سپریم کورٹ، پٹرولیم لمیٹڈ کی جانب سے سرمایہ کاری کے حوالے سے کیس میں نیب کو تین ہفتے میں اپنا جواب پیش کر نے کی ہدایت

بدھ 5 ستمبر 2018 00:00

اسلام آباد ۔ 4 ستمبر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 05 ستمبر2018ء) سپریم کورٹ نے پٹرولیم لمیٹڈ کی جانب سے سرمایہ کاری کے حوالے سے کیس میں نیب کو تین ہفتے میں اپنا جواب پیش کر نے کی ہدایت کی ہے اورکہا ہے کہ اکثر کیسز میں نیب اور ایف آئی اے الگ الگ تحقیقات کرتی ہیں، لیکن اگرقانون اجازت دے تودونوں اداروں کومل کرتحقیقات کرنی چاہئے۔

منگل کوچیف جسٹس میاں ثا قب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ اس موقع پر پٹرولیم لمیٹڈ کے وکیل نعیم بخاری نے پیش ہوکر بتایا کہ اس شعبے میں ڈاکٹر عاصم نے معاہدے کئے ہیں جن کی وجہ سے دگنی قیمت ادا کرناپڑی ہے جس پرچیف جسٹس نے کہا کہ ڈاکٹر عاصم کا نام ایگزٹ کنڑول لسٹ میں شامل کیا جاچکا ہے اب وہ پاکستان سے باہر نہیں جاسکتے،ضیاالدین ہسپتال بھی ڈاکٹر عاصم کا ہے، سوال یہ ہے کہ اس معاملے میں نیب کچھ اور ایف آئی اے کچھ اور کہتا ہے سوال یہ ہے کہ اس معاملے پر نیب اور ایف آئی اے کے تضادات کا فائدہ کون اٹھاتا ہے، اصل بات یہ ہے کہ بڑے بڑے دماغ اسطرح کے تضادات کو سامنے لانے کی منصوبہ بندی کرتے ہیں وائٹ کالر کرائم کے ماہرین اور وکلاء اس بارے پورا منصوبہ بنا کرآگے بڑھتے ہیں۔

(جاری ہے)

سماعت کے دوران فاضل وکیل نے عدالت کوبتایا کہ ڈاکٹر عاصم کے جانے کے بعد پہلے کنٹریکٹ پر دستخط سے پی پی ایل کو خسارہ ہوا، کیونکہ پی پی ایل نے شام جیسے تباہ شدہ ملک کے جنگ زدہ علاقوں میں سرمایہ کاری کی تھی، پی پی ایل کے مطابق اس سرمایہ کاری کے باعث اسے 220کروڑ روپے کا نقصان ہوا ہے ، جس پرچیف جسٹس نے کہا اگر قانون اجازت دیتا ہے تو نیب اور ایف آئی اے کو مل کر اس معاملے کی تحقیقات کرنی چا ہئیں، انہوں نے مزید کہاکہ سپریم کورٹ کے ججز گھبرانے والے نہیں،ملک میں قانون کی حکمرانی آچکی ہے ہم ان معاملات میں آئین کے تحت حاصل اختیار کا بھرپور استعمال کریں گے ، بعداز اں عدالت نے اس کیس میں نیب سے تین ہفتے میں جواب طلب کرتے ہوئے مزید سماعت ملتوی کردی۔