سندھ اسمبلی اجلاس، سندھ حکومت نے 2003ء تک وفاق سے 14.132 ملین روپے کے 23 کیش ڈویلپمنٹ لونز حاصل کئے،

محکمہ خوراک کے پاس گندم کی خریداری کے لئے فنڈز موجود ہیں، سندھ حکومت نے تعلیم مفت کی ہوئی ہے وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ کے فنانس اور ہیومن رائیٹس پر ارکان اسمبلی کے سوالات کے جواب

جمعہ 16 نومبر 2018 19:50

کراچی۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 16 نومبر2018ء) سندھ اسمبلی کا اجلاس جمعہ کو اسپیکر اسمبلی آغا سراج درانی کی زیر صدارت مقررہ شیڈول کے مطابق شروع ہوا۔ اجلاس کا آغاز تلاوت قرآن پاک اور نعت خوانی سے کیا گیا۔ بعد ازاں اجلاس میں وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے فنانس اور ہیومن رائیٹس پر ارکان اسمبلی کے سوالات کے جواب دیئے۔

وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے عارف جتوئی کے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ سندھ حکومت نے وفاق سے 14.132 ملین روپے کے 23 کیش ڈویلپمنٹ لونز (سی ڈی ایل) حاصل کئے ہیں، ان لونز کے سالانہ انٹریس ریٹس 7.42 فیصد سے 17.71 فیصد ہے جو 24 سالوں میں واپس کرنا ہے جس کا 5 سال گریس پیرڈ ہے۔ لونز کے سی ڈی ایل اور ایس سی اے آر پی پر مشتمل دو اقسام ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے مزید کہا کہ یہ لونز 2003 ء تک لئے گئے تھے اس کے بعد کوئی لون نہیں لیا گیا۔

وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ سندھ حکومت کی ڈیبٹ مینجمنٹ اسٹرٹیجی ہے، لون کی گارنٹی وفاقی حکومت کی طرف سے ہوتی ہے، آج کل نہیں مل رہی۔ آخری لون 2003-04 میں لیا گیا تھا۔ سندھ حکومت براہ راست لون نہیں لے سکتی، ہم اسٹیٹ بینک سے اوور ڈرافٹ (او ڈی) لیتے ہیں۔وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ محکمہ خوراک گندم کی خریداری کے لئے کمرشل بینک سے لون لیتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس مرتبہ حکومت نے بھی اسٹیٹ بینک سے او ڈی لی تھی، ہم نہیں لے رہے ہمارے پاس فنڈز موجود ہیں۔ تعلیمی حقوق کے متعلق وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ تعلیم ایک بنیادی حق ہے اور ہم نے تعلیم مفت کی ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ ہم ٹیسٹ کتابیں بھی مفت فراہم کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم اساتذہ کی تربیت کر رہے ہیں اور اساتذہ کی بھرتی میرٹ پر کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ گھوسٹ اساتذہ کے خلاف آپریشن جاری ہے۔ وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ سندھ پولیس کے خلاف ہیومن رائیٹس کو سال 2015ء میں 20، سال 2016ء میں 8، 2017 ء میں ایک اور 2018 ء میں 2 شکایات موصول ہوئیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس حساب سے چار سالوں میں 31 شکایات موصول ہوئیں۔ سید مراد علی شاہ نے بتایا کہ ہماری ہیومن رائیٹس کمیشن کی سربراہی جسٹس ماجدہ رضوی کرتی ہیں۔

وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ سندھ حکومت نے پرنٹ میڈیا کے ذریعے ہیومن رائیٹس خلاف ورزی کی گذشتہ چار سالوں میں 4326 مقدمات حل کئے۔ وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ سندھ حکومت کے ٹول فری نمبر پر ہیومن رائٹس کی موصول کی گئیں 397 شکایات حل کی گئیں۔ انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت فری لیگل ایڈ کے اداروں کو فنڈنگ کرتی ہے تاکہ وہ ہیومن رائیٹس کے مقدمات کو لیگل فورمز پر اٹھا سکیں۔

وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے شرجیل میمن کے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ پولیس کو فل فرائی اور ہاف فرائی کی کسی صورت میں اجازت نہیں دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ عدالتیں موجود ہیں وہ سزائیں دیں اور پولیس کو یہ اجازت نہیں ہے۔ مراد علی شاہ نے کہا کہ جو بھی پولیس افسر ہاف فرائی یا فل فرائی میں ملوث ہوگا اس کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ کاروکاری یا خودکشی کے مقدمات بھی ہیومن رائیٹس کی نظر سے دیکھے جا رہے ہیں۔ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ ہیومن رائیٹس کی خلاف ورزی کی شکایات کا ٹول فری نمبر 00011-0800 ہے جو 24 گھنٹے کام کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کوئی بھی شخص مفت کال کر کے شکایات درج کروا سکتا ہے۔ وزیراعلی سندھ نے کہا کہ انسانی حقوق کے حوالے سے خصوصی طور پر بچوں کے حقوق کا مواد نصاب میں شامل کیا جا رہا ہے۔

وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے بتایا کہ 4806 پیش امام کو انسانی حقوق کے حوالے سے لٹریچر تقسیم کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ لٹریچر انسانی حقوق، خواتین اور یتیموں کے حقوق کے حوالے سے ہیں۔ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ ہم نے ڈویژنل ہیڈکوارٹرز میں پولیس فیسلٹیشن سینٹرز قائم کئے ہیں جہاں پر کوئی بھی شخص اچھے ماحول میں شکایت کر سکتا ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ یہ سینٹرز ضلعی ہیڈکوارٹرز میں قائم کئے جائیں گے۔ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ ہم اسٹریٹ چلڈرن اور بچوں کی گداگری کے خاتمے پر کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے بچوں کو بحالی سینٹرز پر شفٹ کریں گے، اگر ان کے والدین آئے تو ان کا بچہ ان کو واپس کر دیا جائے گا۔ وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ اے ڈی پی میں 2017-18 میں محکمہ خوراک کی چار اسکیمیں رکھی گئیں ہیں اور ان اسکیموں پر کل 120 ملین روپے مختص کئے گئے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ محکمہ فنانس نے اس سلسلے میں 85 ملین روپے جاری کئے ہیں۔ سید مراد علی شاہ نے مزید کہا کہ اس طرح محکمہ لیبر کی چار اسکیمیں ہیں جس کے لئے 32.172 ملین روپے جاری کئے گئے ہیں۔