خیبرپختونخواہ کی رہائشی نوجوان لڑکی نے جنس تبدیلی کے لیے عدالت سے رجوع کر لیا

22 سالہ لڑکی نے جنس تبدیلی کے لیے پشاور ہائیکورٹ سے رجوع کر لیا، اجازت طلب کر لی

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین ہفتہ 24 نومبر 2018 13:01

خیبرپختونخواہ کی رہائشی نوجوان لڑکی نے جنس تبدیلی کے لیے عدالت سے رجوع ..
پشاور (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 24 نومبر 2018ء) : خیبرپختونخواہ کی نوجوان لڑکی نے جنس تبدیلی کے لیے عدالت سے رجوع کر لیا۔ تفصیلات کے مطابق خیبرپختونخواہ کی رہائشی 22 سالہ نوجوان لڑکی نے جنس تبدیلی کے معاملے پر پشاور ہائیکورٹ سے رجوع کر لیا۔ 22 سالہ کائنات مُراد ہری پور کی رہائشی ہے۔ کائنات مراد نے عدالت میں موقف اپنایا کہ اس معاشرے میں لڑکی ہونا بہت مشکل ہے ۔

میں اپنے گھر میں کمانے والی واحد فرد ہوں اور میرے والدین بھی معذور ہیں۔ کائنات مراد نے اپنے وکیل سیف اللہ محب کاکا خیل کے توسط سے عدالت سے رجوع کیا اور ان سے کہا کہ وہ اس معاملے کو قانونی شکل دینے میں اس کی مدد کریں۔کائنات نے کہا کہ جنس تبدیلی کے خواہشمند کچھ لوگوں نے غیر قانونی طریقہ کار اور ممنوعہ ادویات استعمال کیں۔

(جاری ہے)

کائنات نے کہا کہ ڈاکٹرز نے مجھے ہدایت کی ہے کہ اگر میں اپنی جنس تبدیل کروانا چاہتی ہوں تو مجھے سرجری کروانا ہو گی۔

کائنات نے پشاور ہائیکورٹ میں دائر کی جانے والی اپنی درخواست میں مزید کہا کہ جنس تبدیلی کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ مجھے مردوں کے درمیان کام کرنا پڑتا ہے اور چونکہ اس معاشرے میں لڑکی ہو کر کام کرنا بہت مشکل ہے لہٰذا میں چاہتی ہوں کہ میں جنس تبدیل کر لوں اور اس کے لیے مجھے عدالت کی جانب سے اجازت چاہئیے۔ کائنات مراد نے لیڈی ریڈنگ اسپتال پشاور کے ڈائریکٹر ، خیبر ٹیچنگ اسپتال کے ڈائریکٹر اور حیات آباد میڈیکل کمپلیکس کے ڈائریکٹر کو بھی اپنی درخواست میں فریق بنایا۔

جبکہ کائنات نے نادرا سے بھی اپنا نام اور جنس تبدیل کرنے کی درخواست کرر رکھی ہے۔ یاد رہے کہ اس سے قبل رواں برس مارچ میں جنس تبدیلی کی خواہشمند لڑکی نے اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کیا تھا۔ قانونی رکاوٹوں سے تنگ آ کر جنس تبدیلی کی خواہشمند 27 سالہ لڑکی نے اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کیا۔ 27 سالہ لڑکی نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائرکی گئی درخواست میں موقف اختیار کیا کہ 13 سال کی عمر میں جینیاتی تبدیلی پر ڈاکٹرز نے سرجری تجویز کی ہے۔

جنس کی تبدیلی کے بعد تعلیمی سرٹیفیکیٹس اور دیگر دستاویزات پر نام کی تبدیلی میں قانونی رکاوٹیں ہو سکتی ہیں۔ 27 سالہ لڑکی نے استدعا کی کہ عدالت تمام اداروں کو دستاویزات میں جنس کی تبدیلی کے لیے حکم جاری کرے۔درخواست کے ساتھ میڈیکل رپورٹ بھی عدالت کو پیش کی گئی۔ درخواست میں سیکرٹری ہیلتھ ، سیکرٹری ایجوکیشن اور سیکرٹری داخلہ کو بھی فریق بنایا گیا تھا۔