سماجی اقدار اور قومی سلامتی کا تحفظ تمام طبقات کی اجتماعی ذمہ داری ہے، قومی سلامتی پر سمجھوتہ نہیں کریں گے،

عوام اور قومی سلامتی کے اداروں کے خلاف کام کرنے والوں کو نشان عبرت بنائیں گے، نئے پاکستان میں دفاع وطن کے لئے جان قربان کرنے والے فوجی جوانوں اور صحافیوں کے ساتھ فرنٹ لائن پر کھڑے ہوں گے وفاقی دارالحکومت میں 19 ہزار ایکڑ گرین بیلٹ پر قبضہ کی نشاندہی،80 ہزار کنال قیمتی اراضی واگزار کرائی ہے وزیر مملکت برائے داخلہ شہریار آفریدی کا پاکستان انسٹی ٹیوٹ فار کنفلیکٹ اینڈ سکیورٹی سٹڈیز کے زیر اہتمام کانفرنس سے خطاب

جمعرات 22 نومبر 2018 16:48

سماجی اقدار اور قومی سلامتی کا تحفظ تمام طبقات کی اجتماعی ذمہ داری ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 22 نومبر2018ء) وزیر مملکت برائے داخلہ شہریار آفریدی نے کہا ہے کہ عوام اور قومی سلامتی کے اداروں کے خلاف کام کرنے والوں کو نشان عبرت بنائیں گے، ہماری سماجی اقدار اور قومی سلامتی کا تحفظ تمام طبقات کی اجتماعی ذمہ داری ہے، قومی سلامتی پر سمجھوتہ نہیں کریں گے، ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ فرنٹ لائن پر کھڑے ہوں گے، اسلام آباد م میں سیف سٹی منصوبے میں سکیورٹی کے نام پر ماضی میں اربوں روپے لوٹنے والوں کے خلاف میڈیا پر مہم کیوں نہیں چلائی جاتی، پاکستان علاقائی امن کے لئے اہم شراکت دار ہے، عالمی برادری کو دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کے کردار کا اعتراف کرنا چاہیے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو مقامی ہوٹل میں پاکستان انسٹی ٹیوٹ فار کنفلیکٹ اینڈ سکیورٹی سٹڈیز کے زیر اہتمام قومی سلامتی اور قوم سازی میں ماس میڈیا کے کردار کے موضوع پر ایک روزہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

وزیر مملکت برائے داخلہ نے کہا کہ موجودہ صورتحال میں ہمیں روایتی سوچ سے بڑھ کر کچھ کرنا ہے، پہلے پاکستان ہے اور پھر کچھ اور ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ ماضی میں قومی سلامتی کے معاملے کو نظر انداز کیا گیا، افغانستان اور ایران کے ساتھ طویل سرحد کو محفوظ بنانے کے لئے اقدامات کئے نہیں کئے گئے، ماضی میں جب چاروں صوبوں، فاٹا، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر میں ہمارے مقدس مقامات، روایات اور طور طریقوں کو نشانہ بنایا جا رہا تھا تو ہم خاموش کیوں رہے، اس وقت چوکس رہ کر موثر سوچ اپنا کر اپنا گھر ٹھیک نہیں کیا گیا، ہماری سماجی اقدار اور قومی سلامتی کا تحفظ، ہم سب کی اجتماعی ذمہ داری ہے۔

انہوں نے کہا کہ مغربی میڈیا میں ڈاکٹر عافیہ کے معاملہ پر پہلو تہی کی جاتی ہے جبکہ آسیہ بی بی کے معاملے کو اچھالا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنے نوجوانوں میں شعور اجاگر کرنا چاہیے کہ ہمیں کس طرح کے چیلنجز کا سامنا ہے، مغربی میڈیا میں مغربی ممالک اور بھارت میں ہونے والے سنگین جرائم کو سامنے کیوں نہیں لایا جاتا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بے مثال قربانیاں پیش کی ہیں، عالمی برادری کو ہماری قربانیوں کا اعتراف کرنا چاہیے، جب ہم اجمل قصاب جیسے معاملے کو خود اچھالیں گے تو ہم پر اعتبار کون کرے گا۔

انہوں نے کہا کہ میڈیا سے بھاری تنخواہیں لینے والوں کو نہیں معمولی تنخواہیں لینے والوں کو ملازمت سے نکالا جا رہا ہے، دنیا آگے جا رہی ہے، ہمیں ریٹنگ کے چکر میں پڑھنے کی بجائے ایسی خبروں سے گریز کرنا چاہیے جس سے ملک میں بدامنی اور انتشار پھیلے۔ انہوں نے کہا کہ ایس پی طاہر داوڑ کی میت لینے کے لئے اڑھائی گھنٹے انتظار کرایا گیا، تمام پاکستانیوں کو یقین دلاتے ہیں کہ نئے پاکستان میں دفاع وطن کے لئے جان قربان کرنے والے فوجی جوانوں اور صحافیوں کے ساتھ فرنٹ لائن پر کھڑے ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستانی مائوں کو اپنے بیٹوں کی شہادت پر فخر ہوتا ہے، پاکستان کے شہروں اور دور دراز علاقوں کے لوگ ملک کے لئے قربانیاں دے رہے ہیں، ہمیں محب وطن پاکستان کو فروغ دینا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کی ترقی میں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کا اہم کردار ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت عوام کو صحت، تعلیم اور پینے کے پانی کی فراہمی سمیت بنیادی سہولیات کی فراہمی کے لئے پرعزم ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ماضی میں مذہب اور مسلک کے نام پر ملک سے کھلواڑ کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم ایک ایک پائی کا حساب دینے کے لئے تیار ہیں، سب سے پہلے خود کو احتساب کے لئے پیش کیا، اس پر بھی میرے خلاف پروپیگنڈا کیا گیا، ایسی مثال قائم کریں گے کہ آئندہ نسلیں یاد رکھیں گی۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا کو ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا چاہیے، قانون نافذ کرنے والے اداروں کے لوگ قربانیاں دے رہے ہیں، سول ملٹری لیڈرشپ ایک پیج پر ہے، سول ملٹری قیادت کے درمیان روابط وقت کی ضرورت ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سرحد کے آر پار سرنڈر کرنے والے پاکستانیوں کو گلے لگائیں گے اور مرکزی قومی دھارے میں شامل کریں گے، ملکی مفاد پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کا مستقبل روشن ہے، بیرون ملک سے سرمایہ کاری راغب کرنے کے لئے تمام ممالک سے رابطے کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں سیف سٹی پراجیکٹ کے تحت ایسے کیمرے لگائے گئے جس سے چہرے اور نمبر پلیٹ کی شناخت نہیں کی جا سکتی، ماضی میں سکیورٹی کے نام پر اربوں روپے لوٹنے والوں کے خلاف میڈیا میں مہم کیوں نہیں چلائی جاتی۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے درمیان روابط مستحکم ہونے چاہئیں، ریاست کے اندر ریاست بنانے والوں ناکامی کا سامنا کرنا پڑے گا، موجودہ حکومت نے پاکستان کے مفادات کے تحفظ پر مبنی خارجہ پالیسی تشکیل دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اڑھائی کروڑ سے زائد بچے سکولوں میں نہیں جاتے، ملک بھر میں 30 ہزار سے زائد مدارس میں 30 لاکھ سے زائد بچے پڑھتے ہیں، ان کو قومی دھارے میں لانا ہماری ذمہ داری ہے، ہمیں تمام مذاہب مسلک کو عزت و احترام دینا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی دارالحکومت میں 19 ہزار ایکڑ گرین بیلٹ پر قبضہ پکڑا ہے، اسی ہزار کنال کے قریب قیمتی اراضی واگزار کرائی ہے۔