سٹیٹ بینک کی غیر جانبدار اور خود مختار ادارے کی حیثیت برقرار رہے گی، مرکزی بینک کی خودمختاری پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جارہا،اسدعمر

ملک میں کوئی معاشی بحران نہیں ہے، ہیجانی کیفیت پیدا کرنادرست نہیں، ملک میں جلد بھاری سرمایہ کاری آئے گی آمدات بڑھ رہی ہیں جبکہ خسارے میں کمی آرہی ہے، بنیادی مسائل کے حل کیلئے بھی اقدامات کئے جا رہے ہیں،وزیر خزانہ کا گیارہویں جنوبی ایشیائی اقتصادی سمٹ کی افتتاحی تقریب سے خطاب

منگل 4 دسمبر 2018 20:40

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 04 دسمبر2018ء) وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر نے کہا ہے کہ ملک میں کوئی معاشی بحران نہیں ہے، اس حوالے سے ہیجانی کیفیت پیدا کرنادرست نہیں، ملک میں جلد بھاری سرمایہ کاری آئے گی، برآمدات بڑھ رہی ہیں جبکہ خسارے میں کمی آرہی ہے، بنیادی مسائل کے حل کیلئے بھی اقدامات کئے جا رہے ہیں، سٹیٹ بینک کی غیر جانبدار اور خود مختار ادارے کی حیثیت برقرار رہے گی، مرکزی بینک کی خودمختاری پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جارہا،۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو یہاں گیارہویں جنوبی ایشیائی اقتصادی سمٹ کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا چار روزہ کانفرنس کا اہتمام پالیسی ادارہ برائے پائیدار ترقی (ایس ڈی پی آئی) نے کیا۔ اس موقع پر سابق نگران وزیر خزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر نے بھی خطاب کیا۔

(جاری ہے)

وفاقی وزیر نے ملک کی معاشی صورتحال اور اس میں بہتری کے لئے حکومت کی جانب سے کئے گئے اقدامات کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ ملک کے اقتصادی اشارے بہتری کی طرف گامزن ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ایکسچینج ریٹ کا فیصلہ سٹیٹ بینک کا اختیار ہے اور بینک اس حوالے فیصلہ کرنے کا اختیار برقرار رکھے گا البتہ ضرورت پڑی تو اسٹیٹ بینک کاطریقہ کار مضبوط کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے، اسٹیٹ بینک کی غیر جانبدار اور خود مختار ادارے کی حیثیت برقرار رہے گی، مرکزی بینک کی خودمختاری پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جارہا، گورنر اسٹیٹ بینک سے رابطہ رہا ہے تاہم اس حوالے سے مکینزم کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ سٹیٹ بینک اور وزارت خزانہ کے درمیان رابطے کا میکنزم بنایا جارہا ہے۔ وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ملکی برآمدات بڑھ رہی ہیں اور خسارے کم ہو رہے ہیں، یہاںکسی قسم کی ہیجانی کیفیت نہیں ہے، ملک میں جلد بھاری سرمایہ کاری آئیگی، معیشت کے تمام اشارے بہتری کی طرف گامزن ہیں اور معاشی صورتحال سے متعلق غلط فہمیاں پھیلانے سے گریز کیا جانا چاہیے۔

وزیر خزانہ اسد عمر نے کہا کہ کرتار پور بارڈر کو کھولنا بہت اچھا اقدام تھا، اس پر پاکستان بھارت سے مثبت جواب کی امید رکھتاہے، دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی اور سیاسی تنازعات حتم کرنے کے لئے الگ سے سوچنا ہوگا۔ اسد عمر نے کہا کہ توقع ہے کہ سارک کی سطح پر تعاون مستقبل میں جنوبی ایشیا کے خطہ کو مستحکم کرے گا، کانفرنس میں بھارت کا شرکت نہ کرنا افسوس ناک ہے، دونوں ممالک کو مسائل کا آؤٹ آف باکس حل سوچنا پڑے گا۔

انہوں نے علاقائی تجارت کو فروغ دینے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اس طرح ہم اپنے عوام کی ضروریات کو پورا کر کے غربت میں کمی لاسکتے ہیں۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ جنوبی ایشیائ میں انرجی لنک پر کام ہونا چاہیے، اس مقصد کیلئے پالیسی ماہرین کی تجاویز آنی چاہیں اور ایسی کانفرنسیں اس سلسلے میں کار آمد ثابت ہوسکتی ہیں۔ اس موقع پر سابق نگران وزیر خزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر نے کہا کہ موجودہ حالات کے تناظر میں اس کانفرنس کا انعقاد بروقت ہے جس سے آگے کی راہیں نکالی جا سکتی ہیں۔

انہوں نے علاقائی اور عالمی اقتصادی منظر نامے کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ شاہراہوں کے ساتھ ساتھ اکنامک، انرجی، آئی ٹی اور نالج راہداریاں مستقبل کی ضرورت ہیں، ان سے مارکیٹوں کو یکجا کرنے کی راہ ہموار ہو گی جو علاقائی ترقی و خوشحالی کے لئے بہت اہم ہے۔ انہوں نے کہا کہ علاقائی اقتصادی تعاون ایک طویل المدتی لائحہ عمل ہے جس کے تحت پائیدار ترقیاتی اہداف حاصل ہو سکتے ہیں، ہمیں کاروبار میں آسانی اور نقل و حمل میں سہولت کے لئے لازمی اصلاحات پر توجہ دینا چاہیے۔ تقریب سے ایمبیسیڈر شفقت کاکاخیل، ایگزیکٹو ڈائریکٹر ایس ڈی پی آئی عابد سلہری، یو این ای ایس سی اے پی، بھارت سے ڈاکٹر نگیش کمار اور ڈبلیو ٹی او کے نمائندہ رتناکر ادہیکری نے بھی خطاب کیا