پانی کی کمی سے کپاس کی پیداوار 10لاکھ گانٹھیں کم ہوگئیں ،40 ارب نقصان ہوگا ،سینٹ قائمہ کمیٹی فوڈ سکیورٹی

پانی کی 38 فیصد کمی ہے، پنجاب نے اپنے پلان سے 2 فیصد اور سندھ نے اپنے پلان سے 19 فیصد پانی استعمال کیا ہے، ارسا حکام کا کمیٹی کو جواب کمیٹی نے وزارت نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ کے حکام سے 2016 ء میں پاس ہونے والے پلانٹ بریڈر ایکٹ پر تاحال عملدرآمد نہ ہونے پر تفصیلی رپورٹ طلب کرلی

جمعہ 16 نومبر 2018 22:04

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 16 نومبر2018ء) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ کو بتایا گیا کہ پانی کی کمی کی وجہ سے کیاس اس کی پیداوار میں 10 لاکھ گانٹھوں کی کمی ہوگی جس سے چالیس ارب روپے کا نقصان ہوگا۔ گندم کی کاشت کا ٹارگٹ 8.971 ملین ہیکٹر ہے جبکہ پیداوار کا ٹارگٹ 25.507 ملین ٹن رکھا گیا ہے‘ ارسا نے کمیٹی کو بتایا کہ پانی کی 38 فیصد کمی ہے۔

پنجاب نے اپنے پلان سے 2 فیصد اور سندھ نے اپنے پلان سے 19 فیصد پانی استعمال کیا ہے۔ پنجاب کو پانی کی 38 فیصد شیئر کم ملے اور سندھ کو 21 فیصد شیئر کم ملے ہیں۔ کمیٹی نے وزارت نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ کے حکام سے 2016 ء میں پاس ہونے والے پلانٹ بریڈر ایکٹ پر تاحال عملدرآمد نہ ہونے پر تفصیلی رپورٹ طلب کرلی ہے کہ ابھی تک رجسٹری کیوں نہیں بنی۔

(جاری ہے)

بجت نہ ملنے کی وجوہات کے بارے میں بتایا جائے۔ کمیٹی نے ملک بھر میں سرکاری پرائیویٹ بیج کے کتنے مراکز ہیں اس حوالے سے بھی رپورٹ طلب کرلی ہے اور پاکستان سنٹرل کاٹن کمیٹی پر بھی تفصیلی بریفنگ طلب کرلی ہے۔ چیئرمین کمیٹی نے کمیٹی کی گزشتہ تین میٹنگز میں نہ آنے والے سینیٹرز کی غیر حاضری کے بارے میں چیئرمین سینیٹ کو تحریری طور پر آگاہ کردیا ہے۔

کمیٹی کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سید مظفر حسین شاہ کی سربراہی میں ہوا جس میں ممبران کی شرکت نہ ہونے کے برابر تھی چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ پلانٹ بریڈر ایکٹ 2016 ء میں پاس ہوا تھا لیکن ابھی تک اس پر عمل نہیںہوا اس لئے باہر سے سرمایہ کار نہیں آئے کیونکہ ان کے حقوق کا تحفظ کرنے والا قانون بھی موجود نہیں ہے۔ سیکرٹری نیشنل فوڈ سیکیورٹی نے کہا کہ پلانٹ بریڈر ایکٹ کے حوالے سے ہفتے میں دو میٹنگز ہوئی ہیں اس پر رجسٹری بنانے کی ضرورت ہے لیکن فنانس منسٹری نے بجٹ نہیں دیا سپلمنٹری گرانٹ ملی تھی اور اس کی اجازت کابینہ نے دینی ہے۔

کمیٹی نے دینی ہے ۔ کمیٹی کو وزارت کے حکام نے بتایا کہ کپاس کی فصل میں پانی کی کمی کی وجہ سے دس لاکھ گانٹھیں کم پیدا ہو گئیں جس کی وجہ سے چالیس ارب روپے کا نقصان ہوگا ایک گانٹھ کی قیمت 40 ہزار روپ یہے سیکرٹری وزارت نے بتایا کہ وزیراعظم کے حالیہ دورہ چائنہ کے دوران زراعت کے حوالے سے معاہدہ ہوا ہے اور پیداواری لاگت کم کرنے کے اقدامات کئے جائیں گے۔

چائنہ چار فصلوں گندم ‘چاول ‘گنا اور آئل سیکٹر کے حوالے سے بہتری کیلئے تعاون کرے گا۔ چیئرمین ارسا نے بتایا کہ خریف کی فصل کیلئے 15 فیصد پانی کم تھا دسمبر اور جنوری میں بارشوں کی وجہ سے ریلیف ملے گا اور 3.8 فیصد پانی کی کمی رہے گی۔ سندھ میں 5.7 فیصد بارشیں کم ہوئی ہیں ۔ پنجاب کو 20.39 ایم اے ایف پانی گزشتہ سال ملا تھا سندھ کو 3.8 ایم اے ایف پانی ملا ۔

کمیٹی کو وزارت کے حکام نے بتایا کہ 2018-19 ء میں گندم کا ٹارگٹ 8.971 ملین ہیکٹر رقبے پر کاشت ہے اور پیداوار کا ٹارگٹ 25.507 ملین ٹن ہے۔ چیئرمین کمیٹی نے جو ممبران کمیٹی گزشتہ تین میٹنگز میں نہیں آئے ان کے حوالے سے چیئرمین سینیٹ کو لکھا ہے کہ سینیٹر نجمہ حمید‘ سینیٹر ساجد میر‘ سینیٹر سرفراز احمد‘ سینیٹر محمد علی خان سینیٹ کمیٹی میں نہیں آرہے کیونکہ رولز بھی یہی ہیں کہ جو سینیٹر تین میٹنگز میں نہ ائے تو اس کے بارے میں چیئرمین سینیٹ کو لکھا جاتا ہے اور ان کی جگہ دوسرے سینیٹرز جو اس کمیٹی میں آنا چاہتے ہیں ان کوکمیٹی کے ممبران بنا دیا جاتا ہے۔