آشیانہ ہائوسنگ کیس ، شہباز شریف کے جسمانی ریمانڈ میں مزید 14 روز کی توسیع،

30اکتوبر کو دوبارہ پیش کرنے کا حکم شہباز شریف نے پوچھے گئے سوالات پر لاعلمی کا اظہار کیا،ابھی مختلف پہلوئوں پر مزید تفتیش کرنی ہے ،مزید ریمانڈ دیا جائے‘ نیب کی استدعا

منگل 16 اکتوبر 2018 13:25

آشیانہ ہائوسنگ کیس ، شہباز شریف کے جسمانی ریمانڈ میں مزید 14 روز کی ..
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 اکتوبر2018ء) احتساب عدالت نے آشیانہ ہائوسنگ سکیم کیس میں گرفتار قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف، مسلم لیگ (ن) کے صدر اور سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے جسمانی ریمانڈ میں مزید 14 روز کی توسیع کردی جبکہ شہباز شریف نے عدالت میں بیان دیا کہ آج تک اپنے عہدے کا غلط استعمال یا کسی کو کوئی غیر قانونی احکامات نہیں دیئے،صاف پانی کیس میں بلا کر آشیانہ میں گرفتار کر لیا گیا یہ کون سا قانون ہے۔

قومی احتساب بیورو (نیب ) کی جانب سے شہباز شریف کو 10 روزہ جسمانی ریمانڈ ختم ہونے پر احتساب عدالت کے جج سید نجم الحسن کے روبرو پیش کیا گیا ۔شہباز شریف کو بکتر بند کی بجائے عام گاڑی میں احتساب عدالت لایا گیا ہے، اس موقع پر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے اور احتساب عدالت کے اطراف پولیس کی بھاری نفری تعینات کی گئی۔

(جاری ہے)

سماعت کے آغاز پر شہباز شریف نے کہا کہ میرا اس اسکینڈل سے کوئی تعلق نہیں، جس پر عدالت کی جانب سے انہیں کہا گیا کہ آپ انتظار کریں، پہلے نیب کا موقف سنا جائے گا۔

نیب کی جانب سے شہباز شریف کے جسمانی ریمانڈ میں 15 روز کی توسیع کی درخواست دائر کی گئی، اس پر عدالت نے استفسار کیا کہ آپ نے گزشتہ 10 روز میں کیا تفتیش کی۔وکیل نیب نے بتایا کہ شہباز شریف سے جو سوالات پوچھے گئے، اس پر انہوں نے لاعلمی کا اظہار کیا۔اس دوران شہباز شریف کے وکیل نے نیب کی درخواست کی سخت مخالفت کی اور کہا کہ نیب کیوں جسمانی ریمانڈ میں توسیع مانگ رہا ہے، 10 روز میں احتساب کے ادارے نے کیا تفتیش کی۔

شہباز شریف کے وکیل نے کہا کہ 10 روز میں نیب شہباز شریف سے کچھ نہیں نکلوا سکا کیونکہ آشیانہ ہائوسنگ کیس میں ان کے موکل پر جھوٹے الزامات لگائے گئے ہیں۔انہوں نے استدعا کی کہ نیب کی جانب سے جسمانی ریمانڈ میں توسیع کی درخواست مسترد کی جائے۔ دوران سماعت نیب کی جانب سے حافظ اسد اللہ بھی بطور پراسیکیوٹر پیش ہوئے اور نیب کی جانب سے عدالت میں رپورٹ پیش کی۔

نیب کے دلائل پر شہباز شریف کے وکیل نے کہا کہ سیاسی بنیادوں پر ان کے موکل کو ملوث کیا جارہا ہے، شہباز شریف نے کوئی غیر قانونی حکم جاری نہیں کیا۔اس پر نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ شہباز شریف نے تفتیشی ٹیم سے تعاون نہیں کیا، آشیانہ ہائوسنگ کیس میں اور لوگوں کو بھی طلب کیا گیا جبکہ شہباز شریف سے بھی قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے تفتیش کر رہے ہیں۔

سماعت کے دوران شہباز شریف نے عدالت میں بیان دیا کہ نیب نے انہیں جتنی دفعہ بھی بلایا وہ پیش ہوئے اور جو سوالنامے دیئے گئے ان کے جواب دیئے ۔میں تفتیش میں مکمل تعاون کر رہا ہوں، 3 روز تک میرے پاس تفتیش کے لیے کوئی افسر نہیں آیا،10 دن کے ریمانڈ میں نیب نے جو پوچھا وہ بتایا، اب مزید جسمانی ریمانڈ کیوں چاہیے۔شہباز شریف نے کہا کہ آج تک اپنے عہدے کا غلط استعمال نہیں کیا نہ ہی کبھی کرپٹ پریکٹسز کی اور کسی کو کوئی غیر قانونی احکامات نہیں دیئے ۔

شہباز شریف نے کہا کہ مجھ پر الزام لگایا گیا کہ 2013ء میں انتخابات جیتنے کے لیے کامران کیانی کی کمپنی کو ٹھیکہ دیا، یہ جھوٹا الزام ہے میں نے تو قوم کا پیسہ بچا کر اسے قومی خزانے میں ڈالا ہے۔انہوں نے کہا کہ مجھے صاف پانی کیس میں بلا کر آشیانہ میں گرفتار کر لیا گیا یہ کون سا قانون ہے۔اس پر نیب کے پراسیکیوٹر نے کہا کہ شہباز شریف سے ابھی مختلف پہلوئوں پر مزید تفتیش کرنی ہے، لہٰذا مزید ریمانڈ دیا جائے۔

احتساب عدالت نے نیب پراسیکیوٹرز اور شہباز شریف کے وکیل کے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا جسے کچھ دیر بعد سناتے ہوئے عدالت نے شہباز شریف کے ریمانڈ میں 14 روز کی توسیع کرتے ہوئے انہیں 30 اکتوبر کو پیش کرنے کا حکم دے دیا۔واضح رہے کہ 5 اکتوبر کو نیب لاہور نے سابق وزیر اعلی پنجاب شہباز شریف کو صاف پانی کیس کے حوالے سے بیان ریکارڈ کرانے کے لیے طلب کیا تھا، تاہم انہیں آشیانہ ہائوسنگ اسکینڈل میں گرفتار کرلیا گیا تھا۔

بعد ازاں 6اکتوبر کو انہیں احتساب عدالت میں پیش کیا تھا، جہاں ان کے 15روزہ جسمانی ریمانڈ کی درخواست کی تھی لیکن عدالت نے 10روزہ ریمانڈ پر انہیں نیب کے حوالے کیا تھا۔آشیانہ ہائوسنگ کیس میں شہباز شریف سے قبل فواد حسن فواد، سابق ڈی جی ایل ڈی اے احد چیمہ، بلال قدوائی، امتیاز حیدر، شاہد شفیق، اسرار سعید اور عارف بٹ کو بھی نیب نے گرفتار کیا تھا جبکہ دو ملزمان اسرار سعید اور عارف بٹ ضمانت پر رہا ہیں۔