سپریم کورٹ میں بولان میں صاف پانی کی قلت سے متعلق از خود نوٹس کیس کی سماعت‘ بھگناری بولان میں پانی کی قلت پر صدر سپریم کورٹ بار امان اللہ کنرانی کی سربراہی میں دو رکنی کمیشن قائم

جمعہ 14 دسمبر 2018 22:20

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 14 دسمبر2018ء) سپریم کورٹ نے بھگناری بولان میں پانی کی قلت پر صدر سپریم کورٹ بار امان اللہ کنرانی کی سربراہی میں دو رکنی کمیشن قائم کر دیا‘ کمیشن اپنی تجاویز تیار کرے کہ پانی کا مسئلہ کیسے ختم ہو سکتا ہے ۔چیف جسٹس نے کہا کہ پانی صرف بھگناری کا مسئلہ نہیں ہے میں وزیر اعلیٰ کو بلالوں گا اگر ساری کابینہ کو بھی بلانا پڑا تو بلاؤں گا۔

جمعہ کو چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے بلوچستان کے ضلع بولان میں صاف پانی کی قلت سے متعلق از خود نوٹس کیس کی سماعت کی۔دوران سماعت عدالت میں سوشل میڈیا پر وائرل آلودہ پانی کا ویڈیو کلپ چلایا گیا۔ چیف جسٹس نے کہا حالت دیکھیں لوگوں کو زہر پلایا جارہا ہے ۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ بلوچستان حکومت کی طرف سے کون آیا ہے ایڈوکیٹ جنرل بلوچستان نے جواب دیا چیف سیکرٹری صاحب ایران گئے ہوئے تھے‘ چیف جسٹس نے کہا وزیر اعلی بلوچستان کو بلا لیتے ہیں بارہ سو ملین پہلے اور 400 ملین بعد میں خرچ ہوگئے پھر آٹھ سو ملین بھی خرچ ہوگئے۔

(جاری ہے)

ایک بھی آر او پلانٹ نہیں لگا تھر میں بھی کسی نے آر او پلانٹ کا پانی پینے کی کوشش نہیں کی۔ڈی سی او بولان سے چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ ڈی سی اوصاحب کیا یہ ویڈیو جھوٹی ہے انہوں نے جواب دیا کہ یہ ویڈیو درست ہے۔سارے مسائل کی وجہ علاقے میں پانی کی خشکی ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ متعلقہ لوگوں کی زمہ داری ہے کہ پانی کو صاف کریں۔ بھگناری مکین سامنے آئے اور بولے کہ ہماری حالت تھر سے بھی بدتر ہے۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ یہ علاقہ کوئٹہ سے کتنا دور ہے۔ اور وہاں پانی کیسے پہنچایا جا سکتا ہے‘ بھگناری کے رہائشی نے جواب دیا جناب کوئٹہ سے 20 کلومیٹر ہے‘ یہ ایک ہی سڑک جاتی ہے‘ اور ایک گھنٹے کا سفر ہے۔ چیف جسٹس نے دوران سماعت تھر کے تذکرے پر ایم این اے رمیش کمار کو روسٹرم پر طلب کر لیا۔ دوران سماعت چیف جسٹس نے ایڈوکیٹ جنرل سندھ کو حکم دیا کہ وزیراعلی سندھ سے تھر میں ڈیولپمنٹ اتھارٹی بنانے کا کہیں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ تھر میں بھی ایک ڈیولپمنٹ اتھارٹی ہونی چاہئے‘ عدالت نے بولان کے مسئلے پر سپریم کورٹ بار کے صدر امان اللہ کنرانی کی سربراہی میں دو رکنی کمیشن قائم کر دیا۔ چیف جسٹس نے کہا یہ کمیشن ہمیں تجاویز بنا کر دیں وہاں پانی کا مسئلہ کیسے حل ہو سکتا ہے، پینے کا پانی صرف بولان بھگناری کا مسئلہ نہیں، میں وزیر اعلی کو بلا لوں گا، اگر ساری کابینہ کو بلانا پڑا تو بلاوں گا، عدالت نے آبپاشی اور دیگر محکموں کو کمیشن کو مکمل تعاون فراہم کرنے کا حکم بھی دے دیا ۔عدالت نے آر او پلانٹ لگا کر دو ہفتوں میں رپورٹ بھی طلب کر لی۔