ایف اے ٹی ایف کے تحت غیر منافع بخش تنظیموں کیلئے نئے قواعد تیار کر لیے

غیر ملکی کرنسی میں فنڈز لینے پر پابندی ، سیاسی سرگرمیوں پر پابندی، کالعدم تنظیموں سے روابطہ نہ رکھنے کا حکم نامہ جاری کرنے کا بھی فیصلہ

اتوار 9 دسمبر 2018 21:10

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 09 دسمبر2018ء) ریاست پاکستان نے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کے تحت غیر منافع بخش تنظیموں کیلئے نئے قواعد تیار کر لیے گئے ، غیر ملکی کرنسی میں فنڈز لینے پر پابندی عائد ہو گی، سیاسی سرگرمیوں پر پابندی، کالعدم تنظیموں سے روابطہ نہ رکھنے کا حکم نامہ جاری کرنے کا بھی فیصلہ کر لیا گیا ہے، آن لائن کو موصول ہونے والی دستاویزات کے مطابق فنڈز دینے اور لینے والوں کا ریکارڈ رکھنا لازمی قرار دیا گیا ہے، ملکی مفادات میں فنڈز ریاست کے خلاف کسی قسم کی سرگرمی میں حصہ نہیں لے سکیں گی، شامل ہونے کی صورت میں لائسنس منسوخ کر دیا جائے گا، تنظیم اپنے ملازمین کا بھی تمام ڈیٹا رکھنے کی پابند ہو گی، مالی معاملات میں شفافیت یقینی بنایا جائے گا اور ہر چیز کا ریکارڈ رکھا جائے گا، دستاویزات کے مطابق اپنے کام سے غیر متعلقہ کسی قسم کا سروے اور ریسرچ بھی نہیں کر سکیں گے، غیر ملکی کرنسی میں فنڈز بھی نہیں لے سکیں گی، خلاف ورزی کی صورت میں لائسنس سے ہاتھ دھونا پڑے گا، این اے ٹی ایف کی سفارشات پر عمل درآمد کے بعد غیر منافع بخش تنظیموں کے گردگھیرا تنگ کیا جائے گا، جس سے پاکستان کی دہشتگردی کے خلاف جنگ متاثر ہو رہی ہے، خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف کمپنی ایکٹ2017ء، سوسائٹی رجسٹریشن ایکٹ 1860، ٹرسٹ ایکٹ1882، مذہبی چندہ ایکٹ1863، کارپوریشن سوسائٹی ایکٹ1925 کے تحت قوانین دائرے میں لایا جائے گا، منی لانڈرنگ ایکٹ کے تحت انٹی منی لانڈرنگ ڈیپارٹمنٹ(اے ایم ایل) منافع بخش سیکٹر کے ساتھ مل کر جانچ پڑتال کرے گا، انٹی منی لانڈرنگ ڈیپارٹمنٹ انٹرنیشنل قوانین اور معاہدوں کی بنیاد پر ملوث افراد اور کمپنیوں کے خلاف کارروائی کرنے کا مجاز ہوگا، یاد رہے پاکستان حکومت نے تیزی سے بگڑتی ہوئی داخلی صورتحال کے پیش نظر کئی این جی اوز پر پابندی بھی عائد کر رکھی ہے، وزارت داخلہ نے حساس اداروں کی رپورٹ پر ٹھوس شواہد کی بنیاد پر ایسی غیر سرکاری اور غیر ملکی آرگنائزیشن کو ملک بدر کرنے کا فیصلہ کیا، وزارت داخلہ کے 12اکتوبر 2018ء کے حکم نامے میں مذکورہ تنظیموں کو ملک چھوڑنے کا حکم دیا، جس کے بعد فاؤنڈیشن آف اوپن سوسائٹی جوکہ سوئزرلینڈ سے آپریٹ کیا جارہا تھا نے عدالت عالیہ اسلام آباد سے رجوع کر لیا، ڈپٹی اٹارنی جنرل نے گزشتہ ہفتے سماعت کے دوران انکشاف کیا، آسٹریلیا کی بہت سی این جی اوز پاکستان مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہے، جس کے بعد پاکستان نے منی لانڈرنگ ایکٹ کے تحت ایسی تمام تنظیموں اور سوسائٹیز کو قومی دائرے میں لانے کا فیصلہ کیا، دستاویزات میں غیر ملکی کرنسی میں پاکستان بھجوائی جانے والی رقم کے دہشت گردی میں استعمال ہونے کے متعلق بھی اعلیٰ حکام کا آگاہ کیا گیا ہے، تمام صوبائی حکومتوں کے قوانین کی عمل داری کو یقینی بنانے کی ہدایات جاری کی گئی ہے، دہشتگردوں کی فنڈنگ کرنے والے ایسے عناصر کے خلاف انسداددہشتگردی ایکٹ 1997ء کے تحت کارروائی کی جائے گی۔

(جاری ہے)

ذرائع نے آن لائن کو بتایا فنانشل ایکٹ کے تحت قائم ہونے والی ٹاسک فورس موبائل فون سروسز فراہم کرنے والی کمپنیوں کے بھی متاثر ہونے کے خدشات موجود ہے، چونکہ پاکستان کے ذمہ دار اداروں کے پاس ان کے پاکستانی اور غیر ملکی ملازمین کا ریکارڈ تک موجود نہیں ہے، یہی وجہ ہے کہ یو فون، جاز، ٹیلی نار، زونگ کے ملازمین کو نہ صرف مشکلات کا سامنا ہے کئی ملازمین غیر قانونی سرگرمیوں میں بھی ملوث پائے گئے ہیں، جس سے نہ صرف صارفین بلکہ ریاست کو بھی نہ کافی نقصان پہنچنے کے خدشات موجود ہے، غیر منافع بخش تنظیموں کمپنیوں کے قواعد ضوابطہ میں ہر کمپنی کو عمل درآمد یقینی بناتے ہوئے مالی معاملات میں شفافیت کو یقینی بناتے ہوئے ملازمین کا ڈیٹا اور ہر چیز کا ریکارڈ پیش کرنا ہو گا، ملکی مفاد کے خلاف کسی قسم کی سرگرمیوں میں حصہ لینے والے کے خلاف فوری کارروائی کا فیصلہ کر لیا گیا ہے، سیاسی سرگرمیوں اور کالعدم تنظیموں سے روابطہ رکھنے پر بھی پابندی کر دی گئی ہے۔

۔