ساہیوال واقعہ، جے آئی ٹی کی تحقیقات میں اہم پیش رفت

سی ٹی ڈی کے اعلی افسران کو قصور وار ٹھہرا دیا گیا، کئی اعلیٰ افسران کو عہدے سے ہٹائے جانے کا امکان

muhammad ali محمد علی پیر 21 جنوری 2019 21:01

ساہیوال واقعہ، جے آئی ٹی کی تحقیقات میں اہم پیش رفت
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 21 جنوری2019ء) ساہیوال واقعہ، جے آئی ٹی کی تحقیقات میں اہم پیش رفت، سی ٹی ڈی کے اعلی افسران کو قصور وار ٹھہرا دیا گیا، کئی اعلیٰ افسران کو عہدے سے ہٹائے جانے کا امکان۔ تفصیلات کے مطابق ساہیوال کے واقعہ پر بنی جے آئی ٹی نے سی ٹی ڈی کے اعلیٰ افسران کو قصور وار ٹھہرا دیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ سی ٹی ڈی کے کئی اعلیٰ افسران کو عہدے سے ہٹائے جانے کا امکان بھی ہے۔

جے آئی ٹی جلد ابتدائی رپورٹ تیار کر کے اعلیٰ حکومتی عہدیداروں کے حوالے کرے گی،۔حکومت پنجاب نے ساہیوال واقعہ پر جے آئی ٹی تشکیل دی تھی۔ جس کی سربراہی ایڈیشنل آئی جی پنجاب سید اعجاز شاہ کر رہے ہیں۔ محکمہ داخلہ پنجاب نے جے آئی ٹی میں دو ممبران کا اضافہ کر دیا ہے۔

(جاری ہے)

جے آئی ٹی میں خالد اللہ بخش ڈی ایس پی انویسٹی گیشن پنجاب اور فلک شیر ایس ڈی پی او ساہیوال بھی شامل کیے گئے ہیں، محکمہ داخلہ پنجاب کی طرف سے نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا گیا ہے۔

دوسری جانب ذرائع کے مطابق واقعے میں ہلاک خلیل احمد کا لاہور کے علاقے چونگی امرسدھو میں جنرل سٹور تھا۔ وہ اپنی بیوی، 3 بیٹیوں، ایک بیٹے اور دوست ذیشان کے ساتھ شادی میں شر کت کیلئے بورے والا جا رہا تھا کہ ساہیوال ٹول پلازہ کے قریب یہ واقعہ پیش آیا۔ پنجاب کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ کے اہلکاروں نے خلیل، اس کی اہلیہ نبیلہ، 13 سالہ بیٹی اریبہ اور ذیشان کو گولیوں سے چھلنی کر دیا۔

فائرنگ سے 10 سالہ عمر خلیل، 7 سالہ بچی منیبہ اور 5 سالہ بچی ہادیہ کو بھی زخم آئے۔ واقعے کے بعد بغیر نمبر پلیٹ کی ایلیٹ فورس کی موبائل زندہ بچ جانے والے بچوں کو پہلے ساتھ لے گئی، پھر پٹرول پمپ پر چھوڑ دیا، کچھ دیر بعد واپس آ کر تینوں بچوں کو ہسپتال پہنچایا۔ عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ اہلکاروں نے گاڑی کو روکا اور فائرنگ کر دی جبکہ گاڑی کے اندر سے کوئی مزاحمت نہیں کی گئی۔

ڈی سی ساہیوال نے بھی تصدیق کی کہ کار سواروں نے کو ئی مزاحمت نہیں کی۔ عینی شاہدین نے مزید بتایا کہ گاڑی میں کپڑوں سے بھرے 3 بیگز بھی موجود تھے جنہیں پولیس اپنے ساتھ لے گئی۔ زخمی بچے عمر خلیل نے میڈیا کو بتایا کہ وہ گاڑی میں سوار ہو کر چچا کی شادی میں شرکت کے لیے بورے والا گاؤں جا رہے تھے۔ اس کے والد نے پولیس والوں سے کہا کہ پیسے لے لو، ہمیں معاف کر دو لیکن انہوں نے فائرنگ کر دی۔ دوسری جانب وزیراعظم کے حکم پر سانحے میں ملوث تمام پولیس اہلکاروں کو گرفتار کیا جا چکا ہے، جبکہ تشکیل دی گئی جے آئی ٹی کی جانب سے معاملے کی تحقیقات کی جا رہی ہیں، امکان ہے کہ واقعے کی رپورٹ اگلے 24 گھنٹے میں جاری کر دی جائے گی۔