سپریم کورٹ نے میمو گیٹ سکینڈل کیس میں حسین حقانی کی ملک واپسی کا ٹاسک نیب کو سونپ دیا

جمعرات 30 اگست 2018 22:50

سپریم کورٹ نے میمو گیٹ سکینڈل کیس میں حسین حقانی کی ملک واپسی کا ٹاسک ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 30 اگست2018ء) سپریم کورٹ نے میمو گیٹ سکینڈل کے حوالے سے کیس میں امریکہ میں پاکستان کے سابق سفیر حسین حقانی کی ملک واپسی کا ٹاسک نیب کے حوالے کرتے ہوئے اس حوالے سے ایک ہفتے میں تحریری جواب طلب کر لیا ہے۔ جمعرات کو چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس عمر عطا بندیال اور جسٹس اعجازالاحسن پرمشتمل تین رکنی بنچ نے میمو گیٹ سکینڈل کیس کی سماعت کی۔

اس موقع پر چیف جسٹس نے کہا کہ حسین حقانی وطن واپسی کاوعدہ کرکے یہاں سے باہر گئے لیکن واپس نہیں آرہے، اب یہ معاملہ بہت پیچیدہ ہو گیا ہے ،اصل مشکلات بیرونی ممالک کے ساتھ ملزمان کی واپسی کے معاہدے نہ ہونے کے باعث درپیش ہیں، دوسری جانب ایف آئی اے حسین حقانی کو وطن واپس لانے میں ناکام ہوچکی ہے۔

(جاری ہے)

سماعت کے دوران ڈی جی ایف آئی اے نے میمو گیٹ سکینڈل کیس کے ملزم حسین حقانی کووطن واپس لانے کے حوالے سے پیشرفت کی رپورٹ عدالت کو پیش کی جس میں کہا گیا ہے کہ انٹر پول نے حسین حقانی کی امریکہ میں موجودگی کی تصدیق کی ہے، دوسری جانب حسین حقانی کا پاکستانی پاسپورٹ بلاک کرنے کاکام جاری ہے اورتوقع ہے کہ ان کا پاسپورٹ جلد بلاک کردیا جائے گا۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ ملزم حسین حقانی اشتہاری ہے جو ا مریکہ میں رہائش پذیر ہے، ان کے ریڈ وارنٹ جاری کرنے کے لئے متعدد درخواستیں دی جاچکی ہیں جن پراب تک کوئی کارروائی نہیں ہوسکی، ا ن کیخلاف عبوری چالان بھی ٹرائل کورٹ میں پیش کردیا گیا ہے۔ سماعت کے دوران چیف جسٹس نے کہا کہ ایف آئی اے حسین حقانی کولانے میں ناکام ہوچکی ہے، عدالتی معاون احمر بلال صوفی کے مطابق نیب حسین حقانی کو وطن واپس لا سکتی ہے، اس سلسلے میں چئیر مین نیب ان کے وارنٹ بھی جاری کر سکتے ہیں، کیونکہ ملزمان کی واپسی کیلئے اقوام متحدہ کی سیکورٹی کونسل کے ساتھ نیب کے معاہدے موجود ہیں، ہمیںاس پہلو پر غور کرنا چاہیے۔

یادرہے کہ کیس کی گزشتہ سماعت کے دوران عدالتی معاون احمر بلال صوفی نے حسین حقانی کی واپسی کے لئے قانون کا ڈرافٹ عدالت میں پیش کیا تھا جس کے مطابق حسین حقانی کو نیب قانون کے تحت ہی واپس لایا جاسکتا ہے ریڈ وارنٹ جاری ہونے پر نہیں کیونکہ پاکستان اور امریکہ کے درمیان ملزمان کے تبادلے کا معاہدہ موجود نہیں ہے۔ عدالتی معاون کے ڈرافٹ کے مطابق حسین حقانی کو توہین عدالت کیس میں وطن لانا ممکن نہیں تاہم سفارتخانہ فنڈز میں خردبرد کیس ان کو واپس لانے کیلئے اہم ثابت ہو سکتا ہے جس کیلئے قانون سازی کرنا ہوگی۔