حکومت،اپوزیشن میں پی اےسی کی سربراہی کیلئےپنجہ آزمائی

حکومت کا پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا عہدہ پاس رکھنے کی کوشش، حکومت احتساب کے راستے کوروکنا چاہتی ہے، پبلک اکاؤنٹس کمیٹی اپوزیشن کا استحقاق ہے،حکومت کے تمام احکامات نہیں مان سکتے۔قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈرشہبازشریف

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ منگل 25 ستمبر 2018 17:26

حکومت،اپوزیشن میں پی اےسی کی سربراہی کیلئےپنجہ آزمائی
اسلام آباد(اُردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔25 ستمبر 2018ء) حکومت اور اپوزیشن میں پی اے سی کی چیئرمین شپ کیلئے پنجہ آزمائی شروع ہوگئی، حکومت نے اسمبلی کی روایات کومسترد کرتے ہوئے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا عہدہ اپنے پاس رکھنے کی ٹھان لی، جبکہ اپوزیشن لیڈر شہبازشریف نے کہا کہ حکومت احتساب کے راستے کوروکنا چاہتی ہے،پبلک اکاؤنٹس کمیٹی اپوزیشن کا استحقاق ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق حکومت نے اپنی کرپشن سے متعلق منصوبوں کے آڈٹ کوچھپانے کیلئے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا عہدہ اپنے پاس رکھنے کیلئے اپوزیشن سے پنجہ آزمائی شروع کردی ہے۔ جبکہ اسمبلی روایات کے تحت پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا عہدہ اپوزیشن کا استحقا ق ہوتا ہے۔ جس کے تحت اپوزیشن حکومتی معاملات پرچیک رکھتی ہے۔ تاہم وفاقی وزیراطلاعات ونشریات فواد چودھری نے کہا تھا کہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی چیئرمین شپ حکومت اپنے پاس ہی رکھے گی کیونکہ حکومت نے پچھلی حکومت کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لینا ہے ۔

(جاری ہے)

جبکہ اپوزیشن اپنے دور حکومت کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ نہیں لے سکتی۔وفاقی وزیراطلاعات فواد چودھری کے بیان پرقومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈرشہبازشریف نے مریم اورنگزیب کوہدایت کی ہے کہ کیا فواد چودھری نے پی اے سی سے متعلق کوئی بیان دیا ہے ؟ اگر ایسا کوئی بیان آیا ہے توتفصیل فراہم کی جائے۔ شہبازشریف نے کہا کہ سارے کام حکومت کی خواہشات اور احکامات پرنہیں ہوسکتے۔

حکومت احتساب کے راستے کوروکنا چاہتی ہے ہم ایسا نہیں ہونے دیں گے۔ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی اپوزیشن کا استحقاق ہے۔انہوں نے کہا کہ چیئرمین کا فیصلہ دھونس سے نہیں اسمبلی روایات کے مطابق ہوگا۔ دوسری جانب شہبازشریف نے حکومت کے منی بجٹ کومسترد کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کا منی بجٹ ،عوام پرمنی مہنگائی کابم ہے، سی پیک پرحکومتی بیانات مشکوک ہیں، تبدیلی کا نعرہ لگانے والوں نے ابھی تک الف لیلیٰ کی داستانیں سنائیں، حکومت ووٹوں کی نہیں دھاندلی کی پیداوار ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت نے دہشتگردی اور بجلی کے لوڈشیڈنگ کے چیلنجز کوختم کیا اور ان تمام منصوبوں کومکمل کروایا جن سے معاشی ترقی جڑی ہوتی ہے۔ زراعت کیلئے مسلم لیگ ن کی حکومت نے اربوں روپے سبسڈی پربجلی مہیا کی گئی اور تاریخ میں پہلی مرتبہ کسانوں کوبلاسود قرضے دیے گئے اور سبسڈی پرزرعی ادویات فراہم کی گئیں۔ تعلیم وصحت، امن وامان اور فرانزک لیب یا سیف سٹی دیگر منصوبوں پرہمیں فخر ہے کہ ہم نے نوازشریف کی لیڈرشپ میں ملک وقوم کی خدمت کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس میں 2 رائے نہیں کہ حکومت عوام کے ووٹوں کی نہیں دھاندلی کی پیداوار ہے۔عام انتخابات میں تبدیلی والوں نے نعرے لگائے۔ جوش خطابت میں بڑے بڑے سبز باغ دکھائے گئے، وعدے بھی کیے لیکن جن لوگوں نے پی ٹی آئی کوووٹ دیے وہ بھی آج واویلا کررہے ہیں۔