قائد اعظم یونیورسٹی کے اسسٹنٹ پروفیسر کی پمز ہسپتال میں ادویات کے بل دوبارہ جاری نہ کرنے پر نرس پر تھپڑوں کی بارش

سرعام گریبان سے پکڑ کر اسکے کپڑے پھاڑ دئیے پولیس نے ملی بھگت کرکے گرفتار اسسٹنٹ پروفیسر کو اگلے ہی دن ضمانت دلادی

پیر 3 دسمبر 2018 23:11

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 03 دسمبر2018ء) ملک کی صف اول کی یونیورسٹی میں شمار ہونیوالی قائد اعظم یونیورسٹی کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر سعید احمد نے پمز ہسپتال میں ادویات کے بل دوبارہ جاری نہ کرنے پر جواں سال نرس پر تھپڑوں کی بارش کرتے ہوئے سرعام گریبان سے پکڑ کر اسکے کپڑے پھاڑ دئیے۔پولیس نے ملی بھگت کرکے گرفتار اسسٹنٹ پروفیسر کو اگلے ہی دن ضمانت دلادی۔

کراچی کمپنی پولیس ذرائع نے بتایا ہے کہ قائد اعظم یونیورسٹی کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر سعید احمد کے والد پاکستان انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز(پمز) کے امراض دل کے وارڈ میں زیر علاج تھے،جنہیں علاج کے بعد ہسپتال سے فارغ کردیاگیا اور ان کے علاج معالجہ کے دوران استعمال ہونے والی ادویات کی رسیدیںک بھی ڈاکٹر سعید احمد کو انکے والد کو ہسپتال سے فارغ کرنے کے وقت فراہم کی گئیں،لیکن قائد اعظم یونیورسٹی کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر سعید احمد دوبارہ پمز کے اسی وارڈ میں آئے اور جواں سال نرس فارماسسٹ ماریہ کیانی کو دل کے مریضوں کا علاج معالجہ چھوڑ کر انہیں انکے والد کے علاج والی ادویات کی دوبارہ رسیدیں مرتب کرکے دینے کو کہا۔

(جاری ہے)

جس پر نرس نے کہا کہ دل کے ایک مریض کی حالت نازک ہے،اس وقت وہ رسیدیں مرتب نہیں کرسکتیں اور ویسے بھی انہیں تمام رسیدیں پہلے ہی فراہم کی جاچکی ہیں،لیکن پھر بھی وہ فرصت کے وقت یہ رسیدیں انہیں دوبارہ مرتب کردیں گی۔جس پر اسسٹنٹ پروفیسر آپے سے باہر ہوگیا اور اس نے اسے بالوں سے پکڑ کر گھسیٹا،تھپڑ مارے،گریبان سے پکڑ کر کپڑے بھی پھاڑ دئیے۔

جس سے پورے وارڈ میں خوف وہراس پھیل گیا،جسکی نرس ماریہ کیانی کی ساتھیوں نے پمز کے سیکورٹی عملہ کو شکایت کی تو انہوں نے ڈاکٹر کو حراست میں لے کر کراچی کمپنی پولیس کو بلوایا۔پولیس نے ڈاکٹر کے خلاف کمزور دفعات کے تحت مقدمہ درج کرکے اگلے ہی دن اسے عدالت پیشی میں رہائی دلانے میں بھرپور معاونت کی،جس کی وجہ سے ملزم پروفیسر کی ضمانت پر رہائی ہوگئی۔