ریگولیٹری ڈیوٹیوں میں اضافہ سے پیداواری لاگت متاثر ہوگی، جو لوگ ٹیکس نہیں دیتے انہیں ٹیکس نیٹ میں لایا جائے، شاہدہ اختر علی

منگل 25 ستمبر 2018 15:40

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 25 ستمبر2018ء) متحدہ مجلس عمل کی رکن قومی اسمبلی شاہدہ اختر علی نے کہا ہے کہ ریگولیٹری ڈیوٹیوں میں اضافہ سے پیداواری لاگت متاثر ہوگی جس سے برآمدات متاثر ہوں گی‘ جو لوگ ٹیکس نہیں دیتے انہیں ٹیکس نیٹ میں لایا جائے۔ منگل کو ضمنی مالیاتی بل 2018ء پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اسد عمر نے ضمنی مالیاتی بل جب پیش کیا اس کے ابتدائیہ سے مکمل اتفاق کرتی ہوں کیونکہ اس میں کہا گیا ہے کہ غریب غریب تر اور امیر امیر ہوتا جارہا ہے اس حقیقت سے کوئی بھی پاکستانی انکار نہیں کر سکتا۔

تاہم سارا الزام سابقہ حکومتوں پر ڈالا جارہا ہے۔ اگر ان کو کسی بات پر اعتراض ہے تو اصلاحات بھی لے کر آئیں تاکہ ان اصلاحات کے ثمرات عوام تک پہنچیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ غریب عوام کی حالت کو بہتر بنانے کے لئے معیشت میں شراکت دار بنایا جائے۔ ضمنی مالیاتی بل 2018ء بھی سابقہ روایات کا عکاس ہے، اس میں کوئی بڑی تبدیلی متعارف نہیں کرائی گئی، سفید پوش طبقہ پر مزید ٹیکس لگا تو متاثر ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ ریگولیٹری ڈیوٹیوں سے پیداواری لاگت بڑھے گی اور برآمدات متاثر ہوں گی۔ گیس کے نرخوں میں اضافہ سے سیمنٹ‘ کھاد سمیت دیگر اشیاء کی پیداواری لاگت بڑھے گی۔ غریب کو امیر کرنے کی بجائے امیر طبقہ کو غربت کی طرف لایا جارہا ہے۔ انہوں نے تجویز دی کہ جو لوگ ٹیکس نہیں دیتے انہیں ٹیکس نیٹ میں لایا جائے۔ برآمدات بڑھانے کے لئے صنعتوں کو مراعات دی جائیں۔ انہوں نے تجویز دی کہ پرائیویٹ پبلک سیکٹر کی شراکت سے نوجوانوں کے لئے روزگار کے مواقع پیدا کئے جائیں۔