عالمی دن برائے صحت کے موقع پر "ذہنی توازن اور نوجوان بدلتی دنیا میں" کے عنوان سے ماہر نفسیات کی بریفنگ

کم عمری کی شادی بھی ذہنی دبائو بڑھنے سے نوجوان پریشان ہوجاتے ہیں، عموماً 5 فیصد افراد ذہنی مریض ہوتے ہیں، پروفیسر ڈاکٹر رحمت وگن

منگل 9 اکتوبر 2018 23:24

لاڑکانہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 09 اکتوبر2018ء) عالمی دن برائے صحت کے موقع پر "ذہنی توازن اور نوجوان بدلتی دنیا میں" کے عنوان سے نجی فارماسیٹیکل کمپنی کے تعاون سے ماہر نفسیات اور شہید محترمہ بینظیر بھٹو میڈیکل یونیورسٹی کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر رحمت وگن نے لاڑکانہ پریس کلب میں صحافیوں کو بریفنگ دی۔ اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ کم عمری کی شادی بھی ذہنی دبائو بڑھنے سے نوجوان پریشان ہوجاتے ہیں، عموماً 5 فیصد افراد ذہنی مریض ہوتے ہیں جن میں مردوں کی بنسبت خواتین میں زیادہ پائی جاتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ نیند نہ آنا، چڑ چڑاپن بھی ذہنی بیماری کی علامات ہیں، پچاس فیصد افراد غربت کے باعث ذہنی مریض بنتے ہیں جبکہ 50 فیصد غربت کے باعث بنتے ہیں اور 80 فیصد مریض خودکشی کرتے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ذہنی بیماری قابل علاج ہے اور مریضوں کی تشخیص بھی آسان ہے، ذہنی مرض کا بروقت علاج نہ کرنے سے مایوسی، ناامیدی بڑھ جائے گی جو خودکشی تک پہنچ سکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ڈپریشن کے اسباب ذہنی، طبعی اور سماجی اور خاندانی بھی ہیں اور ریڈی میڈ مشروب بھی ذہنی دباؤ کا سبب بنتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حساس طبیعت کے مالک بھی ذہنی مریض بن جاتے ہیں اس کے علاوہ بیروزگاری، ازدواجی زندگی میں مشکلات بھی ذہنی بیماری کے اسباب بنتے ہیں جو مریض 6 ماہ تک کے مسلسل علاج سے ٹھیک ہوجاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خواتین ذہنی مریض اپنا علاج کرواتی ہیں جبکہ مرد زیادہ تر نشہ یا سگریٹ وغیرہ کی عادت میں پھنس جاتے ہیں جبکہ ذہنی مریض خودکشی کی پلاننگ کرتے ہیں اور دیکہتے ہیں کہ وہ اکیلے ہوں۔