سی ٹی ڈی اہلکاروں کی بے حسی کی انتہاء، ساہیوال واقعے میں زندہ بچ جانے والے بچوں کیساتھ کیے سلوک کی تفصیلات سامنے آگئیں

ایلیٹ فورس کی موبائل زندہ بچ جانے والے بچوں کو پہلے ساتھ لے گئی، پھر پٹرول پمپ پر چھوڑ دیا

muhammad ali محمد علی پیر 21 جنوری 2019 19:08

سی ٹی ڈی اہلکاروں کی بے حسی کی انتہاء، ساہیوال واقعے میں زندہ بچ جانے ..
ساہیوال (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔21 جنوری2019ء) سی ٹی ڈی اہلکاروں کی بے حسی کی انتہاء، ساہیوال واقعے میں زندہ بچ جانے والے بچوں کیساتھ کیے سلوک کی تفصیلات سامنے آگئیں، ایلیٹ فورس کی موبائل زندہ بچ جانے والے بچوں کو پہلے ساتھ لے گئی، پھر پٹرول پمپ پر چھوڑ دیا۔ تفصیلات کے مطابق سانحہ ساہیوال سے متعلق مزید تفصیلات سامنے آئی ہیں۔ ذرائع کے مطابق واقعے میں ہلاک خلیل احمد کا لاہور کے علاقے چونگی امرسدھو میں جنرل سٹور تھا۔

وہ اپنی بیوی، 3 بیٹیوں، ایک بیٹے اور دوست ذیشان کے ساتھ شادی میں شر کت کیلئے بورے والا جا رہا تھا کہ ساہیوال ٹول پلازہ کے قریب یہ واقعہ پیش آیا۔ پنجاب کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ کے اہلکاروں نے خلیل، اس کی اہلیہ نبیلہ، 13 سالہ بیٹی اریبہ اور ذیشان کو گولیوں سے چھلنی کر دیا۔

(جاری ہے)

فائرنگ سے 10 سالہ عمر خلیل، 7 سالہ بچی منیبہ اور 5 سالہ بچی ہادیہ کو بھی زخم آئے۔

واقعے کے بعد بغیر نمبر پلیٹ کی ایلیٹ فورس کی موبائل زندہ بچ جانے والے بچوں کو پہلے ساتھ لے گئی، پھر پٹرول پمپ پر چھوڑ دیا، کچھ دیر بعد واپس آ کر تینوں بچوں کو ہسپتال پہنچایا۔ عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ اہلکاروں نے گاڑی کو روکا اور فائرنگ کر دی جبکہ گاڑی کے اندر سے کوئی مزاحمت نہیں کی گئی۔ ڈی سی ساہیوال نے بھی تصدیق کی کہ کار سواروں نے کو ئی مزاحمت نہیں کی۔

عینی شاہدین نے مزید بتایا کہ گاڑی میں کپڑوں سے بھرے 3 بیگز بھی موجود تھے جنہیں پولیس اپنے ساتھ لے گئی۔ زخمی بچے عمر خلیل نے میڈیا کو بتایا کہ وہ گاڑی میں سوار ہو کر چچا کی شادی میں شرکت کے لیے بورے والا گاؤں جا رہے تھے۔ اس کے والد نے پولیس والوں سے کہا کہ پیسے لے لو، ہمیں معاف کر دو لیکن انہوں نے فائرنگ کر دی۔ دوسری جانب وزیراعظم کے حکم پر سانحے میں ملوث تمام پولیس اہلکاروں کو گرفتار کیا جا چکا ہے، جبکہ تشکیل دی گئی جے آئی ٹی کی جانب سے معاملے کی تحقیقات کی جا رہی ہیں، امکان ہے کہ واقعے کی رپورٹ اگلے 24 گھنٹے میں جاری کر دی جائے گی۔