ایک پرائمری اسکول اور 17کلومیٹر روڈ سے بلوچستان میں کوئی تبدیلی ممکن نہیں ہے ، سینیٹر میر حاصل خان بزنجو

بلوچستان میں تاریخ کی کمزور ترین حکومت قائم ہے جو باتیں بڑی بڑی کر رہی ہیں لیکن عملاً زبانی جمع خرچ کے علاوہ کچھ بھی نہیں کررہی ہیں ، کانفرنس سے خطاب

جمعرات 11 اکتوبر 2018 23:52

ایک پرائمری اسکول اور 17کلومیٹر روڈ سے بلوچستان میں کوئی تبدیلی ممکن ..
جعفرآباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 11 اکتوبر2018ء) بلوچستان میں تاریخ کی بد ترین حکومت قائم ہوچکی ہے ،وفاقی حکومت نے عوام کا جینا محال کردیا ہے ،مہنگائی کے نئے طوفان نے زندگی گزارنا مشکل بنادیا ہے ،مہنگائی وبے روزگاری اپنی حدیں پار کرچکی ہیں ،ان خیالات کا اظہار نیشنل پارٹی کے صدر سینیٹر میر حاصل خان بزنجو نے جعفرآباد میں نیشنل پارٹی کے ورکرز کانفرنس میںکارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے کیا ،انہوں نے کہاکہ ابھی تک سی پیک بلوچستان میں شوشا کے علاوہ کچھ نہیں ہے ایک پرائمری اسکول اور 17کلومیٹر روڈ سے بلوچستان میں کوئی تبدیلی ممکن نہیں ہے ،گوادر میں تین سو میگاواٹ کول مائنز سے چلنے والے بجلی گھر گوادر کیلئے عذاب ثابت ہوگا،دنیا بھر میں کول مائنز پروجیکٹ کی اجازت نہیں دی جارہی ہے ،لیکن افسوس کیساتھ کہنا پڑتاہے کہ گوادر میں اس پر عملدرآمد کی کوشش کی جارہی ہیں ،کول پاور پروجیکٹ ماحولیاتی آلودگی کے سبب بنتے ہیں جس سے ماحول تباہ وبرباد ہوکر رہ جائے گا،انہوں نے کہاکہ بلوچستان میں لاپتہ افراد کا مسئلہ گھمبیر شکل اختیار کرتا جارہاہے ،بی این پی کے چھ نکات وفاقی حکومت کی ردی کی ٹوکری کے نظر ہوچکے ہیں ،افغان مہاجرین کو شہریت دینے کی بھر پور مخالفت کریں گے ،انہوں نے کہاکہ نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کرنے کی ضرورت ہے یہ تمام سیاسی پارٹیوں کا مشترکہ اور متفقہ معاہدہ ہے جس میں افغان مہاجرین کی واپسی اور بلوچستان کے مسائل کو حل کرنے کیلئے جلا وطن رہنمائوں سے مذاکرات کا فیصلہ کیا گیا تھا ،انہوں نے کہاکہ ہم نے بلوچستان کے عوام کیلئے پرامن بلوچستان پیکج دیا لیکن لگ رہاہے کہ موجودہ حکومت اس پر عملدرآمد کرنے کیلئے تیار نہیں ہے ،انہوں نے کہاکہ بلوچستان میں تاریخ کی کمزور ترین حکومت قائم ہے جو باتیں بڑی بڑی کر رہی ہیں لیکن عملاً زبانی جمع خرچ کے علاوہ کچھ بھی نہیں کررہی ہیں ،انہوں نے کہاکہ بلوچستان میں آپریشن بند کرکے مذاکرات کے عمل کو دوبارہ شروع کرنے کی ضرورت ہے ،انہوں نے کہاکہ چھ نکات معاہدے کے برخلاف لاپتہ افراد کی تعداد میں روز بروز اضافہ ہوتا جارہا ہے ،ورکرز کانفرنس سے جان محمد بلیدی ،عبدالرسول ،محراب مری،منصور بلوچ،رجب علی رند ،غلام محمد گولہ اور دیگر رہنمائوں نے خطاب کیا ،رہنمائوں نے کہاکہ بلوچستان میں پانی کا مسئلہ انتہائی گھمبیر شکل اختیار کرچکا ہے ،پانی معاہدے پر سندھ حکومت عملدرآمد کرنے کیلئے تیار نہیں ہے ،انہوں نے کہاکہ بلوچستان کا گرین بیلٹ پانی کی کمی کی وجہ سے مشکلات ومسائل کا شکار ہے ،فصلیں تباہ ہوچکی ہیں لیکن حکومت کو ہوش نہیں ہے ،کانفرنس میں مندرجہ ذیل قرار دادیں بھی منظور کی گئی،جو درجہ ذیل ہیں کچھی کینال کے منصوبے پر عملدرآمد کرنے اور فنڈز کی اجراء کیلئے وفاقی حکومت پر زور دیا جائے تاکہ اس منصوبے کی تکمیل ممکن ہوجائے ،دریائے سندھ سے بلوچستان کے پانی کے کوٹے پر فوری طورپر عملدرآمد کیاجائے اور بلوچستان کو اس کے حصے کاپورا پانی دیا جائے ،اوچ پاور پلانٹ سے نصیرآباد کو بجلی کی فراہمی یقینی بنائی جائے ،بلوچستان کے لاپتہ افراد کو فوراً بازیاب کراکے جلاوطن رہنمائوں سے مذاکرات شروع کئے جائیں ،بلوچستان میں طاقت کے استعمال کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے مسئلے کو پرامن انداز میں حل کرنے کی کوشش کی جائیں،بلوچستان کے پروفیشنل طلباء کوکم از کم 10ہزار روپے اسکالر شپ دی جائے اور دیگر طلباء کو جو بلوچستان میں اور بلوچستان سے باہر اعلی تعلیم حاصل کررہے ہیں ان کیلئے مناسب اسکالر شپ کا بندوبست کیا جائے ۔