حالیہ سیلاب سے ملکی معیشت کو 822ارب روپے کا نقصان ہوا ہے، احسن اقبال

ایک ٹریلین ڈالر کی معیشت بننے کیلئے گورننس اور ریگولیشن اسٹرکچر کو جدید بنانا ہوگا،وفاقی وزیر منصوبہ بندی 6کو اصلاحات و جدت کے سال کے طور پر منایا جائیگا، ہم گورنس کے ڈھانچے کو دوبارہ ترتیب دیں گے، ریڈ ٹیپ کے نظام کو ختم کرکے روبار دوست ملک بنیں گے غیر ملکی ترسیلات زر میں 5.8فیصد اضافہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے اعتماد کی بحالی کو ظاہر کرتا ہے،اب پاکستان کو تیز ترقی کی طرف لے کر جانا ہے، تقریب سے خطاب

جمعہ 17 اکتوبر 2025 21:10

حالیہ سیلاب سے ملکی معیشت کو 822ارب روپے کا نقصان ہوا ہے، احسن اقبال
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 اکتوبر2025ء) وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ہے کہ ایک ٹریلین ڈالر کی معیشت بننے کیلئے گورننس اور ریگولیشن اسٹرکچر کو جدید بنانا ہوگا ،جبکہ حالیہ سیلاب میں ملکی معیشت کو ابتدائی تخمینے کے مطابق 822ارب روپے کا نقصان ہوا ہے۔وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے ماہانہ ترقیاتی اپڈیٹ اور سیلاب سے ہونے والے نقصانات کی ابتدائی تخمینہ رپورٹ سے متعلق تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حالیہ سیلاب سے بہت تباہی ہوئی ہے، حالیہ چند ہفتوں میں پاکستان نے بہت بڑے سیلاب کا سامنا کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ نقصانات کا ابتدائی تخمینے کی رپورٹ مرتب کرکے وزیراعظم کو بھجوائی ہے، ایک ہزار سے زیادہ جانیں ضائع ہوئی ہیں، ابتدائی تخمینے کے مطابق 822ارب روپے کا نقصان ہوا ہے۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہاکہ سب سے زیادہ زرعی شعبے میں 430ارب روپے اور انفرا اسٹرکچر کو 307ارب روپے کا نقصان ہوا، پنجاب میں دو لاکھ 13ہزار، بلوچستان میں 6ہزار سے زائد گھر، سندھ میں 3332، خیبرپختونخوا میں 3200سے زائد گھر، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں 3ہزار60سو سے زائد گھروں کو نقصان ہوا ہے۔

احسن اقبال نے کہا کہ 2267سے سے زیادہ تعلیمی ادارے سیلاب سے متاثر ہوئے ہیں،6-0سی2-1ملین ٹن چاول کی فصل متاثر ہونے کا خدشہ ہے، مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں مہنگائی 9.2فیصد سے کم ہو کر 4.2فیصد پر آگئی ہے۔انہوں نے کہا کہ 12.5فیصد ٹیکس کولیکشن میں پہلی سہ ماہی میں اضافہ ہوا ہے، نجی شعبے اور بینکوں کے کریڈیٹ میں 16فیصد اضافہ ہوا ہے، نجی شعبہ کاروباری وسعت کی طرف گامزن ہے۔

انہوںنے کہاکہ غیر ملکی ترسیلات زر میں 5.8فیصد اضافہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے اعتماد کی بحالی کو ظاہر کرتا ہے، حکومت نے 2884ارب روپے ٹیکس جمع کیا اور گزشتہ سال اسی مدت میں 2563ارب ٹیکس جمع ہوا تھا۔وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان نے سفارتی سطح پر بہت کامیابیاں حاصل کی ہیں، غزہ امن معاہدے سے پاک-امریکا تعلقات نئے سرے سے استوار ہو رہے ہیں۔

احسن اقبال نے کہا کہ معرکہ حق اور سعودی عرب کے ساتھ معاہدہ بھی بڑی کامیابی ہے، اب پاکستان کو تیز ترقی کی طرف لے کر جانا ہے، اس کے لیے ہر شعبے میں میں اسٹرکچرل اصلاحات کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ ایک ٹریلین ڈالر کی معیشت بننے کیلئے گورننس اور ریگولیشن اسٹرکچر کو جدید بنانا ہوگا، اڑان پاکستان پروگرام کے تحت 2035تک ایک ٹریلین کی معیشت بنانا ہے، ہمارے پاس ٹیلیٹ اور وسائل کی کمی نہیں۔

انہوںنے کہاکہ غزہ میں امن معاہدہ ہوا ہے، پاکستان کے کردار کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے تسلیم کیا، پاک-سعودی معاہدہ اہم ہے، معرکہ حق میں کامیابی ملی۔وفاقی وزیر منصوبہ بندی نے کہا کہ 2026کو اصلاحات اور جدت کے سال کے طور پر منایا جائے گا، ہم گورنس کے ڈھانچے کو دوبارہ ترتیب دیں گے، ریڈ ٹیپ کے نظام کو ختم کریں گے اور کاروبار دوست ملک بنیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ریگولیٹری اصلاحات کے لیے بزنس فریم ورک قائم کیا جائے گا، معاشرے کے اندر یکجہتی کو فروغ دینا ہے، معاشرتی اصلاحات میں علما کو بھی شامل کریں گے اور کوشش کریں گے کہ ہماری سول سروس جدید دور کے تقاضوں کے مطابق ہو۔انہوںنے کہاکہ ملک میں پالیسیوں کا تسلسل اور بزنس فرینڈلی ماحول ہو گا تو اس میں کوئی شک نہیں کہ پاکستان دن دگنی رات چگنی ترقی کرے گا، ہمیں پاکستان میں سرمایہ کاری کو پروموٹ کر نے کے لیے زیادہ سے زیادہ سہولیات دینے کی ضرورت ہے۔احسن اقبال نے کہا کہ پاکستان میں نئے صوبے بنانے کے لیے ایک آئینی طریقہ موجود ہے، نئے صوبے اس وقت تک نہیں بن سکتے جب تک قومی اتفاق رائے نہ ہو، چین کی ترقی میں لوکل حکومت کا ایک کلیدی کردار ہے۔