سپیکر پنجاب اسمبلی نے شہباز شریف کے شروع کردہ موبائل یونٹس کا آڈٹ کروانے کی ہدایت کر دی ،

چودھری پرویز الٰہی نے وزیر قانون کو مسئلہ کابینہ اجلاس میں اٹھانے کا کہہ دیا‘ڈاکٹرز اور نرسوں کی بھرتی کا معاملہ دسمبر تک مکمل کر لیا جائے گا،صوبائی وزیر صحت

منگل 11 دسمبر 2018 00:01

سپیکر پنجاب اسمبلی نے شہباز شریف کے شروع کردہ موبائل یونٹس کا آڈٹ ..
لاہور۔10 دسمبر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 10 دسمبر2018ء) سپیکر پنجاب اسمبلی چودھری پرویز الٰہی کی شہباز شریف کے شروع کردہ موبائل یونٹس کا آڈٹ کروانے کی ہدایت ،وزیر قانون بشارت راجہ کو اس مسئلہ کو کابینہ کے اجلاس میں اٹھانے کے لئے بھی کہہ دیا،یاسمین راشد نے دسمبر تک ڈاکٹرز اور نرسوں کی بھرتی کا معاملہ مکمل کرنے عندیہ دے دیا۔

پنجاب اسمبلی کا اجلاس پچاس منٹ کی تاخیر سے 3بجکر50منٹ پرسپیکر چوہدری پرویز الٰہی کی زیر صدارت شروع ہواً۔اسمبلی کے ایجنڈے پر محکمہ پرائمری ہیلتھ کیئر اور میڈیکل ہیلتھ کے محکموں کے متعلق صوبائی وزیر صحت یاسمین راشد نے جواب دیے۔ وقفہ سوالات کے دوران سپیکر خود ہی ممبران کے سوالوں کے جوابات دیتے رہے۔سپیکر پرویز الٰہی نے چوہدری اشرف انصاری کے ضمنی سوال پر خود جواب دیتے ہوئے کہا کہ موبائل ہیلتھ یونٹس کی دس سال کارکردگی صفر رہی ہے جبکہ صوبائی وزیر ہیلتھ اس بات کا اعتراف کر چکی ہیں کہ یہ موبائل ہیلتھ یونٹ ایک اچھی کاوش تھی،سپیکر کا کہنا تھا کہ شہباز شریف نے دس سالوں میں ہر محکمے کا بیڑہ غرق کردیا ہے۔

(جاری ہے)

ان موبائل یونٹس پر قوم کے اربوں روپے ضائع کئے گئے لیکن کارکردگی میں کوئی بہتری نہیں آئی اور نہ عام آدمی تک اس کے ثمرات پہنچے ہیں۔انہوں نے وزیر ہیلتھ ڈاکٹر یاسمین راشد کو ہدایت کی کہ وہ اس کا آڈٹ کرانے کے لئے وزیر اعلیٰ سے کہیں جبکہ وزیر قانون راجہ بشارت سے کہا کہ وہ اس مسئلہ کو کابینہ کے اجلاس میں اٹھائیں جس پر وزیر قانون نے یقین دھائی کرائی کہ وہ اس بارے میں ضرور بات کریں گے کہ موبائل یونٹس کا آڈٹ کرایاجائے اور اس معاملے کو کابینہ میں اٹھایا جائے۔

لیگی رکن عظمی بخاری نے ایک ضمنی سوال کیا جس پر تسلی بخش جواب نہ آنے پر انہوں نے دوبارہ ضمنی سوال کرنا چاہا تو سپیکر نے مائیک بند کرادیا جس پر عظمی بخاری غصے میں آگئیں اور کہا کہ آپ حکومت کی ترجمانی نہ کریں محکمے کو جواب دینے دیں۔بعد ازاں لیگی رکن طاہر پرویز نے ضمنی سوال کرنا چاہا لیکن سپیکر نے اجازت نہ دی جوابا طاہر پرویز نے کہا آپ ایوان کو غیرجانبدار طریقے سے نہیں چلا رہے ہیں جوکہ غلط روایت ہے آپ ہمیں ڈکٹیٹ کررہے ہیں۔

اجلاس میں تین توجہ دالاؤ نوٹسز کا بھی وزیر قانون راجہ بشارت نے جوابات دئیے جنہیں نمٹا دیا گیا۔ بعد ازاں وزیر صحت یاسمین راشد نے صحت پر عام بحث کا آغاز کرتے ہوئے کہا پہلے جنوبی پنجاب کے چاراضلاع جن میں راجن پور مظفر گڑھ اور ملتان بھی شامل ہیں ہیلتھ کارڈ تقسیم کئے جائیں گے۔چار کروڑ شہریوں کے لیے ہیلتھ کارڈ لارہے ہیں۔نئے تین نرسنگ کالجز قائم کرنے جارہے ہیں۔

پرائمری اور سکینڈری ہیلتھ کئیر پر ساری توجہ ہے۔ڈسٹرکٹ ہیلتھ کوارٹرز کو مزید فعال بنانے کا سوچ رہے ہیں۔ایمرجنسی شعبوں کو مزید بہتر بنانے کا منصوبہ ہے۔دو ہزار میں جو معاہدہ کیا اس پر پورا نہیں اترے۔اب مقررہ اہداف کے حوالے سے کام کریں گے۔مسلم لیگ (ن) کی رکن حنا پرویز بٹ نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ شہباز شریف نے دیہی علاقوں کی حاملہ خواتین کیلئے فری ایمبولینس کی سروس شروع کی تھی۔

ڈالر اور پیٹرول کی قیمتیں بڑھنے سے ادویات ساز کمپنیوں نے دو سو سے زائد سستی ادویات کی پیداوار ختم کر دی ہے یہ ضروری ادویات زکام،کھانسی اور بخار کی ہیں جو ایک عام آدمی کے استعمال کی ہیں ان کا مطالبہ ہے کہ ادویات کی قیمتیں بڑھائی جائیں۔پیپلزپارٹی کے رکن مخدوم عثمان کی صحت پر عام بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہاجنوبی پنجاب کی چار اعشاریہ آٹھ ملین آبادی ہے جہاں کوئی بڑا ہسپتال نہیں ہے۔

پانچ سال ن لیگ نے صاف پانی کی سکیم دی ہوتی تو رحیم یار خان کے لوگ ہیپاٹائٹس کے مرض میں مبتلانہ ہوتے۔شیخ زاید نو سو سے زائد بیڈ ہے وہ جنوبی پنجاب کے مریضوں کا وزن نہیں اٹھا سکتا۔پانچ سو بیڈ ڈی ایچ کیو ہسپتال دے دئیے جائیں تو جنوبی پنجاب کے مریضوں کے مسائل حل ہو سکتے ہیں.۔پارلیمنٹ کی حاکمیت کیلئے پہلے بھی آواز اٹھائی آئندہ بھی اٹھائیں گے۔ صحت کے حوالے سے بحث میں حصہ لیتے ہوئے حکومتی ارکان کا کہنا تھا کہ حکومت جنگی بنیادوں پر کام کررہی ہے تاکہ عوام کو صحت کی بہترین سہولیات مل سکیں 10 سالوں میں کچھ نہ کرنے والے ہم سے 3 ماہ کا حساب مانگ رہے ہیں ۔اجلاس کا ایجنڈہ مکمل ہونے پر ڈپٹی سپیکر نے اجلاس آج صبح گیارہ بجے تک ملتوی کر دیا۔