Live Updates

چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں بنی گالہ میں تجاوزات سے متعلق کیس کی سماعت

کورنگ نالے کے اطراف قائم تجاوزات گرانے کا حکم ، بنی گالہ میں تعمیرات کو باضابطہ بنانے کیلئے حکومت کو پالیسی بنانے کی ہدایت

پیر 1 اکتوبر 2018 22:54

چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں بنی گالہ میں تجاوزات سے متعلق ..
اسلام آباد ۔ یکم اکتوبر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 01 اکتوبر2018ء) چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے پیرکو بنی گالہ میں تجاوزات سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ اس موقع پرایڈیشنل اٹارنی جنرل نیئر رضوی نے عدالت میں علاقے کے سروے کی رپورٹ پیش کی، سروے جنرل پاکستان نے کورنگ نالے کا سروے کیا ہے، نالے کے ساتھ 613 کنال اراضی پر تجاوزات ہیں ،سی ڈی اے، وفاقی محتسب کی رپورٹس اور سروے آف پاکستان کی رپورٹس ایک جیسی ہیں۔

جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ہمیں بتایا جائے کہ وہاں تجاوزات کو کیسے ختم کیا جائے، بنی گالہ میں تجاوزات کے علاوہ سیکیورٹی اور آلودگی جیسے مسائل بھی موجود ہیں، تاہم اب نئی حکومت آگئی ہے اس کو چاہیے کہ وہ ان معاملات کو فوری حل کرے، کو رنگ نالے کی حدود سے باہر تعمیرات کو گرایا نہیں جاسکتا، جنہوں نے غیر قانونی تعمیرات کیں ان سے جرمانے لیے جائیں، جبکہ کو رنگ نالے کی حدود میں ناجائز تعمیرات کسی صورت قبول نہیں کی جائیں گی، حکومتِ وقت اپنی تعمیرات سمیت دیگر تعمیرات کو بھی ریگولرائزڈ کرے، اپنے جرمانے بھی ادا کرے اور دوسرے لوگوں سے بھی جرمانے لے۔

(جاری ہے)

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت سے التجا کی کہ اگر حکومت حکم دے تو ہم تجاوزات ختم کریں گے، اس سے ملحق جھیل میں اتنا کوڑا کرکٹ ڈالا گیا کہ پانی آگے ہی نہیں جا رہا، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ اس وقت نئی حکومت آچکی ہے اب جو بھی کرنا ہے اسی نے کرنا ہے۔لطیف کھوسہ نے کہا کہ ان لوگوں نے 45 کو 145 کرکے دکھایا ہے، بنی گالہ میں پسند نا پسند کی بنیاد پر کارروائی کی جارہی ہے،جوڈیشل کالونی بھی بنی گالہ زون میں آتی ہے، جس پر عمران خان کے وکیل بابر اعوان نے جواب دیا کہ یہ کالونی مری کی حدود میں آتی ہے،بابر اعوان سے مکالمے کے دوران چیف جسٹس نے کہا آپ حکومت میں ہیں، بتائیں کہ ریگولرائز کرنے کے لیے کیا کر رہے ہیں۔

بابر اعوان نے بتایا کہ یہ معاملہ کابینہ کے پاس ہے،ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ بنی گالہ کے 21 کلو میٹر کا سروے کیا گیا ہے، جس میں انکشاف ہوا ہے کہ 6 سو سے زائد کنال کے علاقے پر قبضہ ہے،درخواست گزار کے وکیل کا کہنا تھا کہ ان کے موکل کی جائیداد نجی ہے، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ اگر کوئی گورنر ہائوس خرید لے تو کیا وہ نجی جائیداد ہوجائے گی دوران سماعت درخواست گزار کے وکیل نے بھارتی عدالتی فیصلوں کا حوالہ دیا جنہیں چیف جسٹس نے مسترد کردیا تھا،جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ بھارتی عدالتی فیصلوں کو ہم نہیں مانیں گے، پاکستانی فیصلوں کا حوالہ دیا جائے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان سپریم کورٹ میں درخواست لے کر آئے تھے، علاقے کو ریگولرائز کرنا حکومت کا کام ہے، چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ سب سے پہلے ریگولرائزیشن کی فیس انکو ادا کرنی پڑے گی، عمران خان سب سے پہلے ریگولرائزیشن کی مد میں رقم جمع کروائیں۔بعدازاں عدالت نے سروے آف پاکستان رپورٹ کی روشنی میں کورنگ نالے کے اطراف قائم تجاوزات گرانے کا حکم دیا ہے جبکہ عدالت نے بنی گالہ میں تعمیرات کو باضابطہ بنانے کیلئے حکومت کو پالیسی بنانے کی ہدایت کر تے ہوئے کیس کی سماعت 12 اکتوبر تک ملتوی کردی ۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات