑھا چڑھا کر بتایا جاتا ہے 2011 سے اب تک لاپتہ افراد کے 5 ہزار 290 کیسز فائل ہوئے،ان میں سے 2 ہزار 636 افراد کا پتہ لگالیا گیا، جبکہ 446 مقدمات جبری گمشدگی کے نہیں تھے اور 382 تکنیکی بنیادوں پر خارج کئے گئے، اس وقت 1 ہزار 828 مقدمات التوائ کا شکار ہیں، بریفننگ میں مزید بتایا گیا کہ لاپتہ افراد کے حوالے سے عوامی رائے اور حقیقت میں تزاد ہے، غیر ملک جانے والے اور غیر ملکی جیلوں میں قید افراد کو لاپتہ افراد شمار کیا جاتا ہے، اسی طرح کچھ افراد بارڈر پار کرکے دہشتگرد سرگرمیوں میں ملوث پائے گئے اور سزاپائی، لاپتہ افراد سے متعلق کچھ کیسزمختلف فورمز پر اٹھائے جانے پر ایک سے زائد ہار گئے۔

(جاری ہے)

چیف جسٹس نے متعلقہ اداروں سے رپورٹ طلب کرتے ہوے بہتری لانے کی ہدایت کی ۔