حکمرانوں نے اگلے پانچ سالوں کیلئے ایجنڈاتک ترتیب نہیں دیا ،آفتاب شیرپائو

ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں کمی سے ملک کی بیرونی قرضوں میں مزید اضافہ ہو گیا ،چیئرمین قومی وطن پارٹی کی حکومتی سو روزہ کارکردگی پر شدید تنقید

ہفتہ 1 دسمبر 2018 22:59

حکمرانوں نے اگلے پانچ سالوں کیلئے ایجنڈاتک ترتیب نہیں دیا ،آفتاب شیرپائو
پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 01 دسمبر2018ء) قومی وطن پارٹی کے مرکزی چیئرمین آفتاب احمد خان شیرپائو نے حکومت کی 100دن کی کارکردگی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ترقیاتی کام تو دور کی بات حکمرانوں نے اگلے پانچ سالوں کیلئے ایجنڈاتک ترتیب نہیں دیا ۔وطن کور پشاور میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ وزیر اعظم نے دعویٰ کیا تھا کہ معیشت کی بحالی کیلئے بیرون ملک پاکستانیوں کی رقوم کو واپس لایا جائے گا لیکن ان کے دعوے دھرے کے دھرے رہ گئے۔

انھوں نے کہا کہ گو کہ سعودی عرب نے پاکستان کو ایک ارب ڈالر کی منتقلی کردی ہے لیکن بیلنس آف پیمنٹ کا مسئلہ حل نہیں ہو سکا۔انھوں نے کہا کہ ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں کمی سے ملک کی بیرونی قرضوں میں مزید اضافہ ہو گیا ہے۔

(جاری ہے)

انھوں نے کہا کہ معاشی ترقی 4فیصد سے بھی کم سطح پر آگیا ہے جس سے حکومت کی ناقص کارکردگی کا پول کھل گیا ہے۔انھوں نے کہا کہ ایک ایسے وقت میں جب معیشت زبوں حالی کا شکار ہے ایک کروڑ نوکریاں پیدا کرنا 50لاکھ گھر تعمیر کرنا دیوانے کا خواب ہے۔

انھوں نے کہا کہ گرتی ہوئی معاشی ترقی کا گراف اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ آئندہ چند سالوں میں لاکھوں افراد کے بے روزگار ہونے کا خطرہ ہے جس سے اس بات کا اندازہ ہوتا ہے کہ حکومت کے نام نہاد ماہر اقتصادیات ملک کی معیشت کو سنبھلنے کے قابل نہیں۔انھوں نے کہا کہ ملکی اخراجات میں کمی کے دعوے کرنے والوں نے ملک کا پیسہ بے دردی سے سرکاری تقریبات پر خرچ کیا۔

آفتاب شیرپائو نے کہاکہ حکومت کی ناقص پالیسوں کی بدولت زرعی اور صنعتی شعبے زبوں حالی کا شکا ر ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے تین مہینے گزر جانے کے باوجود قومی اسمبلی کی پارلیمانی کمیٹیاں کی تشکیل نہیں کی تو ایسے میں قانون سازی کیسے ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت بے نامی اکائونٹس کا مسئلہ حل کرنے میں بھی بری طرح ناکام ہو چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ہر مسئلے پر یوٹرن لینے کی عادی بن چکی ہے جس کی حالیہ مثال فاٹا سیکرٹریٹ کو ختم کرنے کے فیصلے کا واپس لینا ہے۔

انھوں نے کہا کہ موجودہ صورتحال میں حکومت کا آئی ایم ایف کے پاس جانا ناگزیر ہو چکا ہے کیونکہ حکمرانوں نے پہلے ہی ان کی شرائط پر عملدرآمد شروع کیا ہے۔کارتارپور کوریڈور کے کھلنے کا خیر مقدم کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ حکومت کو چاہیے کہ دیگر ہمسایوں کے بشمول ایران اور افغانستان کے ساتھ بھی باہمی تعلقات بہتر بنانے کیلئے ٹھوس اقدامات اٹھائے۔

انھوں نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان دوطرفہ تجارت کا حجم حالیہ برسوں میں 5بلین ڈالر تک جا پہنچا تھا اب کم ہوکر صرف 360ملین ڈالر رہ گیا ہے جو کہ ایک تشویشناک امر ہے۔انھوں نے کہا کہ ڈالر کے قدر میں اضافے سے BRTمنصوبے کی لاگت میں مزید اضافہ ہو گیا ہے اور اس کا تخمینہ سوبلین ڈالر کو چھو رہا ہے۔اس موقع پر قومی وطن پارٹی کے مرکزی رہنماء حاجی محمد غفران،صوبائی چیئرمین سکندر حیات خان شیرپائو،صوبائی جنرل سیکرٹری ہاشم بابراور اسد آفریدی ایڈوکیٹ بھی موجود تھے۔