کالا باغ ڈیم کسی صورت نہیں بنے گا چا ہے آرٹیکل6 ہو یا کچھ اور ہمیشہ کوئی پروا نہیں،سینیٹر عثمان کاکڑ

اٹھارویں ترمیم کے تحت اختیارات صوبوں کو منتقل کیا جائے اور اگر ایسا نہ کیا گیا تو ملک بحرانوں سے دوچار ہو گا ۔افغان مہا جرین کو شہریت دینا ضروری ہے جو لوگ مخالفت کر رہے ہیں وہ اپنی ذاتی مفادات کے باعث مخالفت کر رہے ہیں ے پاکستان بنانے والوں نے عوام کو بوجھ تلے ڈال دیا ہر چیز مہنگی ہو رہی ہے کیا یہ نیا پاکستان ہے، نجی ٹی وی سے بات چیت

منگل 25 ستمبر 2018 21:49

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 25 ستمبر2018ء) پشتونخواملی عوامی پارٹی کے صوبائی صدر وسینیٹر عثمان کاکڑ نے کہا ہے کہ کالا باغ ڈیم کسی صورت نہیں بنے گا ،چاہے آرٹیکل6 ہو یا کچھ اور ہمیشہ کوئی پروا نہیں اٹھارویں ترمیم کے تحت اختیارات صوبوں کو منتقل کیا جائے اور اگر ایسا نہ کیا گیا تو ملک بحرانوں سے دوچار ہو گا افغان مہا جرین کو شہریت دینا ضروری ہے جو لوگ مخالفت کر رہے ہیں وہ اپنی ذاتی مفادات کے باعث مخالفت کر رہے ہیں اگر صرف ان مہا جرین پر اعتراض ہے جب دوسری جانب سے مہا جرین آرہے ہیں تو ان کی آج تک کیوں مخالفت نہیں کی گئی نئے پاکستان بنانے والوں نے عوام کو بوجھ تلے ڈال دیا ہر چیز مہنگی ہو رہی ہے کیا یہ نیا پاکستان ہے ان خیالات کا اظہار انہوںنے ایک نجی ٹی وی سے بات چیت کر تے ہوئے کیا انہوں نے کہا ہے کہ پشتونخواملی عوامی پارٹی نے ہمیشہ آئین وقانون کی بالادستی کی بات کی ہے اور ہم ہمیشہ جمہوری قوتوں کو ساتھ دے رہے ہیں کیونکہ اس ملک کو جمہوریت ہی کے تحت مضبوط کیا جا سکتا ہے کالا باغ ڈیم کا مسئلہ ہمیشہ کے لئے دفن ہو چکا ہے اب اس پر سیاست کرنے کی کوئی ضرورت ہے ہم ڈیم کے مخالف نہیں ہے جہاں ڈیم بنے گا وہاں فائدہ ملے گا مگر ایسے متنازعہ چیزوں کو نہ چھیڑا جائے ایسے متنازعہ چیزوں سے ملک بحرانوں کو شکار ہو گا ہم سمجھتے ہیں کہ ملک کو بحرانوں سے نکالنے کے لئے سب کو اپنا کردار ادا کرنا ہو گا اور ایگر ایسا نہ کیا گیا تو معاشی بد حالی مزید شدت اختیار کرے گی انہوں نے کہا ہے کہ ہمارا عقیدہ ہے کہ تمام صوبوں کو ان کے وسائل مبارک ہوں مگر ہمارے وسائل پر کسی کو بھی قبضہ کرنے کی اجازت نہیں دینگے ملک میں قومی برابری سے ہی مسائل حل ہونگے کیونکہ جب تک برابری نہ ہو اس وقت تک حالات ٹھیک نہیں ہو سکتے ایک سازش کے تحت پشتونوں کو چار حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے اب پشتونوں کو متحد کرنے کے لئے ہمیں جدوجہد کرنا چا ہئے انہوں نے کہا ہے کہ اس ملک میں کبھی بھی عوامی بجٹ پیش نہیں ہوسکتا کیونکہ یہاں 90 فیصد لوگ سرمایہ دار اور جا گیر دار ہے جس کی وجہ سے وہ عوامی مفادات کی بجائے وہ اپنے مفادات کو ترجیح دے رہے ہیں انہوں نے کہا ہے کہ این ایف سی ایوارڈ میں صوبوں کو حقیقی نمائندگی دی جائے ۔