دہشتگردی میں ملوث ملزمان کیخلاف مقدمہ ،ْ

پشاور ہائیکورٹ میں ریکارڈ دیکھے بغیر فیصلے ہو رہے ہیں ،ْ جسٹس عظمت سعید شیخ سپریم کورٹ نے ملزمان شہزاد کیانی، تیمور فریدون، خالد عمر اور راجہ مصطفی کو نوٹسز جاری کردئیے

منگل 18 دسمبر 2018 14:22

دہشتگردی میں ملوث ملزمان کیخلاف مقدمہ ،ْ
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 دسمبر2018ء) سپریم کورٹ کے جج مسٹر جسٹس عظمت سعید شیخ نے ریمارکس دئیے ہیں کہ پشاور ہائیکورٹ نے مذاق بنایا ہے، ریکارڈ دیکھے بغیر فیصلے ہو رہے ہیں۔ منگل کو سپریم کورٹ میں فرقہ ورانہ دہشت گردی میں ملوث ملزمان کیخلاف مقدمہ کی سماعت ہوئی۔ سپریم کورٹ نے ملزمان شہزاد کیانی، تیمور فریدون، خالد عمر اور راجہ مصطفی کو نوٹسز جاری کردیے۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ صوبائی ایپکس کمیٹی کے ذریعے یہ مقدمات وفاقی حکومت کو بھیجے گئے لیکن پشاور ہائیکورٹ نے ریکارڈ دیکھے بغیر ہی مقدمہ فوجی عدالت کی بجائے دہشت گردی عدالت میں چلانے کا حکم دیا۔جسٹس عظمت سعید شیخ نے کہا کہ پشاور ہائی کورٹ نے ریکارڈ دیکھے بغیر فیصلہ دیا، سمجھ نہیں آتا ہائیکورٹ کس کے ساتھ ہے، ریکارڈ دیکھے بغیر فیصلے پر فیصلے ہو رہے ہیں، فیصلے ریاست کیلئے ہو رہے ہیں یا کسی اور کیلئی ، آئوٹ آف وے جاکر ہائیکورٹ فیصلہ کرے تو کیا کر سکتے ہیں، ہائیکورٹ نے مذاق بنایا ہوا ہے۔

(جاری ہے)

ملزمان کے وکیل نے اپنے موقف میں کہا کہ ملزمان کے مقدمات فوجی عدالت کو طریقہ کار کے مطابق نہیں بھیجے گئے۔عدالت نے ملزمان کو نوٹس جاری کرکے کیس کی سماعت 15 دن کے لئے ملتوی کردی۔ ملزمان پر 2016 میں ایکسیئن کے فرقہ ورانہ قتل کا الزام ہے اور پشاور ہائیکورٹ نے یہ کیس دہشت گردی کی عدالت میں چلانے کا حکم دیا تھا ،ْ حکومت نے ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کی ہے۔