پارکوں، نالوں اور فٹ پاتھوں پر تجارتی سرگرمیاں نہیں ہوسکتی ،میئر کراچی

متاثرہ دکانداروں میں 1500 کو آئندہ ہفتے کمشنر کراچی کے دفتر میں قرعہ انداز ی کے ذریعہ متبادل دکانیں الاٹ کی جائیں گی،وسیم اختر

بدھ 2 جنوری 2019 18:32

پارکوں، نالوں اور فٹ پاتھوں پر تجارتی سرگرمیاں نہیں ہوسکتی ،میئر کراچی
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 02 جنوری2019ء) میئر کراچی وسیم اختر نے کہا ہے کہ کے ایم سی نے 50 سال قبل فلاحی پلاٹوں، نالوں اور فٹ پاتھوں پر جو دکانیں تعمیر کرکے کرائے پر دی تھیں سپریم کورٹ نے اس کو کالعدم قرار دے کر ایک ماہ کے اندر ہٹانے کی ہدایت کی ہے جس کے بعد ان جگہوں کو خالی کرایا جا رہا ہے، چڑیا گھر گارڈن اور لی مارکیٹ میں کارروائی ہونا باقی ہے دیگر جگہوں پر تعمیرات کو تقریباً ہٹا دیا گیا ہے، ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو اپنے دفتر میں زولوجیکل گارڈن مارکیٹ ایسوسی ایشن کے وفد سے ملاقات کے موقع پر کیا جس نے جنرل سیکریٹری محمد آصف شہزاد کی قیادت میں میئر کراچی سے ملاقات کی، میئر کراچی نے اس موقع پر کہا کہ سپریم کورٹ نے سابق سٹی ناظم نعمت اللہ خان کی پٹشن پر فیصلہ دیا کہ پارکوں، نالوں اور فٹ پاتھوں پر تجارتی سرگرمیاں نہیں ہوسکتی لہٰذا وفاقی و صوبائی حکومت کے تمام اداروں اور کے ایم سی کوہدایت کی گئی کہ ان جگہوں پر 15 یوم کے اندر اندر کارروائی کرکے رپورٹ دی جائے جس کے بعد تمام ادارے مل کر اس کارروائی کو جاری رکھے ہوئے ہیں، متاثرہ دکانداروں میں 1500 کو آئندہ ہفتے کمشنر کراچی کے دفتر میں قرعہ انداز ی کے ذریعہ متبادل دکانیں الاٹ کی جائیں گی، انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ اٹل ہے کہ کے ایم سی کو جو بھی دکاندار کرایہ ادا کرتا تھا اس کو متبادل دکان دی جائے گی تاکہ اس کا کاروبار متاثر نہ ہو، انہوں نے کہا کہ میں خود کوشش کررہا ہوں کہ صدر، لنڈا بازار، کھوڑی گارڈن اور دیگر جگہوں کے متاثر دکانداروں کو جلد از جلد متبادل ملے تاکہ وہ کاروبارکو جاری رکھ سکیں، انہوں نے کہا کہ گارڈن کے دکانداروں کو جمعہ تک کا وقت دیا جاتا ہے تاکہ وہ دکانوں سے سامان نکال سکیں، ہفتہ اور اتوار کو وہاں کارروائی ہوگی، میئر کراچی نے کہا کہ انسداد تجاوزات کی کارروائی بلدیہ عظمیٰ کراچی تنہا نہیں کر رہی بلکہ صوبائی اور وفاقی اداروں کے ساتھ ساتھ ڈسٹرکٹ ایڈمنسٹریشن اور کمشنر کراچی مل کر فیصلہ کرتے ہیں، اس میں میئر اکیلا فیصلہ نہیں کرتا، انہوں نے کہا کہ اس کارروائی میں مجھے ذاتی طور پر سیاسی نقصان جبکہ بلدیہ عظمیٰ کراچی کو تقریباً 5 کروڑ روپے کا ریونیو کا نقصان ہوا چونکہ یہ کورٹ کا فیصلہ ہے اس لئے سرکاری اداروں پر لازم ہے کہ اس پر عملدرآمد کریں اس میں شہریوں نے بھی بھرپور تعاون کیا ، خصوصاً متاثرین نے رضاکارانہ طور پر جگہوں کو خالی کیا جس سے آسانی سے یہ آپریشن مکمل ہوگیا ، متاثرین کو یہ ضمانت دی جاتی ہے کہ ہر ایک کو متبادل ملے گا جو بلدیہ عظمیٰ کراچی کے کرایہ دار ہیں۔