وزارت خزانہ کی منی لانڈرنگ کے معاملے سے متعلق فنانشل ایکشن ٹاسک فورس اور ایشیاء پیسفک گروپ کے بارے میں خبروں کی وضاحت

منگل 23 اکتوبر 2018 02:40

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 23 اکتوبر2018ء) وزارت خزانہ نے منی لانڈرنگ کے معاملے سے متعلق فنانشل ایکشن ٹاسک فورس اور ایشیاء پیسفک گروپ کے بارے میں خبروں کی وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان دو الگ الگ مراحل سے گزر رہا ہے جن میں ایک فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے ایکشن پلان اور دوسرا اے ایم ایل/سی ایف ٹی معاہدے کے باضابطہ جائزہ ہے۔

وزارت نے کہا کہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے ایکشن پلان پر ٹاسک فورس کے ساتھ معاہدہ طے پا گیا ہے اور اس پر جنوری 2019ء سے ستمبر 2019ء کے نظام الاوقات کے مطابق عملدرآمد کیا جا رہا ہے، جس کا فنانشل ایکشن ٹاسک فورس سہ ماہی بنیادوں پر پیشرفت کاجائزہ لے رہی ہے، اس ایکشن پلان کا مقصد پاکستان میں ٹی ایف معاہدے پر عملدرآمد پر توجہ مرکوز کرنا ہے جبکہ ایشیاء پیسفک گروپ کی طرف سے باضابطہ جائزہ پاکستان کی ایشیاء پیسفک گروپ میں رکنیت کی ضروریات کا حصہ ہے اور دنیا بھر میں ہر ملک کا منی لانڈرنگ کی روک تھام اور دہشتگردی کے نیٹ ورک کو مالی امداد کو روکنے سے متعلق امور کا جائزہ لینا ضروری ہوتا ہے۔

(جاری ہے)

وزارت نے مزید کہا کہ پاکستان میں اس بات کا جائزہ ایشیاء پیسفک گروپ کی طرف سے لیا جا رہا ہے اور جائزہ ٹیم میں چین، ترکی، برطانیہ، امریکہ، انڈونیشیاء اور مالدیپ کے نمائندے شامل ہیں۔ اس جائزہ کا مقصد اے ایم ایل/سی ایف ٹی معاہدے پر عملدرآمد کی سطح کو جانچنا ہے، جن میں شفافیت، قوانین کی موثر ہونے، پالیسیز ، تعاون، تدارکی اقدامات، ایف ایم یو کے اختیارات اور استعداد، نگران اور قانون نافذ کرنے والے ادارے، مالیاتی انٹیلی جنس کے استعمال اور بین الاقوامی تعاون شامل ہیں۔

وزارت کے بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کے حالیہ دورے کے دوران ایشیا پیسفک گروپ کی جائزہ ٹیم نے پاکستان کے اے ایم ایل/سی ایف ٹی کے متعلقہ افراد سے ملاقاتیں کی ہیں۔ یہ عمل جولائی 2019ء میں ایشیاء پیسفک گروپ کے سالانہ اجلاس میں اختتام پذیر ہوگا اور اس موقع پر ایشیاء پیسفک گروپ کے ساتھ رپورٹس کا تبادلہ کیا جائے گا۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کا ایکشن پلان اور ایشیاء پیسفک گروپ کے میوچل ایوویلیوایشن دونوں مختلف پراسس ہیں اور انہیں رپورٹ کرنے کے دوران ایک دوسرے سے نہ جوڑا جائے۔