اقلیتوں کیلئے سرکاری ملازمتوں میں 5فیصد کوٹہ اور خواتین و معذوروں کیلئے مختص کوٹہ میں مذہبی اقلیتوں کو مناسب حصہ فراہم کیا جائے

نیشنل مینارٹیز الائنس کے رہنمائوں کی پریس کانفر نس

پیر 10 دسمبر 2018 21:59

فیصل آباد۔10 دسمبر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 10 دسمبر2018ء) نیشنل مینارٹیز الائنس آف پاکستان کے رہنما ئو ں لالہ روبن ڈینیئل ، پرویز اقبال بھٹی، ابرار یونس سہوترا ، پاسٹر کنول سہیل ، یوسف عدنان اور نوید والٹر نے کہا ہے کہ اقلیتوں کیلئے سرکاری ملازمتوں میں 5فیصد کوٹہ اور خواتین و معذوروں کیلئے مختص کوٹہ میں بھی مذہبی اقلیتوں کو مناسب حصہ فراہم کیا جائے۔

فیصل آباد پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب میں انہوںنے کہاکہ انسانی حقوق کے عالمی دن کا مقصد یہ ہے کہ دنیا بھر کے ممالک میں بسنے والے پسماندہ طبقات کی حالت زار پر بات کی جائے کیونکہ دنیا بھر میں نسلی اور مذہبی اقلیتوں پر اکثریت کو فوقیت اور غلبہ حاصل ہے لیکن فوفیت اور غلبہ ہی مکمل انسانی حقوق کی دستیابی کے درمیان بہت بڑی رکاوٹ ہے جبکہ فوقیت ، غلبہ اور تعصب کا تصور نہ صرف غیر ترقیاتی ممالک میں ہے بلکہ ترقی یافتہ ممالک میں بھی صورتحال مثالی نہیں۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہاکہ عدم تحفظ ، نسل کشی ،لسانی اور مذہبی تعصبات پر اقوام متحدہ کا کمزور رد عمل بھی سوالیہ نشان ہے۔ انہوںنے کہاکہ برما ، کشمیر اور فلسطین میں نسل کشی سر فہرست ہے۔ علاوہ ازیں جنوبی ایشیاء میں ہندوستان جو جمہوریت اور سیکو لر ازم کا دعویدار ہے میں پائی جانے والی مذہبی اقلیتیں انتہائی غیر محفوظ اور نسل کشی کا شکار ہیں۔ انہوںنے مطالبہ کیاکہ نسل کشی کو جنگی جرائم سمجھا جائے۔

انہوںنے کہاکہ تحریک پاکستان میں مسیحی اور ہندو دلت رہنمائوں نے قائد اعظم کا بھر پور ساتھ دیا ،تحریک پاکستان میںدونوں مذہبی اقلیتوں کے کردار کو اجاگر نہ کئے جانے کے باعث انھیں آئینی ، قانونی ، سماجی ، سیاسی او معاشی برابری حاصل نہیں ہے۔ انہوںنے کہاکہ قائد اعظم نے پہلی دستور ساز اسمبلی کی صدارت کا شرف جوگندر ناتھ منڈل کو بخشا جن کا تعلق ہندو دلت سے تھا۔