سوات ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 03 اگست2018ء) ڈپٹی کمشنر
سوات ثاقب رضا اسلم نے کہا ہے کہ میڈیا کو
پولیو ویکسین سے متعلق منفی پروپیگنڈا زائل کرنے کا چیلنج درپیش ہے جس نے
دنیا بھر میں
پاکستان کے مفادات کو خطرات سے دوچار کیا ہے خیبر پختونخوا کے پرعزم عوام جس بات کا تہیہ کرلیتے ہیںوہ کرکے ہی دم لیتے ہیںجس کی بڑی مثال پولیوکے خلاف ٖحاصل کی جانے والی شاندار کامیابی ہے اب صرف چند انکاری والدین کو قائل کرنا باقی ہے جو انتظامیہ کے ساتھ میڈیا کے تعاون کا متقاضی ہے۔
انہوں نے ان خیالات کا اظہارایمرجنسی آپریشن سنٹر خیبر پختونخوا کے زیراہتمام جنوبی اضلاع ڈیرہ اسماعیل خان، ٹانک،
بنوں، لکی مروت، کرک، ہنگو اور کوہاٹ سے تعلق رکھنے والے صحافیوں کیلئے منعقدہ تربیتی ورکشاپ کے دوران کیا اس موقع پرڈائریکٹر ای پی آئی
ڈاکٹر اکرم شاہ،یونیسیف کے
ڈاکٹر جوہر خان،بی ایم جی ایف کے
ڈاکٹر امتیاز علی شاہ ، ڈبلیو ایچ او کے
ڈاکٹر علائوالدین اور دیگر ماہرین نے
پولیو کی روک تھام کیلئے کی جانے والی کاوشوںاور والدین سمیت معاشرہ کے تمام طبقات میں شعور و آگاہی پیدا کرنے میں ذرائع ابلاغ کے کردار پر تفصیلی روشنی ڈالی۔
(جاری ہے)
ان ماہرین نے
پاکستان سے
پولیو کے خاتمہ کیلئے والدین، علماء اور میڈیا سمیت معاشرہ کے تمام طبقات میں شعور اجاگر کرنے کیلئے مشترکہ کاوشوں کی ضرورت پر زور دیا ڈی سی
سوات نے کہا کہ
پولیو ایک لاعلاج مرض ہے لیکن بروقت دو قطرے پلانے سے اپنے بچوں کو عمربھر کی معذوری سے بچایا جاسکتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ 1988تک
دنیا بھر میں ہرسال 3لاکھ سے زائد بچے
پولیو کے سبب عمر بھر کی معذوری کا شکار ہوجاتے
پولیو ویکسین سے
دنیا بھر سے
پولیو کا خاتمہ کردیاگیا ہے تاہم
پاکستان، افغانستان اور نائجیریا میں یہ خطرناک وائرس بدستور موجود ہے اور اسکی بنیادی وجہ یہاں دہشت گردی،
پولیو ویکسین سے متعلق منفی پروپیگنڈا اور والدین کا غلط فہمیوں کی بنا پر بچوں کو
پولیو کے قطرے نہ پلانا ہے ماہرین نے
پولیو ویکسین کے بارے میں غلط فہمیوں اور منفی پراپیگنڈے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ
پاکستان میں استعمال ہونے والی موثر اور محفوظ
پولیو ویکسین خالصتا بے ضرر محلول ہے جس کے کسی قسم کے منفی اثرات نہیںا وربھارت سمیت
دنیا بھرکے ممالک نے اسی ویکسین ہی کے استعمال سے اپنے ہاں سے
پولیو کا خاتمہ کیا ہے ثاقب رضا اسلم نے کہاکہ
پولیو کے خاتمہ کیلئے نیشنل ایمرجنسی ایکشن پلان کے تحت موثر انسداد
پولیو مہمات کے ذریعے بچوں کو عمر بھر کی معذوری سے بچانے کی کاوشیں کی جارہی ہیںجن کی کامیابی کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ 2014 میں
پاکستان میں
پولیو کے 306 کیس سامنے آئے جن میں68کیس
خیبرپختونخوا اور179 قبائلی علاقہ جات سے رپورٹ ہوئے لیکن مسلسل کاوشوں سے گذشتہ سال ملک بھر سے رپورٹ ہونے والے 8کیسوں میں صرف ایک کا تعلق ہمارے صوبہ سے تھا جبکہ اس سال صوبہ سے ابھی تک
پولیو کا کوئی کیس سامنے نہیں آیا سال رواں کے دوران
پاکستان میں
پولیو کے تینوں کیس
بلوچستان کے ضلع دکی سے رپورٹ ہوئے ہیں انہوں نے کہا کہ جو والدین اپنے بچوں کو
پولیو قطرے نہیں پلاتے وہ اپنے بچوں کے ساتھ ساتھ اس علاقہ بلکہ
دنیا بھر میں دوسرے بچوں کو بھی
پولیو کے خطرہ میں مبتلا کرنے کا باعث بنتے ہیںانہوں نے کہا کہ
پاکستان پولیو کے خاتمہ کی منزل کے قریب پہنچ چکا ہے ویکسین کے ذریعے
دنیا سے چیچک اور دیگر بیماریوں کا خاتمہ اس بات کا ثبوت ہے کہ انتھک کاوشوں سے
پولیو کا بھی خاتمہ کیا جاسکتا ہے۔