مولانا سمیع الحق قتل ، 5 افراد کے ڈی این اے نمونے ملنے کا انکشاف

باتھ روم سے برآمد ہوا خون آلود کُرتا بھی مولانا سمیع الحق کا نہیں تھا

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین جمعہ 16 نومبر 2018 13:40

مولانا سمیع الحق قتل ، 5 افراد کے ڈی این اے نمونے ملنے کا انکشاف
پشاور (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 16 نومبر 2018ء) : جمیعت علمائے اسلام (س) کے سربراہ مولانا سمیع الحق کے قتل کی تحقیقات میں انکشاف ہوا ہے کہ جائے وقوعہ سے 5 افراد کے ڈی این اے کے نمونے ملے ہیںَ اور باتھ روم سے برآمد ہونے والا خون آلود کُرتا بھی مولانا سمیع الحق کا نہیں ہے۔ ذرائع کے مطابق تحقیقاتی ٹیم نے اب تک ساتھ سے آٹھ مشکوک افراد کو تحویل میں لے لیا ہے تاہم مولانا کا سیکرٹری احمد شاہ اکوڑہ خٹک سے کئی روز سے لاپتہ ہے جبکہ مقامی پولیس مقامی پولیس بھی گرفتاری سے انکاری ہے۔

مولانا سمیع الحق کے سیکرٹری کی گرفتاری کے لیے راولپنڈی پولیس نے خیبرپختونخواہ پولیس سے رابطہ کیا اور بذریعہ کورئیر سروس تحریر طور پر متعلقہ حکام کو آگاہ کر دیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ مولانا سمیع الحق کا سیکرٹری احمد شاہ افغانی ہے اور بچپن سے پاکستان میں رہا ہے۔

(جاری ہے)

جائے وقوعہ سے ملنے والے مشکوک افراد کے ڈی این اے نمونے اور چاقو فرانزک کے لیے لاہور بھجوا دئے گئے ہیں۔

یاد رہے کہ رواں ماہ نامعلوم ملزمان جمیعت علمائے اسلام (س) کے سربراہ مولانا سمیع الحق کے گھر میں گھُسے اور ان پر چاقوؤں کے وار کیے۔قاتلانہ حملے کے وقت گھر میں مولانا سمیع الحق کے علاوہ اور کوئی موجود نہیں تھا، ڈرائیور اور ملازم نے گھر واپسی پر مولانا سمیع الحق کو خون میں لت پت دیکھا تو فوری طور پر اسپتال منتقل لیکن وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے شہید ہو گئے۔

مولانا سمیع الحق کے قتل کا مقدمہ ان کے بیٹے حامد الحق کی مدعیت میں نامعلوم ملزمان کے خلاف تھانہ ایئر پورٹ میں درج کرلیا گیا۔ایف آئی آر کے متن کے مطابق مقدمے کے متن کے مطابق جمعے کی شام 6 بجکر 35 منٹ پر مولانا سمیع الحق کے سیکریٹری احمد شاہ نے اطلاع دی کہ مولانا صاحب اپنے کمرے میں زخمی حالت میں پڑے ہیں۔ ان کے گھر سے انہیں سفاری ولا اسپتال منتقل کیا گیا تاہم وہ جانبر نہ ہو سکے۔

مقدمہ کے متن میں بتایا گیا کہ حملے میں مولانا سمیع الحق کے پیٹ، دل، ماتھے اور کان پر چھریوں کے 12 وار کئے گئے ۔مقدمہ میں قتل اور اقدام قتل کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔ مولانا سمیع الحق کے قتل کی تحقیقات کا دائرہ وسیع کر دیا گیا ہے۔ تحقیقاتی ٹیم نے مولانا سمیع الحق کے موبائل فون کی مدد سے ملزمان کا سراغ لگانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ ذرائع کے مطابق تحقیقاتی ٹیم نے ملزمان کی گرفتاری کے لئے علاقے کی جیو فینسنگ اور فرانزک ماہرین کی خدمات حاصل کر لی ہیں۔

جیو فینسنگ اورفرانزک سے اصل ملزمان کی گرفتاری کا امکان ہے۔ تحقیقاتی ٹیم نے مولانا سمیع الحق کے دو ملازمین کو بھی حراست میں لے رکھا ہے جن سے پوچھ گچھ شروع جاری ہے، حراست میں لئے گئے ملازمین میں مولانا سمیع الحق کا محافظ اور سیکرٹری شامل ہے۔ دونوں ملازمین سمیت 8 ملزمان سے مولانا سمیع الحق پر ہونے والے حملے کے حوالے سے تفصیلات لی جائیں گی۔ ذرائع کے مطابق مقدمے کی تفتیش سنگین جرائم کی تحقیقات کر نے والا یونٹ کر رہا ہے۔