محتاط خریداری کے نسبت پھٹی کی رسد نسبتا بڑھنے کے باعث روئی کے بھاؤ میں مندی

روئی کے بھاؤ میں فی من 400 تا 500 روپے کی کمی ہوئی جبکہ پھٹی کے بھاؤ میں فی 40 کلو 100 روپے کی کمی ہوئی

ہفتہ 11 اگست 2018 19:59

محتاط خریداری کے نسبت پھٹی کی رسد نسبتا بڑھنے کے باعث روئی کے بھاؤ میں ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 11 اگست2018ء) مقامی کاٹن مارکیٹ میں گزشتہ ہفتہ کے دوران ٹیکسٹائل ملز کی جانب سے روئی کی محتاط خریداری کے نسبت پھٹی کی رسد نسبتا بڑھنے کے باعث روئی کے بھاؤ میں مندی کا عنصر رہا۔ روئی کے بھاؤ میں فی من 400 تا 500 روپے کی کمی ہوئی جبکہ پھٹی کے بھاؤ میں فی 40 کلو 100 روپے کی کمی ہوئی صوبہ سندھ و پنجاب میں روئی کا بھاؤ فی من 8800 تا 9200 روپے پھٹی کا بھاؤ فی 40 کلو 4000 تا 4300 روپے رہا۔

کراچی کاٹن ایسوسی ایشن کی اسپاٹ ریٹ کمیٹی نے اسپاٹ ریٹ میں فی من 500 روپے کی کمی کرکے اسپاٹ ریٹ فی من 8900 روپے کے بھاؤ پر بند کیا۔ کراچی کاٹن بروکرز فورم کے چیئرمین نسیم عثمان نے بتایا کہ زریں سندھ میں پھٹی کی پیداوار گزشتہ سال کے نسبت کم ہے میر پور خاص کے نواحی علاقوں میں پانی کی کمی کی وجہ سے کپاس کی کاشت خاصی متاثر ہوئی ہے گزشتہ سالوں میں میر پور خاص کی جننگ فیکٹریاں ابھی تک چل جاتی تھی اس سال تاحال نہیں چل سکی 28 جننگ فیکٹریوں میں سے صرف ایک فیکٹری چل رہی ہے تین چار فیکٹریاں جزوی طور پر چل کر نقصان ہونے کی وجہ سے دوبارہ بند کردی گئی میر پور خاص اور نواحی علاقوں سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق اس سال کپاس کی پیداوار تقریبا 40 فیصد کم ہوئی ہے جس کی وجہ سے چنائی کرنے والی ہزاروں عورتوں کو زبردست مالی بحران کا سامنا ہے جبکہ جنرز اور ہزاروں مزدور بھی بے روزگار ہوگئے ہیں پھٹی کے بیوپاری بھی ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھے ہیں میر پور خاص کے جنرز نے بتایا کہ اس سال فصل کی بوائی کے وقت پانی کی شدید قلت کی وجہ سے بوائی متاثر ہوئی ہے گو کہ بعد ازاں نہری پانی آیا اس وقت بوائی کی سیزن ختم ہوچکی تھی تاہم کاشتکاروں نے دیر سے بوائی کی ہے اس وجہ سے پھٹی کی آمد گا ہے گا ہے ہوسکے گی جس کی وجہ سے جننگ فیکٹریاں بھی جزوی طور پر چل سکے گی کئی جنرز نے نسیم عثمان کو بتایا کہ ہم روئی کی جننگ سے دلبرداشتہ ہوچکے ہیں اور جننگ فیکٹریاں ختم کرکے پلاٹنگ کردینگے کیوں کہ گزشتہ کئی سالوں سے کپاس کی فصل کم ہوتی جارہی ہے جس کے باعث کاروبار بے وارہ ہوگیا ہے علاوہ ازیں تاحال پھٹی اور روئی کے بھاؤ کا حساب کیا جائے تو جنرز کو خاصا نقصان ہورہا ہے جو جننگ فیکٹریاں چل رہی ہیں اس کو دیکھ کر لوگوں کو تعجب ہورہا ہے۔

(جاری ہے)

بہر حال سندھ و پنجاب کے کپاس پیدا کرنے والے کئی علاقوں سے موصولہ اطلاعات کے مطابق کپاس کی بوائی تسلی بخش نہیں ہے فی الحال گو کہ کئی مراحل ہیں لیکن زیادہ تر لوگوں کا خیال ہے کہ کپاس کی پیداوار کا سرکاری ہدف ایک کروڑ 41 لاکھ (170) کلو وزن کی گانٹھوں کا ہے لیکن نجی ذرائے گزشتہ سال کی ایک کروڑ 15 لاکھ (155) کلو وزن کی گانٹھوں کا تخمینہ لگا رہے ہیں تاہم 10 اگست کو سینٹرل کاٹن ریسرچ انسٹیٹوٹ ملتان میں کاٹن کراپ منیجمنٹ گروپ کے چوتھے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے سیکرٹری زراعت پنجاب واصف خورشید نے کہا کہ صوبہ پنجاب میں امسال روئی کی 10 ملین گانٹھوں کی پیداواری ہدف کے حصول کی خاطر تمام ممکنہ وسائل بروئے کار لائے جارہے ہیں۔

بین الاقوامی کاٹن مارکیٹ میں روئی کا بھا ؤاتار چڑھا کے بعد مستحکم ہے۔ تاہم جمعہ کے روز USDA نے روئی کی پیداوار کا نیا تخمینہ جاری کیا ہے جس میں روئی کی پیداوار اور اسٹاک میں اضافہ دیکھایا ہے جس کے باعث نیویارک کاٹن کے وعدے کے بھاؤ میں گراوٹ دیکھی گئی دوسری جانب بھارت کی حکومت نے اپنی ٹیکسٹائل انڈسٹری اور کپاس کے کاشتکاروں کے مفاد کے لئے ٹیکسٹائل کی 300 آئٹموں پر درآمدی ڈیوٹی 10 فیصد سے بڑھا کر 20 فیصد کردی ہے جبکہ ہماری حکومت ٹیکسٹائل سیکٹر کو مراعات فراہم کرنے کے بجائے مشکلات میں اضافہ کر رہی ہے۔

FBR نے ٹیکسٹائل سپلائرز پر 6 تا 9 فیصد GSP عائد کردی ہے جبکہ بنگلا دیش۔ویتنام وغیرہ ممالک ٹیکسٹائل سیکٹر کے فروغ کیلئے مثبت اقدامات کرتے رہتے ہیں اب آئندہ نئی حکومت تشکیل دی جارہی ہے امید ہے وہ ٹیکسٹائل سیکٹر کے دیگر گو حالات کو ٹھیک کرنے کی غرص سے مثبت اقدام کرے گی۔ ملک کی برآمد بڑھانے میں ٹیکسٹائل سیکٹر کلیدی کردار ادا کرتا ہے۔ مقامی کپڑے اور کاٹن یارن کے بھا میں مندی کا رجحان ہے۔