بسنت کا اعلان ہو گیا لیکن وزیر قانون بے خبر رہے

وزیر ثقافت نے بسنت کا اعلان کر کے خود ہی کمیٹی بنائی۔ صوبائی وزیر راجہ بشارت کا شکوہ

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین ہفتہ 5 جنوری 2019 15:34

بسنت کا اعلان ہو گیا لیکن وزیر قانون بے خبر رہے
لاہور (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 05 جنوری 2019ء) : پنجاب میں بسنت منانے کا اعلان ہو گیا لیکن صوبائی وزیر قانون راجہ بشارت لا علم رہے۔ تفصیلات کے مطابق اپنے حالیہ انٹرویو میں صوبائی وزیر قانون راجہ بشارت نے کہا کہ وزیر ثقافت نے بسنت کا اعلان کر کے انہوں نے خود ہی کمیٹی بنائی جس میں مجھے بھی ممبر رکھا گیا تھا۔ جب مجھے اطلاع ملی تو میں نے سپریم کورٹ کا حکم نامہ دکھا دیا کہ اگر صوبائی حکومت یہ ایونٹ کروانا چاہتی ہے تو صوبائی حکومت کو اس کی ذمہ داری بھی اُٹھانا ہو گی یا پھر یقین دہانی کروانی پڑے گی کہ کوئی اس قسم کا واقعہ نہیں ہو گا۔

فی الحال بسنت منانے کا فیصلہ روک دیا گیا ہے۔ کیونکہ سوال یہ ہے کہ بسنت سے ہونے والے نقصان کی ذمہ داری کون لے گا؟ پولیس نے اس حوالے سے کوئی اقدامات نہیں کیے نہ ہی صوبائی حکومت کا کوئی اقدام سامنے آیا، لہٰذا عدالت کہے گی تو ہی بسنت ہو گی البتہ اس کے امکانات نہیں ہیں۔

(جاری ہے)

صوبائی وزیر راجہ بشارت نے ڈاکٹر اریبہ کے کیس سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ چونکہ ہم عوام کے منتخب کردہ نمائندے ہیں لہٰذا عوامی مسائل سرکاری افسران تک پہنچانا ہماری ذمہ داری ہے۔

آگے سے جو بھی ہمیں جواب دیتا ہے اپنے ظرف کے مطابق دیتا ہے۔ میں ہمیشہ عاجزانہ گفتگو کرتا ہوں۔ میں نے سیاسی کلچر کی بات کی تو ایم ایس کی سمجھ میں نہیں آئی۔ ڈاکٹر اریبہ کے کیس میں حنیف عباسی نے مجھ سے کوئی رابطہ نہیں کیا۔ مشترکہ دوست نے کام کے لیے کہا تھا۔ میں نے ایم ایس سے کہا لیکن ان کا رویہ درست نہیں تھا۔ میں سمجھتا ہوں کہ سب کو عوامی مسائل کے حل کے لیے کام کرنا چاہئیے اور اگر کوئی شخص عوامی مسائل کے حل کی کوشش کرتا ہے تو اس کے ساتھ تعاون کرنا چاہئیے۔

حنیف عباسی نے مجھ سے کوئی رابطہ نہیں کیا، ہمارے ایک مشترکہ دوست نے مجھ سے رابطہ کیا اور مجھے کہا کہ کسی کی بیٹی کے ساتھ زیادتی ہو رہی ہے۔ ہو سکتا ہے کہ اس حوالے سے متعلقہ افسر کو کوئی غلط فہمی ہوئی ہو۔ اپنے انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ پنجاب وہی صوبہ ہے جس میں 2007ء میں جب پرویز الٰہی کی حکومت ختم ہوئی تو وہ ڈیڑھ ارب روپے چھوڑ کر گئے تھے۔

لیکن اب یہی صوبہ ساڑھے بارہ سو ارب کا مقروض ہو گیا ہے۔ کچھ منصوبے اس صوبے کی معیشت پر سفید ہاتھی کی حیثیت رکھتے ہیں اور وہ صوبے کی معیشت پر اثر انداز ہو رہے ہیں۔ لیکن موجودہ حکومت کو بھی بادل نخواستہ ان منصوبوں کو اپنانا پڑے گا۔ جس طرح اورنج لائن ٹرین منصوبے میں سپریم کورٹ نے اربوں کی ادائیگی کا حکم دیا اور کہا کہ یہ ادائیگی کرنی ہے۔

اور واقعتاً کانٹریکٹ کے مطابق ہمیں یہ ادائیگی کرنی تھی اور ہم کریں گے بھی۔ لیکن اس صوبے کو چلانے کے لیے ہمیں پھر اربوں روپے کی سبسڈی بھی ساتھ دینی پڑے گی۔ انہوں نے کہاکہ ایک شخص نے قومی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان پہنچایا، اس کے لیے کوئی نہ کوئی سزا تو ہونی چاہئیے۔ انہوں نے بتایا کہ ہم محکمہ پولیس میں اصلاحات کا ایک پیکج بھی لا رہے ہیں۔ جس کے تحت بیس گھنٹے ڈیوٹی دینے والا تھانیدار یا ایس ایچ او آٹھ گھنٹے کی ڈیوٹی دے گا اور اس حوالے سے ہم جلد اصلاحات لائیں گے۔