حکومت نا تجربہ کار ہے،بلوچستان میں ہر جانب افراتفری کا ماحول ہے ،ارکان اسمبلی

گزشتہ روز خشک سالی سے متاثرہ اضلاع کی خبریں میڈیا پر آنے کے بعد پی ڈی ایم اے حرکت میں آگئی، اغواء برائے تاوان ، تخریب کاری کے واقعات اور قحط سالی نے انسانی نظام کوجام کرر کھا ہے حکومت کی توجہ جیپ ریلی پر مرکوز ہے، بلوچستان اسمبلی میں اظہار خیال

ہفتہ 15 دسمبر 2018 18:34

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 دسمبر2018ء) بلوچستان اسمبلی کا اجلاس ہفتے کے روز تقریباً سوا گھنٹے کی تاخیر سے سپیکر میر عبدالقدوس بزنجو کی زیر صدارت شروع ہوا ۔ اجلاس میں صوبائی وزیر اطلاعات ظہور بلیدی نے پشتونخوا میپ کے سینیٹر سردار اعظم موسیٰ خیل کے انتقال اور گزشتہ روز تربت میں سیکورٹی اہلکاروں کی شہادت پر ایوان میں فاتحہ خوانی کرانے کی استدعا کی ۔

جس پر سردار اعظم موسیٰ خیل اور سیکورٹی اہلکاروں کے درجات کی بلندی کے لئے فاتحہ خوانی کی گئی ۔اجلاس میں نومنتخب اراکین اسمبلی سردار مسعود لونی اور عبدالرشید دشتی نے اسمبلی رکنیت کا حلف اٹھایا ان سے رکنیت کا حلف سپیکر میر عبدالقدوس بزنجو نے لیا ۔اجلاس میں پشتونخوا میپ کے رکن نصراللہ زیرئے نے سردار اعظم موسیٰ خیل کی بحیثیت رکن بلوچستان اسمبلی اور سینٹ میں ان کی خدمات پر انہیں خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ سردار اعظم موسیٰ خیل نے ملک میں جمہوریت کے لئے گرانقدر خدمات سرانجام دی ہیں ان کی جدوجہد اور قربانی پر میں پورے ایوان کی جانب سے انہیں خراج عقیدت پیش کرتا ہوں اجلاس میں بلوچستان نیشنل پارٹی کے رکن ثناء بلوچ نے بلوچستان کو قحط زدہ قرار دینے سے متعلق گزشتہ اجلاس میں منظور ہونے والی قرار داد کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں ہر جانب افراتفری کا ماحول ہے اغواء برائے تاوان ، تخریب کاری کے واقعات اور قحط سالی نے انسانی نظام کوجام کرر کھا ہے حکومت کی توجہ جیپ ریلی پر مرکوز ہے جس سے بلوچستان میں ترقی کی رفتار رک چکی ہے پانچ نومبر کے اجلاس میں اپوزیشن جماعتوں نے بلوچستان کے مختلف اضلاع میں قحط سالی سے متعلق قرار داد پیش کرکے حکومت کی توجہ اس جانب مبذول کرائی ہم نے تمام اضلاع کا ڈیٹا فراہم کرتے ہوئے مطالبہ کیا تھا کہ اس ضمن میں کمیٹی قائم کی جائے تاکہ وہ خشک سالی سے متاثرہ اضلاع کے لئے وفاق سے رجوع کرکے خصوصی پیکج حاصل کرے تاہم افسوس ہے کہ موجودہ حکومت نا تجربہ کار ہے جسے ایک کروڑ بیس لاکھ لوگوں پر حکمرانی کرنا نہیں آتا گزشتہ روز خشک سالی سے متاثرہ اضلاع کی خبریں میڈیا پر آنے کے بعد پی ڈی ایم اے حرکت میں آگئی اور چند اضلاع میں راشن بھیج کر وہاں ڈمپ کیا گیا ہے اور یہ دکھایا جارہا ہے کہ خشک سالی کا مسئلہ حل ہوگیا ہے انہوں نے کہا کہ میرے حلقہ انتخاب میں پی ڈی ایم اے کی جانب سے چھ ٹرک بھیجے گئے ہیں جن میں خیمے ، اجناس وغیرہ شامل ہیں اور یہ بمشکل پچاس خاندانوں کے لئے کافی ہوں گے میری استدعا ہے کہ اس پر ایوان میں بحث کی جائے۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہا کہ بلوچستان میں لاپتہ افراد کے لواحقین ، اساتذہ اور صحافی سراپا احتجاج ہیں ڈاکٹر ز اپنے ساتھی کی بازیابی کے لئے احتجاج پر ہیں گوادر میں ماہی گیر سراپا احتجاج ہیں لگتا ہے کہ بلوچستان کو ہر جانب سے شعلوں نے اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے میری ایوان سے استدعا ہے کہ آج کے اجلاس میں ان تمام مسائل کو زیر غور لایا جائے ۔عوامی نیشنل پارٹی کے پارلیمانی لیڈر اصغرخان اچکزئی نے سردار مسعودلونی اور عبدالرشید دشتی کو مبارکباد دی انہوں نے کہا کہ پورا بلوچستان قحط سالی کا شکار ہے جس کے لئے غیر معمولی اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے انہوں نے ایوان کی توجہ ایجوکیشنل الائنس کے احتجاج کی جانب مبذول کراتے ہوئے کہا کہ پرائمری سے لے کر کالجز تک اساتذہ احتجاج پر ہیں ہمیں اگلے اجلاس سے پہلے ایجوکیشنل الائنس والوں سے بات کرکے ان کا احتجاج ختم کرانا چاہئے ۔

جے یوآئی کے پارلیمانی لیڈر ملک سکندر خان ایڈووکیٹ نے کہا کہ کابینہ اجلاس میں منظور کئے گئے ایکٹ پر نظر ثانی کی جائے اس میں تعلیم کو لازمی سروس قرار دینے کی بات کی گئی ہے حالانکہ تعلیم کا شعبہ لازمی سروس میں نہیں آتا ہمیں اساتذہ کی بے قدری نہیں کرنی چاہئے جس پر سپیکر میر عبدالقدوس بزنجو نے کہا کہ ابھی تک وہ ایوان میں نہیں آیا بعدازاں سپیکر نے سردار اعظم موسیٰ خیل کی وفات پر ایوان کی رائے سے معمول کی کارروائی اگلے اجلاس تک ملتوی کرنے کی رولنگ دیتے ہوئے اسمبلی اجلاس منگل18دسمبر تک ملتوی کردی ۔

واضح رہے کہ قبل اسمبلی اجلاس کے ایجنڈے کے تحت آڈیٹر جنرل پاکستان کی آڈٹ رپورٹ برحسابات حکومت بلوچستان برائے سال2017-18اور آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی کارکردگی برائے آڈٹ رپورٹ بر کوئٹہ آب رسانی اور ماحولیاتی ترقی کا منصوبہ ایوان کی میز پر رکھاجانا تھا تاہم سابق ایم پی اے اور بلوچستان سے ایوان بالا کے رکن کی وفات پر کارروائی ملتوی کردی گئی ۔